[باؤنسرز] کیا نجم سیٹھی کا بھرم ٹوٹ جائے گا؟

3 1,180

بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے دودھ کی رکھوالی کے لیے ’’بھارتی بِلّے‘‘ کی خدمات حاصل کرلی ہیں جس کے بعد کرکٹ کی عالمی گورننگ باڈی کے امور کس قدر’’شفاف‘‘ ہوں گے، یہ تصور کرکے ہی جھرجھری سی آجاتی ہے۔یہ کس قدر مضحکہ خیز بات ہے کہ بھارتی عدالت نے شری نواسن کو بی سی سی آئی کی صدارت سے ہٹا دیا تھا، جن پر کرپشن کے الزامات تھے مگر اپنے ملک کے کرکٹ بورڈ کی سربراہی سے محروم ہونے والے شخص کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کا صدر بنا دیا گیا۔ عالمی کرکٹ کیساتھ اس سے بڑا مذاق اور کیا ہوسکتا ہے جبکہ شری نواسن کی ڈھٹائی کی حد یہ ہے کہ انہوں نے آئی سی سی کا چیئرمین بننے کے بعد فوراً یہ بیان داغ دیا کہ انہوں نے کچھ غلط نہیں کیا جس پر دیگر ممالک کے کرکٹ بورڈز کے نمائندگان سر جھکائے بیٹھے رہے۔

najam-sethi

آئی سی سی کے ایوانوں میں شری نواسن جو ’’اُدھم‘‘ مچائیں گے وہ الگ دستان ہے ۔بنگلہ دیش کو نمائشی ہی صحیح مگرآئی سی سی کی صدارت ضرور ملی ہے اور اس ’’اعزاز‘‘ پر بنگلہ دیشی بورڈ کا بغلیں بجاناتو سمجھ میں آتا ہے لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ نجم سیٹھی نے کس خوشی میں بھنگڑے ڈالتے ہوئے ’’بگ فور‘‘ کے نعرے لگانا شروع کردیے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ ملبورن میں ہونے والے آئی سی سی اجلاس میں پاکستان کا تذکرہ تک نہیں ہوا، جس میں دیگر ممالک کے ساتھ ساتھ پاکستان نے بھی شری نواسن کے حق میں ووٹ دے کر انہیں بین الاقوامی کرکٹ کے سیاہ و سفید کا مالک بنا دیا۔

’’بگ تھری ‘‘ کے تینوں ممالک نے اس اجلاس میں پاکستان کو اہمیت نہیں دی کیونکہ جب انہیں پاکستان کا ووٹ بیٹھے بٹھائے بغیر کسی محنت کے مل گیا ہے تو پھر انہیں پی سی بی کو سر پر بٹھانے کی کیا ضرورت تھی؟ پی سی بی کے سربراہ نجم سیٹھی بھارت کی جانب سے نظر کرم کے منتظر تھے مگر جب بھارت نواز چیئرمین کو بھارت سے وفاداری نبھانے کا ’’انعام‘‘ نہ ملا تو انہوں نے اپنی سبکی چھپانے کے لیے ’’بگ فور‘‘ کا شور مچانا شروع کردیا۔ نجم سیٹھی کے اس دعوے کو ٹی وی چینلوں نے بریکنگ نیوز کے طور پر دکھایا لیکن نجم سیٹھی کے دیگر دعوؤں کی طرح یہ دعویٰ بھی جھوٹا اور کھوکھلا نکلے گا۔

یہ بات سمجھنے کے لیے بہت زیادہ عقلمند ہونے کی ضرورت نہیں ہے کہ ’’بگ تھری‘‘ کے معاملنے پر جو لین دین ہونا تھا وہ ہوچکا اور ملبورن کے اجلاس میں شری نواسن کو آئی سی سی کی چیئرمین شپ حاصل کرنے کے لیے کسی سودے بازی کی ضرورت نہیں پڑی۔یہاں ایک غلطی ذکاء اشرف سے بھی ہوئی کہ انہوں نے ’’بگ تھری‘‘ کی حمایت کے بدلے آئی سی سی کی صدارت ٹھکرادی مگر وہ پاکستان کرکٹ کے لیے کوئی سودا نہ کرسکے جس کے بعد نجم سیٹھی آئی سی سی کے اجلاس میں بھارت کے قدموں میں بیٹھ گئے اور عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ اجلاس ختم ہونے کے بعد نجم سیٹھی نے شری نواسن سے بغل گیر ہوتے ہوئے انہیں پاکستان کی مشروط حمایت کا یقین دلایا جبکہ پاکستان واپس آکر یہ شوشہ چھوڑ دیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان چھ باہمی سیریزوں کا معاہدہ ہوگیا ہے مگر بھارت نے ایسے کسی معاہدے کی تصدیق نہیں کی تھی ۔

اس مرتبہ نجم سیٹھی نے خفت سے بچنے کے لیے اپنی باتوں کی پٹاری سے ’’بگ فور‘‘ کا سانپ نکالا ہے جس سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ اگر شری نواسن کو پاکستان کا ووٹ نہ ملتا تو شاید ان کے لیے آئی سی سی کا چیئرمین بننا مشکل ہوجاتاجبکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس تھی۔اگر پاکستان نے ’’بگ فور‘‘ یا بننا ہوتا تو یہ فیصلہ پہلے ہوچکا ہوتامگر نجم سیٹھی نے شری نواسن کے چیئرمین بننے کے فیصلے کو نہایت فلمی انداز میں پاکستانی عوام کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کہ بھارت نے پاکستان کا ووٹ خریدنے کے بدلے پاکستان کو آئی سی سی کی صدارت دینے کا وعدہ کیا ہے مگر پی سی بی کے سربراہ کی بوکھلاہٹ کا یہ عالم ہے کہ انہوں نے پہلے یہ پریس ریلیز جاری کروائی کہ آئی سی سی نے جون 2015ء سے پاکستان کو دو سال کے لیے صدارت دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد غالباً کسی نے نجم سیٹھی کو بتایا کہ آئی سی سی کے صدر کے عہدے کی معیاد ایک سال ہے تو پھر پی سی بی نے تصحیح کرتے ہوئے دوبارہ پریس ریلیز جاری کی۔

ان باتوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ نجم سیٹھی اور ان کی ٹیم کو تکنیکی معاملات کی کتنی سمجھ بوجھ ہے۔ بالفرض اگر آئی سی سی نے پاکستان کو صدارت کی یقین دہانی کروائی بھی ہے تو آئی سی سی کے صدر کا عہدہ نمائشی حیثیت رکھتا ہے جس سے پاکستان کرکٹ کا کوئی بھلا نہیں ہوسکے گاجبکہ دوسری طرف بھارت سے چھ باہمی سیریزوں کا دعوی بھی زبانی جمع خرچ ہے۔

آئی سی سی کے سالانہ اجلاس کے بعد نجم سیٹھی کی ساری شعبدہ بازیوں کا پول کھل گیا ہے اوربھارت کی طرف سے نظر کرم نہ ہونے کے بعد ان کا سارا بھرم بھی ٹوٹ گیا ہے جو بھانڈوں کی طرح ’’بھاگ لگے رہن‘‘ کی تان لگاتے رہے مگر کرکٹ کے ’’چوہدری‘‘ نے اُن کی جھولی نہیں بھری!