ہاشم آملہ کی سنچری رائیگاں، دلشان کا آل راؤنڈ کھیل سیریز برابر کرگیا

0 1,050

اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ ہاشم آملہ ایک فتح گر کھلاڑی ہیں، اور اس کا اندازہ لگانے کے لیے یہی بات کافی ہے کہ آج سے پہلے ایک روزہ مقابلوں میں کبھی ان کی کوئی سنچری رائیگاں نہیں گئی،وہ 13 مرتبہ تہرے ہندسے میں پہنچے اور ہر مرتبہ فتح نے جنوبی افریقہ کے قدم چومے لیکن آج پالی کیلے میں تاریخ پلٹ دی گئی جہاں ہاشم کے کیریئر کی 14 ویں ون ڈے سنچری بھی جنوبی افریقہ کو 87 رنز کی واضح شکست سے نہ بچا سکی۔ اس کے ساتھ ہی سری لنکا-جنوبی افریقہ ون ڈے سیریز ایک-ایک سے برابر ہوگئی ہے اور اب سیریز کا فیصلہ 12 جولائی کو ہمبنٹوٹا میں تیسرے و آخری ایک روزہ میچ میں ہوگا۔

دلشان 86 رنز اور تین قیمتی وکٹوں کی آل راؤنڈ کارکردگی کی بدولت میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے (تصویر: AP)
دلشان 86 رنز اور تین قیمتی وکٹوں کی آل راؤنڈ کارکردگی کی بدولت میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے (تصویر: AP)

پالی کیلے کے بین الاقوامی اسٹیڈیم نے ہاشم آملہ کی مسلسل دوسری اور گزشتہ چار مقابلوں میں تیسری ون ڈے سنچری ضرور ملاحظہ کی، لیکن دلشان کا آل راؤنڈ کھیل مقامی تماشائیوں کے دل لوٹ گیا۔ ان کی 90 گیندوں پر 86 رنز کی اننگز ہی کی بدولت سری لنکا ابتدائی 30 اوورز میں 3 وکٹوں کے نقصان پر 150 کا ہندسہ عبور کرچکا تھا۔ لیکن دلشان کی اننگز کے خاتمے نے سری لنکا کی پیشرفت کو حقیقی ٹھیس پہنچائی۔ گو کہ مہیلا جے وردھنے اور اینجلو میتھیوز پانچویں وکٹ پر 71 رنز جوڑنے میں کامیاب رہے لیکن جیسے ہی یہ دونوں بیٹسمین واپس لوٹے، کوئی بھی رنز میں اضافہ نہ کر پایا۔ سری لنکا کی آخری پانچ وکٹیں صرف 11 رنز کے اضافے سے گریں اور پوری ٹیم آخری اوور میں 267 رنز پر آؤٹ ہوگئی۔

دلشان کے 86 رنز کے علاوہ مہیلا جے وردھنے نے 48، لاہیرو تھریمانے نے 36 اور اینجلو میتھیوز نے 34 رنز کی قابل ذکر اننگز کھیلیں جبکہ جنوبی افریقہ کی طرف سے راین میک لارن نے 4، عمران طاہر اور ویرنن فلینڈر نے دو، دو اور ژاں-پال دومنی اور مورنے مورکل نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

گو کہ جنوبی افریقہ کا آغاز مثالی نہیں تھا اور اس کی دو وکٹیں محض 26 رنز پر گرچکی تھیں جن میں ایک مرتبہ پر ناکامی کا منہ دیکھنے والے ژاک کیلس بھی شامل تھے۔ لیکن یہ ہاشم آملہ اور ابراہم ڈی ولیئرز کے درمیان تیسری وکٹ پر 75 رنز کی شراکت داری تھی جو معاملے کو کافی حد تک آسان کرگئی۔ محض بیسویں اوور میں جنوبی افریقہ کا اسکور تہرے ہندسے میں پہنچ چکا تھا جبکہ وکٹیں بھی محض دو ہی گری تھیں۔ اس مرحلے پر دلشان نے اپنے "طلائی ہاتھ" کا کارنامہ دکھا دیا اور ڈی ولیئرز کو لانگ-آن پر کیچ آؤٹ کراکے مقابلے کا پانسہ ہی پلٹ دیا۔ صرف 26 رنز کے اضافے سے جنوبی افریقہ اپنی پانچ وکٹوں سے محروم ہوا جن میں سے تین دلشان کے ہاتھ لگیں اور اب تمام تر دارومدار صرف ہاشم آملہ پر تھا۔ انہوں نے اپنے ون ڈے کیریئر کی 14 ویں سنچری اس حال میں مکمل کی کہ انہیں پہلی بار تہرے ہندسے کی اننگز کے ساتھ ساتھ شکست بھی واضح نظر آ رہی تھی۔ 36 ویں اوور کی آخری گیند پر انہوں نے ایک رن دوڑ کر اپنی سنچری مکمل کی لیکن لاستھ مالنگا کے اگلے ہی اوور میں ایک فل ٹاس پر مڈ وکٹ پر کیچ دے گئے۔ 102 گیندوں پر 11 چوکوں سے مزین 101 رنز کی اننگز اپنے اختتام کو پہنچی اور ساتھ ہی جنوبی افریقہ کی مقابلہ جیتنے کی امیدیں بھی دم توڑ گئیں۔ بغیر کسی رن کے اضافے کے آخری دو بلے باز مورنے مورکل اور ڈیل اسٹین بھی اپنی وکٹیں دے گئے اور جنوبی افریقہ صرف 180 رنز پر آؤٹ ہوگیا اور یوں سری لنکا مقابلہ باآسانی 87 رنز سے جیت گیا۔

ہاشم آملہ کے 101 رنز کے علاوہ ڈی ولیئرز 29 اور ڈیل اسٹین 23 رنز کے ساتھ دیگر نمایاں جنوبی افریقی بلے باز رہے۔

سری لنکا کی جانب سے مالنگا نے 3 جبکہ دلشان نے سب سے زیادہ رنز بنانے ساتھ ساتھ 3 وکٹیں بھی حاصل کیں۔ دو کھلاڑیوں کو اجنتھا مینڈس نے آؤٹ کیا جبکہ ایک کھلاڑي سچیتھرا سینانائیکے کو اپنی وکٹ دے گیا۔

بیٹنگ کا شعبہ گو کہ دونوں ٹیموں کے لیے پریشان کن رہا جیسا کہ سری لنکا نے آخری پانچ وکٹیں محض 11 رنز کے اضافے سے گنوائیں تو دوسری جانب جنوبی افریقہ کے آٹھ بیٹسمین دہرے ہندسے میں بھی نہیں پہنچ پائے بلکہ ان میں سے کسی کی بھی اننگز 4 کے ہندسے سے آگے نہ بڑھ سکی۔ لیکن یہ کلیدی مراحل پر مقابلے کو گرفت میں لینے کی سعی تھی، جس نے سری لنکا کو اہم مقابلے میں کامیابی سے ہمکنار کیا۔ اب دیکھتے ہیں کہ سنیچر کو کون سی ٹیم ایک روزہ سیریز کی ٹرافی جیتتی ہے۔