لوٹ کے بدھو گھر کو آئے، شکیب معافیاں مانگنے لگے

1 1,042

بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے سخت ردعمل کے بعد اب شکیب الحسن کہتے ہیں کہ انہوں نے ٹیسٹ اور ون ڈے کرکٹ چھوڑنے کی کوئی دھمکی نہیں دی البتہ وہ اپنے طرز عمل پر شرمندہ ہیں اور معافی کے طلب گار ہیں۔

بنگلہ دیش کی کرکٹ چھوڑنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اس کے لیے ورلڈ کپ 2023ء تک کھیلنا چاہتا ہوں (تصویر: AFP)
بنگلہ دیش کی کرکٹ چھوڑنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اس کے لیے ورلڈ کپ 2023ء تک کھیلنا چاہتا ہوں (تصویر: AFP)

آل راؤنڈر شکیب الحسن کے بارے میں ایسی اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ انہوں نے بنگلہ دیش کے نئے کوچ چندیکا ہتھوراسنگھے کو دھمکی دی ہے کہ اگر انہیں کیریبیئن پریمیئر لیگ (سی پی ایل) کھیلنے کی اجازت نہیں دی گئی تو وہ ٹیسٹ اور ون ڈے کرکٹ کو خیرباد کہہ دیں گے۔ معاملہ بورڈ کے صدر کے پاس جا پہنچا جنہوں نے واضح پیغام دیا کہ نظم و ضبط کی خلاف ورزی کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا اور وہ 7 جولائی کو بورڈ اجلاس میں شکیب کے معاملے کو اٹھائیں گے۔

بنگلہ دیشی بورڈ کا کہنا ہےکہ شکیب کو ملک چھوڑنے سے منع کیا گیا تھا لیکن وہ اس کے باوجود بغیر اجازت نامہ لیے ویسٹ انڈیز روانہ ہوگئے اور ان کا یہ رویہ ہر گز حوصلہ افزاء نہیں ہے۔ بورڈ کے صدر نظم الحسن نے شکیب نے بالمشافہ ملاقات کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تاکہ معاملات واضح ہو سکیں۔ یہ بات سامنے آتے ہی شکیب نے بارباڈوس سے الٹے پاؤں وطن واپس بھاگے اور آج ڈھاکہ پہنچ گئے۔ دارالحکومت کے شاہ جلال ایئرپورٹ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شکیب نے واضح کیا کہ انہوں نے کرکٹ چھوڑنے کی کوئی دھمکی نہیں دی۔ اگر ایسی بات ہوتی تو کیا وہ اس طرح وطن واپس آتے؟ انہوں نے کہا کہ وہ 2023ء کے ورلڈ کپ تک بنگلہ دیش کے لیے کھیلنا چاہتے ہیں۔

بعد ازاں شکیب الحسن شیر بنگلہ نیشنل اسٹیڈیم پہنچے جہاں انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا جس میں اس معاملے پر کوچ سے معافی طلب کی اور کہا کہ میں غصے میں ضرور تھا، اور چند باتیں ایسی کہہ گیا جو مجھے نہیں کہنی چاہیے تھیں۔

شکیب چاہتے ہیں کہ وہ بورڈ انہیں سی پی ایل میں شرکت کی اجازت دے اور وہ 16 اگست تک لیگ کرکٹ کھیلیں اور 20 اگست کوویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز سے قبل بنگلہ دیش واپس آ جائیں۔ لیکن کوچ کا کہنا ہے کہ وہ 30 جولائی تک لیگ کرکٹ کھیل کر ڈھاکہ واپسی کی راہ لیں۔ اس معاملے پر اب مزید بحث آج کے اجلاس میں ہوگی۔ امکان یہی ہے کہ بورڈ سخت سرزنش کے بعد شاید انہیں مختصر عرصے کے لیے لیگ کھیلنے کی اجازت دے دے۔ بورڈ اس معاملے پر ہرگز گھٹنے نہیں ٹیکے گا، کیونکہ اگر اس مرتبہ کمزوری دکھائی تو کھلاڑیوں کے مقابلے میں بورڈ کی کمزوری واضح ہوجائےگی۔