بارش نے پاکستان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا، ویسٹ انڈیز ایک رن سے فتحیاب

3 1,052

بارش، خوش قسمتی اور لینڈل سمنز کی عمدہ بلے بازی نے ویسٹ انڈیز کو پاکستان کے خلاف 1 رن سے فتح دلا دی۔ محمد حفیظ کی کیریئر کی دوسری سنچری رائیگاں چلی گئی۔

ویسٹ انڈیز کے خلاف یہ مایوس کن شکست عالمی درجہ بندی میں پاکستان کو قیمتی پوائنٹس سے محروم کر دینے کا باعث بنی ہے۔ عالمی درجہ بندی میں خود سے کم درجے کی حامل ٹیم کے خلاف فتوحات سے کم پوائنٹس ملتے ہیں اس لیے پاکستان کے لیے لازمی تھا کہ اگر وہ پانچویں پوزیشن پر براجمان انگلستان تک پہنچنا چاہتا ہے تو اسے تمام 5 میچز میں میزبان ٹیم کو شکست دینا ہوگی ۔ ابتدائی تین مقابلے میں جیتنے کے بعد پاکستان کو امید تھی کہ وہ یہ ہدف حاصل کر لے گا لیکن کینسنگٹن اوول، بارباڈوس میں بارش نے پاکستان کے ارادوں، امیدوں اور خواہشوں پر پانی پھیر دیا۔

محمد حفیظ کی شاندار سنچری رائیگاں گئی (اے ایف پی)

بارش سے قبل آخری اوور میں ڈیوین براوو کے شاہد آفریدی کو رسید کیے گئے چھکے نے فیصلہ کن کردار ادا کیا اور جب بارش کے باعث میچ ختم کیا گیا تو ڈک ورتھ لوئس سسٹم کے تحت ویسٹ انڈیز کے ایک رن سے فاتح قرار دیا گیا۔

پاکستان کی شکست کا سبب اگر کسی کو قرار دیا جائے تو اس کے مڈل آرڈر کی انتہائی مایوس کن کارکردگی ہوگی جس نے دوسری وکٹ پر محمد حفیظ اور اسد شفیق کی 153 رنز کی شاندار شراکت کا کوئی فائدہ نہیں اٹھایا۔ ان دونوں کھلاڑیوں کے علاوہ صرف تنویر احمد ہی وہ واحد کھلاڑی تھے جن کی اننگ دہرے ہندسے (18 رنز) میں داخل ہوئی اور کوئی دوسرا کھلاڑی اس 'اعزاز' کو بھی حاصل نہ کر پایا۔ احمد شہزاد 6، شاہد آفریدی 8،، مصباح الحق 5، حماد اعظم1، عثمان صلاح الدین 5، محمد سلمان صفر، سعید اجمل 5 اور جنید خان 1 رن بنا پائے۔ پاکستان نے میچ کے لیے ٹیم میں دو تبدیلیاں کیں اور عثمان صلاح الدین اور تنویر احمد کو اپنے ایک روزہ کیریئر کے آغاز کا موقع فراہم کیا۔

ویسٹ انڈیز نے بارش کے باعث تاخیر سے شروع ہونے والے میچ میں ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کرنے کا فیصلہ کیا تو اوپنر احمد شہزاد گزشتہ میچ کی طرح پھر ناکام ہوئے اور محض 6 رنز بنانے کے بعد کیمار روچ کی ایک شارٹ گیند کو چوکا دکھانے کی کوشش میں ڈیوین براوو کے ایک انتہائی خوبصورت کیچ کا شکار بنے۔

اس کے بعد محمد حفیظ اور اسد شفیق نے شاندار اور ذمہ دارانہ بلے بازی کا مظاہرہ کیا اور دوسری وکٹ پر 153 رنز کی زبردست شراکت قائم کی اور پاکستان کے مڈل آرڈر کو موقع فراہم کیا کہ وہ آخری 11 اوورز کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے اسکور بورڈ پر ایک بڑا مجموعہ حاصل کرے لیکن 71 کے انفرادی اسکور پر اسد شفیق کی وکٹ گرنے کے بعد پاکستان کا کوئی بلے باز ویسٹ انڈیز کی باؤلنگ کا مقابلہ نہ کر سکا اور سوائے محمد حفیظ اور تنویر احمد کے کوئی بھی ان کے خلاف جم کر نہ کھیل سکا۔ محمد حفیظ نے اپنے کیریئر کی دوسری سنچری 128 گیندوں پر ایک چھکے اور 6 چوکوں کی مدد سے مکمل کی۔ اسد کے آؤٹ ہونے کے بعد شاہد آفریدی پہلے میدان میں اترے تاکہ اسکور کو تیز رفتاری سے آگے بڑھا سکیں لیکن وہ کیمار روچ کی دوسری وکٹ بن گئے۔ دوسرے اینڈ سے سیریز میں سب سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ویسٹ انڈین اسپنر دیوندر بشو نے پاکستانی بیٹنگ کی تباہی کا سامان کرتے ہوئے اپنے مسلسل دو اوورز میں مصباح الحق، محمد حفیظ اور حماد اعظم کو ٹھکانے لگا کر پاکستان کے بڑا اسکور بنانے کے امکانات ختم کر دیے۔ رہی سہی کسر پاکستانی بلے بازوں کی ناقص رننگ نے پوری کر دی۔ محمد سلمان اور اپنے ایک روزہ کیریئر کا پہلا میچ کھیلنے والے عثمان صلاح الدین وکٹوں کے درمیان ناقص رننگ کے باعث بغیر کوئی قابل ذکر اننگ کھیلے میدان بدر ہوئے۔

آخری اوورز میں تنویر احمد نے کچھ اچھے شاٹ کھیلے۔ وہ آخری اوور میں ڈیوین براوو کو ایک چھکا رسید کرنے کے بعد دوسرا شاٹ کھیلنے کی کوشش میں بولڈ ہو گئے۔ تاہم آخری گیند پر براوو کی تھرو براہ راست نہ لگنے کے باعث پاکستانی ٹیم آل آؤٹ نہ ہو سکی۔ مقررہ 50 اوورز میں گرین شرٹس نے 9 وکٹوں پر 248 رنز بنائے اور ویسٹ انڈیز کو 249 رنز کا ہدف دیا۔

ویسٹ انڈیز کی جانب سے دیوندر بشو نے 3 جبکہ کیمار روچ اور ڈیوین براوو نے2،2 وکٹیں حاصل کیں۔

ویسٹ انڈین اننگ کے آغاز سے قبل ہی ایک مرتبہ پھر میدان کو بارش نے آ لیا اور کافی دیر تک مقابلہ رکا رہا۔ جس کے بعد ویسٹ انڈیز کو 39 اوورز میں 223 رنز کا ہدف ملا۔ جس کے تعاقب میں ویسٹ انڈیز کو پہلے ہی اوور میں کرک ایڈورڈز کی وکٹ کا نقصان اٹھانا پڑا جب وہ جنید خان کی اک خوبصورت گیند پر وکٹ کیپر کو کیچ دے بیٹھے۔ اس موقع پر لینڈل سیمنز اور ڈیرن براوو نے اننگ کو سنبھالا دیا اور اسکور کو تیز رفتاری کے ساتھ آگے بڑھایا۔ 9 ویں اوور میں جنید خان نے براوو کو بھی ٹھکانے لگا دیا جنہوں نے 26 گیندوں پر 21 رنز بنائے۔

ویسٹ انڈیز نے ابتدائی تینوں میچز میں بلے بازوں کی ناقص کارکردگی کے باعث تجربہ کار رامنریش سروان کو ٹیم میں واپس طلب کیا تھا جنہوں نے اپنے پہلے ہی میچ میں سیمنز کے ساتھ ایک فتح گر شراکت قائم کی۔ دونوں کھلاڑیوں نے تیسری وکٹ پر 75 رنز جوڑے۔ سروان نے تو روایتی انداز میں انتہائی سست رفتار اننگ کھیلی لیکن دوسرےاینڈ پر سیمنز بہت جارحانہ موڈ میں نظر آئے جنہوں نے 70 گیندوں پر 3 چھکوں اور 4 چوکوں کی مدد سے 76 رنز کی فتح گر اننگ کھیلی۔ جب تک یہ دونوں بلے باز کریزپر موجود تھے لگتا تھا کہ ویسٹ انڈیز با آسانی اس میچ کو جیت لے گا لیکن 7 گیندوں کے وقفے سے پاکستان نے سروان اور سیمنز کو میدان بدر کر کے میچ کو دلچسپ مرحلے میں داخل کر دیا۔ سروان 28 رنز بنانے کے بعد محمد حفیظ کی گیند پر جنید خان کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے جبکہ دوسرے اینڈ سے پاکستان کی جانب سے ایک روزہ کیریئر کا پہلا میچ کھیلنے والے تنویر احمد نے سیمنز کو ٹھکانے لگا دیا۔ اب کریز پر مارلون سیموئلز اور ڈیوین براوو موجود تھے جنہوں نے اگلے تین اوورز تک نہ صرف وکٹ نہ گرنے دی بلکہ براوو نے شاہد آفریدی کے آخری اوور میں اک خوبصورت چھکا لگا کر ویسٹ انڈیز کو ایک ناقابل یقین فتح دلا دی۔جب 30 ویں اوور کی آخری گیند سے قبل بارش شروع ہوئی تو ویسٹ انڈیز کا اسکور4 وکٹوں کے نقصان پر 154 رنز تھا اور ویسٹ انڈیز کو 10 اوورز میں 69 رنز درکار تھے لیکن کیونکہ میچ بارش کی وجہ سے دوبارہ شروع نہ ہو سکا اس لیے امپائرز نے ڈک ورتھ لوئس سسٹم کے تحت ویسٹ انڈیز کو ایک رن سے فاتح قرار دیا۔

یہ جون 2009ء کے بعد کسی بھی بڑی ٹیم کے خلاف ویسٹ انڈیز کی پہلی فتح تھی۔

پاکستان کی جانب سے جنید خان نے 2 جبکہ تنویر احمد اور محمد حفیظ نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

محمد حفیظ کو بہترین بلے بازی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا لیکن ان کی یہ بہترین بلے بازی بھی ٹیم کو فتح سے ہمکنار نہ کر سکی۔

سیریز کا آخری ایک روزہ میچ 5 مئی کو پروویڈنس، گیانا میں کھیلا جائے گا جس کے بعد دونوں ٹیمیں 2 ٹیسٹ میچز میں آمنے سامنے ہوں گی۔