[ریکارڈز] لارڈز کا "جنگجو" روٹ

0 1,032

سری لنکا کے ہاتھوں ون ڈے سیریز میں مایوس کن شکست کے بعد جب انگلش دستہ 'کرکٹ کے گھر' لارڈز پہنچا تو ٹاس ہارنے کے بعد بادل نخواستہ بلے بازی سنبھالی پڑی۔ صرف 120 رنز پر 4 وکٹیں گنوا بیٹھنے کے بعد ضرورت تھی کہ کوئی بیٹسمین حالات سنبھالے اور یہ ذمہ داری اٹھائی 24 سالہ جو روٹ نے۔ ایک روزہ سیریز میں بجھے بجھے دکھائی دینے والے روٹ بالآخر ایک سال انتظار کرنے کے بعد اسی میدان پر ڈبل سنچری بنانے میں کامیاب ہوگئے جہاں پچھلی بار وہ آسٹریلیا کے خلاف 180 رنز پر پہنچ کر تھم گئے تھے۔

جو روٹ 24 سال کی عمر میں ڈبل سنچری بنانے والے محض چوتھے بیٹسمین بنے (تصویر: Getty Images)
جو روٹ 24 سال کی عمر میں ڈبل سنچری بنانے والے محض چوتھے بیٹسمین بنے (تصویر: Getty Images)

جو روٹ نے اپنے کیریئر کی پہلی ڈبل سنچری اس وقت مکمل کی جب انگلستان اپنی 9 وکٹیں کھو چکا تھا اور نویں وکٹ گرتے وقت وہ 181 رنز پر کھڑے تھے لیکن آخری 19 رنز بنانے کے لیے جمی اینڈرسن نے ان کا بھرپور ساتھ دیا اور بالآخر اننگز کے 132 ویں اوور میں روٹ سے رنگانا ہیراتھ کی گیند پر دو رنز دوڑ کر اس منزل کو پا لیا۔ اس کے ساتھ ہی انگلستان نے پہلی اننگز 575 رنز پر ڈکلیئر کردی۔ کم از کم 102 رنز پر چار وکٹیں گرنے کے بعد تو کسی نے امید نہ کی ہوگی کہ میزبان پونے چھ سو رنز بنالے گا۔

اس اننگز کے دوران جو روٹ 496 منٹوں تک کریز پر موجود رہے اور 298 گیندوں کا سامنا کیا۔ اس باری میں 16 چوکے بھی شامل رہے۔ روٹ کی اننگز کی خاص بات ان کی نچلے درجے کے بلے بازوں کے ساتھ بہت قیمتی شراکت داریاں قائم کرنا ہے۔ پانچویں وکٹ پر انہوں نے پہلے معین علی کے ساتھ مل کر 89 رنز جوڑے اور پھر چھٹی وکٹ پر میٹ پرائیر کے ساتھ اننگز کی سب سے بڑی رفاقت قائم کی۔ دونوں نے 171 رنز جوڑ کر انگلستان کے اسکور کو 380 رنز اور مقابلے میں بالادست پوزیشن تک پہنچایا۔ زخم خوردہ سری لنکا کے لیے ابھی کافی 'نمک' باقی تھا۔ آٹھویں وکٹ پر اسٹورٹ براڈ کے ساتھ 64 اور نویں وکٹ پر لیام پلنکٹ کے ساتھ 81 رنز کی شراکت داریاں سری لنکا کے باؤلرز پر تازیانے کی طرح پڑیں۔ لیکن عین اس لمحے پر پلنکٹ انہیں دھوکا دے گئے جب وہ ڈبل سنچری سے 19 رنز کے فاصلے پر تھے۔ یہ مرحلہ عبور کروانے میں آخری بیٹسمین اینڈرسن نے ان کا بھرپور ساتھ دیا۔

یوں روٹ 24 سال کی عمر میں ڈبل سنچری بنانے والے انگلینڈ کے محض چوتھے بیٹسمین بن گئے اور اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ لارڈز کامیدان روٹ کے لیے بہت نصیبوں والا ثابت ہو رہا ہے۔ یہاں کھیلے گئے اپنے آخری مقابلے میں آسٹریلیا کے خلاف 180 رنز بنانے میں کامیاب رہے تھے۔ مقابلہ تو انگلستان نے باآسانی جیتا لیکن محض 20 رنز کی کمی سے ڈبل سنچری تک نہ پہنچنے کا جو غم انہیں ہوا، وہ اب سری لنکا کے خلاف جاری مقابلے میں غلط ہوگیا۔

پانچویں یا اس سے نچلے نمبروں پر بیٹنگ کرنے کے لیے آنے والوں میں اب جو روٹ آٹھویں انگلش بلے باز ہیں، جو 200 رنز کا ہندسہ عبور کرنے میں کامیاب رہے ہوں۔ آخری بار 2002ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف کرائسٹ چرچ ٹیسٹ میں بنائی گئی گراہم تھارپ کی ڈبل سنچری کسی انگلش بیٹسمین کا آخری کارنامہ تھی۔ کرکٹ تاریخ میں مجموعی طور پر 55 ایسے مواقع آچکے ہیں جب کسی بیٹسمین نے پانچویں یا اس سے نچلے نمبر پر آ کر 200 یا اس سے زيادہ رنز بنائے ہوں۔ پہلی بار دسمبر 1894ء میں آسٹریلیا کے سڈ گریگری نے انگلستان کے خلاف سڈنی میں اور جو روٹ سے پہلے آخری بار نیوزی لینڈ کے برینڈن میک کولم نے بھارت کے خلاف ویلنگٹن میں یہ کارنامہ انجام دیا تھا۔ پاکستان یہ جانب سے امتیاز احمد پہلے اور محمد یوسف آخری بیٹسمین تھے، جنہیں پانچویں یا اس سے بھی نیچے کے نمبروں پرآ کر کم از کم 200 رنز بنانے کا شرف حاصل ہوا ہو۔

پانچویں یا اس سے نچلے نمبروں پر ڈبل سنچریاں بنانے والے انگلش بلے باز

بلے باز ملک بمقابلہ رنز گیندیں چوکے چھکے بمقام بتاریخ
ٹپ فاسٹر انگلستان  آسٹریلیا 287 - 37 0 سڈنی 11 دسمبر 1903ء
ایڈی پینٹر انگلستان آسٹریلیا 216* 333 26 1 ناٹنگھم 10 جون 1938ء
جو ہارڈسٹاف انگلستان بھارت 205* - 16 0 لارڈز 22 جون 1946ء
کیتھ فلیچر انگلستان نیوزی لینڈ 216 413 29 0 آکلینڈ 20 فروری 1975ء
ڈیوڈ گاور انگلستان بھارت 200* 279 24 0 برمنگھم 12 جولائی 1979ء
این بوتھم انگلستان بھارت 208 226 19 4 اوول 8 جولائی 1982ء
گراہم تھارپ انگلستان نیوزی لینڈ 200* 231 28 4 کرائسٹ چرچ 13 مارچ 2002ء
جو روٹ انگلستان سری لنکا 200* 298 16 0 لارڈز 12 جون 2014ء