اظہر علی اور عمر اکمل مستقبل میں کپتان بن سکتے ہیں: مصباح الحق

4 1,037

عمر کی چالیسویں منزل عبور کرنے کے بعد اب مصباح الحق کو بھی یہ احساس ہوچکا ہے کہ وہ زیادہ دیر تک پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان نہیں رہ سکیں گے۔ اس لیے آج انہوں نے واضح انداز میں کہہ دیا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اب مستقبل کے لیے کپتان تیار کرے۔

نئے کپتان کی حیثيت سے مصباح الحق کی نظریں اظہر علی اور عمر اکمل پر ہیں (تصویر: AFP)
نئے کپتان کی حیثيت سے مصباح الحق کی نظریں اظہر علی اور عمر اکمل پر ہیں (تصویر: AFP)

لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں جاری قومی تربیتی کیمپ کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹیسٹ اور ون ڈے کپتان نے کہا کہ نوجوان عمر اکمل اور اظہر علی مستقبل میں قیادت کا بوجھ سنبھالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اب وقت آ چکا ہے کہ بورڈ فیصلہ کرے کہ وہ مستقبل میں کسے کپتان دیکھنا چاہتا ہے۔ اس کے بعد ان کھلاڑیوں کی قائدانہ صلاحیتوں کو نکھارنے اور انہیں اعتماد دینے کا آغاز ہونا چاہیے۔

مصباح نے 2010ء میں اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے منظرعام پر آنے کے بعد نازک ترین مرحلے پر پاکستان کرکٹ کی قیادت سنبھالی تھی اور 2011ء کے وسط میں اس وقت کے ہیڈ کوچ وقار یونس اور ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کپتان شاہد آفریدی کے درمیان تنازع کے بعد انہیں ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کی قیادت بھی مل گئی تھی۔ 2012ء کے اوائل میں انگلستان کے ہاتھوں ٹی ٹوئنٹی سیریز میں شکست کے بعد مصباح نے اس طرز کی کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا اور اس محمد حفیظ کو قیادت کی ذمہ داریاں سونپی گئیں۔ مصباح اب ٹیسٹ اور ون ڈے ٹیم کے کپتان ہیں اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2014ء میں شکست کے بعد حفیظ کے قیادت چھوڑ دینے کے بعد یہ عہدہ خالی ہے جس پر پاکستان کو رواں سال اکتوبر میں آسٹریلیا کے خلاف سیریز سے پہلے تقرری کرنا ہوگی۔

مصباح الحق کا کہنا ہے کہ کپتان کے عہدے کے لیے میرے خیال میں بہت سے کھلاڑی موزوں ہو سکتے ہیں جیسا کہ اظہر علی اور عمر اکمل۔ یہ دونوں ڈومیسٹک کرکٹ میں قیادت کے فرائض انجام دیتے آئے ہیں اور اگر انہیں کچھ تجربہ مل جائے تو انہیں بحفاظت یہ ذمہ داری سونپی جاسکتی ہے۔

پاکستان کی تاریخ کے معمر ترین کپتان مصباح الحق نے کہا کہ درحقیقت کپتانی ہمارا مسئلہ ہے ہی نہیں، یہ معاملہ بورڈ کا ہے۔ میرے لیے سب سے اہم یہ ہے کہ میں مکمل فٹ رہوں اور اپنی بہترین کارکردگی دکھاؤں۔