سری لنکا کی شاندار فتح، لیکن سیریز کا متنازع اختتام

1 1,051

سری لنکا نے 6 وکٹوں کی شاندار فتح حاصل کرتے ہوئے انگلستان کے خلاف ون ڈے سیریز میں یادگار کامیابی سمیٹ لی لیکن مقابلے میں پیش آنے والے ایک واقعے نے سیریز کو خاصا گرما دیا ہے۔ برمنگھم میں کھیلے گئے پانچویں و آخری ون ڈے میں باؤلر سچیتھرا سینانائیکے کے ہاتھوں جوس بٹلر کا اس انداز میں رن آؤٹ کہ وہ گيند پھینکے جانے سے قبل ہی اپنی کریز چھوڑ رہے تھے، سیریز کے ماحول کو سخت کشیدگی میں دھکیل گیا ہے۔

انگلستان کے خلاف سیریز جیتنا سری لنکا کی کامیابیوں کے باب میں ایک اور اضافہ ہے (تصویر: AFP)
انگلستان کے خلاف سیریز جیتنا سری لنکا کی کامیابیوں کے باب میں ایک اور اضافہ ہے (تصویر: AFP)

ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے والا انگلستان اس وقت تک تو بہترین پوزیشن میں تھا جب کپتان ایلسٹر کک اور این بیل کے درمیان پہلی وکٹ پر 76 رنز کی شراکت داری ہوئی لیکن اس کے بعد مقابلہ اس کے ہاتھوں سے پھسلتا چلا گیا۔ گیری بیلنس اور جو روٹ 10، 10 اور ایون مورگن اور روی بوپارا 17، 17 رن بنا کر آؤٹ ہوئے تو انگلستان سخت مشکل میں تھا اور اس کی پوری امیدیں آخری اوورز میں جوس بٹلر سمیت بقیہ بلے بازوں سے وابستہ تھیں۔ لیکن 44 ویں اوور میں سینانائیکے کے ہاتھوں بٹلر کو'منکڈ' انداز میں آؤٹ کرنے نے انگلستان کو وہ بہانہ عطا کردیا، جس کے ذریعے وہ اپنی بدترین کارکردگی کو چھپا سکتا تھا۔ باؤلر کی جانب سے اپیل کیے جانے کے بعد جب امپائروں نے سری لنکن کپتان اینجلو میتھیوز سے رابطہ کیا کہ کیا وہ اپیل واپس لینا چاہیں گے؟ تو اینجلو نے انکار کردیا اور یوں امپائروں نے بٹلر کو رن آؤٹ قرار دے دیا۔

اس کے بعد انگلستان 49 ویں اوور میں 219 رنز پر ڈھیر ہوگیا۔ ایلسٹر کک 56 اور این بیل 37 رنز کے ساتھ سب سے نمایاں بیٹسمین رہے۔ ان دونوں کی 76 رنز کی شراکت داری کے بعد کسی بھی قابل ذکر ساجھے داری کا نہ جم پانا انگلستان کی شکست کا اصل سبب بنا۔

سری لنکا کی جانب سے لاستھ مالنگا 3 وکٹوں کے ساتھ سب سے نمایاں رہے جبکہ دو وکٹیں اجنتھا مینڈس نے حاصل کیں اور ایک، ایک کھلاڑی کو سینانائیکے، آشان پریانجن اور اینجلو میتھیوز نے آؤٹ کیا۔

سری لنکا نے تعاقب میں 55 رنز کا ابتدائی آغاز پانے کے بعد صرف 7 رنز کے اضافے سے تین وکٹیں گنوائیں لیکن لڑکھڑانے کے باوجود مہیلا جے وردھنے اور لاہیرو تھریمانے کی عمدہ شراکت داری کی بدولت اننگز کو سنبھال لیا۔ دونوں نے چوتھی وکٹ پر 98 رنز جوڑے۔ جے وردھنے 90 گیندوں پر 53 رنز کی اننگز کھیلنے کے بعد آؤٹ ہونے والے آخری سری لنکن بلے باز تھے۔ باقی بچ جانے والے 60 رنز تھریمانے اور کپتان اینجلو میتھیوز نے باآسانی 49 ویں اوور میں بنا لیے۔ تھریمانے 60 جبکہ میتھیوز 42 رنز کے ساتھ ناقابل شکست رہے۔

لاہیرو تھریمانے کو فتح گر اننگز پر میچ اور لاستھ مالنگا کو شاندار باؤلنگ پر سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

گزشتہ مقابلے میں باؤلنگ ایکشن رپورٹ ہونے کے بعد سینانائیکے ایک اور بار تنازع کی زد میں ہیں (تصویر: PA Photos)
گزشتہ مقابلے میں باؤلنگ ایکشن رپورٹ ہونے کے بعد سینانائیکے ایک اور بار تنازع کی زد میں ہیں (تصویر: PA Photos)

انگلستان کی سیریز میں مایوس کن شکست کے باوجود تمام تر گفتگو کا مرکز وہی رن آؤٹ ہے جو سینانائیکے نے کیا۔ مقابلے کے دوران دو مرتبہ سینانائیکے نے بٹلر کے خبردار کیا تھا کہ وہ گیند پھینکے جانے سے قبل دوڑنے کی غلطی نہ کریں۔ تیسری بار انہوں نے بٹلر کو مزید کھڑا رہنے کا موقع نہیں دیا اور امپائر کو بحالت مجبوری انہیں پویلین رخصت کرنا پڑا۔ یہ 22 سال کے طویل عرصے کے بعد پہلا موقع ہے کہ کسی کھلاڑی کو اس طرح رن آؤٹ دیا گیا ہو۔ اگر شائقین کرکٹ کو یاد ہو تو کپل دیو نے جنوبی افریقہ کے خلاف پیٹر کرسٹن کو اسی انداز میں رن آؤٹ کرکے خاصا تنازع پھیلایا تھا۔ درحقیقت بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے 2011ء میں قانون میں تبدیلی کی تھی کہ باؤلر بیٹسمین کو گیند ہاتھ سے چھوڑنے سے قبل کسی بھی وقت رن آؤٹ کرسکتا ہے جبکہ گزشتہ قانون ہاتھ گھمانے سے قبل کی اجازت دیتا تھا۔

اس لیے انگلستان کے کپتان ایلسٹر کک کا یہ کہنا ہے کہ سری لنکا کے کھلاڑیوں نے حد کو عبور کیا، درست نہیں لگتا۔ کیونکہ قانون میں تو واضح لکھا ہے کہ گیند ہاتھ سے نکلنے سے قبل نان اسٹرائیکر بیٹسمین کو اپنی کریز میں موجود رہنا چاہیے، پھر سری لنکا نے دو بار انہیں خبردار کرکے اتمام حجت کردیا تھا اس لیے سانپ گزرنے کے بعد لکیر پیٹنے کے بجائے انگلستان کی توجہ اب ٹیسٹ سیریز پر ہونی چاہیے جو 12 جون سے لارڈز میں شروع ہو رہی ہے۔

ویسے یہ بات تو طے ہے کہ رن آؤٹ کے اس معاملے نے دو ٹیسٹ مقابلوں کی سیریز سے قبل خوب گرما گرم ماحول بنا دیا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ اس صورتحال میں کون اپنے اعصاب پر قابو رکھتے ہوئے فتح کے جھنڈے گاڑتا ہے۔