پاک-بھارت باہمی سیریز، فیوچر ٹورز پروگرام خوش آئند

4 1,032

اگلے فیوچر ٹورز پروگرام میں پاکستان کو 2023ء تک بھارت کے خلاف چار سیریز کی میزبانی ملے گی جن میں سے ایک سیریز محض ون ڈے مقابلوں پر مشتمل ہوگی تین دیگر سیریز میں دو، دو ٹیسٹ اور پانچ، پانچ ون ڈے کھیلے جائیں گے۔ اس کے علاوہ دو سیریز کی میزبانی بھارت کرے گا۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان آخری ٹیسٹ میچ 2007ء میں کھیلا گیا تھا، اگر دسمبر 2015ء میں طے شدہ شیڈول کے مطابق دونوں ممالک مدمقابل آئے تو یہ آٹھ سال پہلا پاک-بھارت ٹیسٹ میچ ہوگا (تصویر: AFP)
پاکستان اور بھارت کے درمیان آخری ٹیسٹ میچ 2007ء میں کھیلا گیا تھا، اگر دسمبر 2015ء میں طے شدہ شیڈول کے مطابق دونوں ممالک مدمقابل آئے تو یہ آٹھ سال پہلا پاک-بھارت ٹیسٹ میچ ہوگا (تصویر: AFP)

معروف کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو نے فیوچر ٹورز پروگرام کے تازہ ترین نسخے تک رسائی حاصل کی ہے، جس کے مطابق پاکستان دسمبر 2015ء سے جنوری 2023ء تک کے دوران مجموعی طور پر 77 ٹیسٹ مقابلے کھیلے گا جن میں سب سے زیادہ مرتبہ وہ انگلینڈ اور آسٹریلیا کے خلاف ایکشن میں نظر آئے گا۔ پاکستان اور آسٹریلیا اس عرصے میں مجموعی طور پر سات مرتبہ باہمی سیریز کھیلیں گے جن میں سے پانچ کی میزبانی پاکستان کو ملے گی جبکہ دسمبر 2016ء اور دسمبر 2019ء میں گرین شرٹس آسٹریلیا کا دورہ کریں گے۔ انگلینڈ کے ساتھ پاکستان 16 ٹیسٹ، 18 ون ڈے اور 9 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے گا جن میں سے 2016ء اور 2020ء کے موسم گرما کے دورۂ انگلستان بھی شامل ہیں۔

طے شدہ پاک-بھارت سیریز کے دو پہلو مایوس کن ہیں۔ ایک تو پاکستان میں ہونے والی تمام باہمی سیریز دو سے زیادہ ٹیسٹ میچز کی حامل نہیں ہوگی۔ دسمبر 2015ء،دسمبر 2019ء اور نومبر 2022ء میں سرزمین پاک پر ہونے والی تینوں سیریز دو، دو ٹیسٹ میچز پر مشتمل ہوں گی جبکہ ان میں پاکستان پانچ، پانچ ون ڈے اور دو، دو ٹی ٹوئنٹی مقابلے بھی کھیلے گا۔ اس کے علاوہ نومبر 2017ء اور نومبر 2021ء میں دو سیریز بھارت میں کھیلی جائیں گی جس میں تین، تین ٹیسٹ میچز ہوں گے جبکہ پانچ، پانچ ایک روزہ بین الاقوامی بھی کھیلے جائیں گے۔ لیکن دونوں ملکوں کے شائقین کے لیے اس خوش کن خبر پر ایک شرط ضرور عائد ہے کہ یہ تمام باہمی سیریز دونوں ممالک کی حکومتوں کی اجازت سے مشروط ہوں گی یعنی اگر ایک ملک کی حکومت نے بھی کھیلنے سے انکار کیا تو سرحد کے دونوں جانب کے کرکٹ پرستاروں کے ارمانوں پر پانی پڑ جائے گا۔

ان کے علاوہ پاکستان آٹھ سالوں میں نیوزی لینڈ سے 13، سری لنکا سے 10، ویسٹ انڈیز سے 6، بنگلہ دیش سے 4 اور زمبابوے سے 2 ٹیسٹ میچز کھیلے گا۔ پاکستان موخر الذکر دونوں ممالک کی 2023ء تک میزبانی نہیں کرے گا بلکہ پورے عرصے میں زمبابوے سے صرف ایک ہی باہمی سیریز طے کی گئی ہے جو 2018ء میں کھیلی جائے گی۔

سب سے حیران کن پہلو پاک-جنوبی افریقہ باہمی سیریز کی معمولی تعداد ہے۔ ابھی حال ہی میں دونوں ممالک کے بورڈز کے درمیان ایک دوسرے کے خلاف زیادہ سے زیادہ کرکٹ کھیلنے کا معاہدہ ہوا ہے اور پاکستان نے ایک ہی سال میں دو مرتبہ جنوبی افریقہ سے سیریز کھیلی ہے لیکن آئندہ 8 سالوں میں صرف ایک مرتبہ پاکستان باہمی ٹیسٹ سیریز کے لیے جنوبی افریقہ کی میزبانی کرے گا جب دسمبر 2018ء میں دونوں ٹیمیں آپس میں کھیلیں گی۔ اس کے علاوہ اکتوبر 2022ء کی سیریز صرف محدود اوورز کے مقابلوں پر محدود ہوگی۔

اگر پاک-بھارت مشروط سیریز کو یقینی سمجھا جائے تو پاکستان کے لیے اگلے آٹھ سال بہت مصروف ہوں گے اور بالخصوص آسٹریلیا اور انگلینڈ کے خلاف بھرپور کرکٹ شائقین کے لیے بہت اچھی خبر ہے۔ البتہ بھارت کے خلاف صرف دو سیریز کی میزبانی نے پی سی بی کے دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے۔

اہم اطلاع: ایک غلط فہمی کی وجہ سے پہلے اس خبر میں یہ لکھ دیا گیا تھا کہ پاکستان صرف دو ٹیسٹ سیریز کی میزبانی کرے گا جبکہ درحقیقت پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی پانچ میں سے تین ٹیسٹ سیریز کی میزبانی پاکستان کو ملے گی۔ ادارہ اس سہو پر اپنے قارئین سے بہت معذرت خواہ ہے۔