[ریکارڈز] شکست سے بچانے والا آخری سپاہی

0 1,044

انگلستان کے سری لنکا کے مابین لارڈز میں کھیلا گیا ٹیسٹ سنسنی خیزی کی آخری حدوں کو تو توڑ گیا، لیکن نتیجہ خیز ثابت نہ ہوسکا اور اس طرح ڈرا تک پہنچا کہ انگلستان جیت سے صرف ایک وکٹ کے فاصلے پر تھا۔ یعنی کہ سری لنکا کا "آخری سپاہی" کام دکھا گیا۔

انگلستان کے لیے یہ ڈرا شکست سے کم ڈراؤنا نہیں تھا، وہ فتح کے بہت قریب آئے، بس قسمت ساتھ نہ دے سکی (تصویر: Getty Images)
انگلستان کے لیے یہ ڈرا شکست سے کم ڈراؤنا نہیں تھا، وہ فتح کے بہت قریب آئے، بس قسمت ساتھ نہ دے سکی (تصویر: Getty Images)

سری لنکا لارڈز ٹیسٹ کے آخری دن 390 رنز کے ناقابل عبور ہدف کے تعاقب میں تھا، اور مقابلہ بظاہر ڈرا کی جانب جاتا دکھائی دیتا تھا کہ جیمز اینڈرسن کی تباہ کن باؤلنگ نے آخری سیشن میں انگلستان کو فتح کے بہت قریب پہنچ دیا۔ معاملہ آخری اوور تک پہنچا جہاں اسٹورٹ براڈ نے پہلی گیند پر رنگانا ہیراتھ کو ٹھکانے لگا کر معاملہ ایک وکٹ تک پہنچا دیا۔ نووان پردیپ نے آخری پانچ گیندوں پر کسی نہ کسی طرح اپنی وکٹ بچا کر سری لنکا کو واضح شکست سے بچا لیا۔ ان پانچ گیندوں پر ایک مرتبہ وہ امپائر پال رائفل کے فیصلے سے بھی بچے، جنہوں نے پردیپ کو ایل بی ڈبلیو آؤٹ قرار دیا تھا، لیکن تیسرے امپائر نے فیصلے پر نظرثانی کے بعد انہیں ناٹ آؤٹ قرار دیا۔ آخری گیند پر پردیپ سلپ میں کیچ آؤٹ ہوتے ہوتے بچے اور یوں مقابلہ بغیر کسی نتیجے تک پہنچے ختم ہوگیا۔ یہ کرکٹ کی طویل تاریخ میں محض 22 واں موقع تھا کہ کوئی مقابلہ اس طرح ڈرا ہوا ہو کہ بیٹنگ گرنے والی ٹیم کی صرف ایک وکٹ باقی بچی ہو۔

جولائی 1946ء میں بھارت وہ پہلا ملک تھا جو اپنی آخری وکٹ بچا کر مقابلے میں واضح شکست سے بچا۔ یہ انگلستان کے خلاف کھیلا گیا اولڈ ٹریفرڈ ٹیسٹ تھا جہاں نواب افتخار علی خان پٹودی کی زیر قیادت بھارتی ٹیم آخری بلے بازوں وکٹ کیپر دتہ رام ہندلیکر اور رنگا سوہونی کی مزاحمت نے انگلستان کو یقینی جیت سے محروم کیا۔

گو کہ ان 22 مقابلوں میں سے بیشتر ایسے تھے، جہاں بیٹنگ کرنے والی ٹیم ہدف سے اتنے زیادہ فاصلے پر تھی کہ اس کے پاس ڈرا کے لیے کھیلنے کے سوا کوئی چارہ نہ تھا، بلکہ ڈرا کرنا بھی ان کی اخلاقی فتح سمجھا گیا۔ لیکن چند مقابلے ایسے ضرور ہیں جہاں درکاروکٹیں کم تھیں تو بیٹنگ کرنے والی ٹیم کے لیے درکار رنز بھی کچھ اتنے زیادہ نہ تھے۔ یعنی کہ نتیجہ کسی بھی ٹیم کی جانب پلٹ سکتا تھا۔ جیسا کہ جون 1963ء کا انگلستان-ویسٹ انڈیز لارڈز ٹیسٹ جہاں انگلستان 234 رنز کے ہدف کے تعاقب میں 228 رنز تک پہنچنے میں کامیاب ہوگیا لیکن صرف 6رنز کے فاصلے سے فتح سے محروم رہا جبکہ ویسٹ انڈیز محض ایک وکٹ حاصل نہ کرپانے کی وجہ سے مقابلہ نہ جیت پایا۔

اس فہرست میں دسمبر 1987ء کا آسٹریلیا-نیوزی لینڈ ملبورن ٹیسٹ بھی شامل ہے جہاں آسٹریلیا صرف 17 رنز کے فاصلے سے مقابلہ جیتنےسے رہ گیا جبکہ نیوزی لینڈ میزبان کی آخری وکٹ حاصل نہ کرپانے پر کف افسوس ملتا رہا۔

پاکستان کے کرکٹ شائقین بھلا 1988ء کے پورٹ آف اسپین ٹیسٹ کو کیسے بھلا پائیں گے جہاں پاکستان صرف 31 رنز کے فاصلے سے مقابلہ اور ویسٹ انڈیز میں تاریخی سیریز جیتنے سے محروم رہ گیا۔ ویسے سیریز جیتنے کے غم سے زیادہ پاکستان نے سکھ کا سانس لیا ہوگا، کیونکہ اس ٹیسٹ میں قومی ٹیم شکست سے بال بال بچی تھی۔

لیکن سب سے دلچسپ مقابلہ نومبر 2011ء میں ممبئی میں کھیلا گیا جہاں میزبان بھارت کو ویسٹ انڈیز کے خلاف آخری گیند پر دو رنز کی ضرورت تھی لیکن روی چندر آشون صرف ایک رن ہی دوڑ پائے اور دوسرا دوڑتے ہوئے رن آؤٹ ہوگئے۔ یوں بھارت محض ایک رن کے فاصلے سے مقابلہ جیتنے میں کامیاب نہ ہوسکا۔

ہم قارئین کی دلچسپی کے لیے ایسے تمام مقابلوں گی فہرست ذیل میں پیش کررہے ہیں، جہاں مقابلہ اس صورت میں ڈرا ہوا ہو کہ بیٹنگ کرنے والی ٹیم کی صرف ایک وکٹ بچی ہو۔

سنسنی خیز ترین ڈرا ٹیسٹ مقابلے

اسکور ہدف بقیہ وکٹیں بمقابلہ بمقام بتاریخ
بھارت 152 278 1 انگلستان مانچسٹر جولائی 1946ء
آسٹریلیا 273 460 1 ویسٹ انڈیز ایڈیلیڈ جنوری 1961ء
انگلستان 228 234 1 ویسٹ انڈیز لارڈز جون 1963ء
انگلستان 206 308 1 ویسٹ انڈیز جارج ٹاؤن مارچ 1968ء
آسٹریلیا 339 360 1 ویسٹ انڈیز ایڈیلیڈ جنوری 1969ء
 ویسٹ انڈیز 251 306 1 پاکستان برج ٹاؤن فروری 1977ء
ویسٹ انڈیز 258 369 1 آسٹریلیا کنگسٹن اپریل 1978ء
ویسٹ انڈیز 1997 335 1 بھارت کولکتہ دسمبر 1978ء
آسٹریلیا 230 247 1 نیوزی لینڈ ملبورن دسمبر 1987ء
 پاکستان 341 372 1 ویسٹ انڈیز پورٹ آف اسپین اپریل 1988ء
 نیوزی لینڈ 223 288 1 آسٹریلیا ہوبارٹ نومبر 1997ء
ویسٹ انڈیز 207 373 1  زمبابوے ہرارے نومبر 2003ء
انگلستان 210 323 1 سری لنکا گال دسمبر 2003ء
آسٹریلیا 371 423 1 انگلستان مانچسٹر اگست 2005ء
ویسٹ انڈیز 298 392 1 بھارت سینٹ جانز جون 2006ء
بھارت 282 380 1 انگلستان لارڈز جولائی 2007ء
ویسٹ انڈیز 370 503 1 انگلستان سینٹ جانز فروری 2009ء
انگلستان 228 364 1  جنوبی افریقہ سنچورین دسمبر 2009ء
انگلستان 296 466 1 جنوبی افریقہ کیپ ٹاؤن جنوری 2010ء
بھارت 242 243 1 ویسٹ انڈیز ممبئی نومبر 2011ء
انگلستان 315 481 1 نیوزی لینڈ آکلینڈ مارچ 2013ء
 سری لنکا 201 390 1 انگلستان لارڈز جون 2014ء