'دوسرے درجے' کے کھلاڑی کی 'فرسٹ کلاس' اننگز

3 1,022

رواں سال کے وسط میں جب پاکستان کرکٹ بورڈ نے سال 2014ء کے لیے مرکزی معاہدوں کا اعلان کیا تو تمام تر تجربے کے باوجود یونس خان کو پہلے کے بجائے دوسرے درجے کے زمرے میں معاہدے سے نوازا گیا تھا۔ سخت ردعمل سامنے آنے کے بعد بورڈ نے ابتداء میں تو اس فیصلے کا دفاع کیا گیا اور فارم کارکردگی، فٹنس اور مستقبل میں کھیلنے کے امکانات کو بہانے کے طور پر استعمال کیا گیا لیکن ناقدین کے دباؤ کو برداشت کرپانا بورڈ کے بس کی بات نہ تھی اور انہوں نے بالآخر یونس کو زمرہ اول میں شامل کرلیا۔ لیکن میں اختیارات نہ ملنے پر قیادت کو ٹھکرانے والے یونس خان کو ثابت کرنا تھا کہ انہوں نے یہ درجہ بھیک کے طور پر نہیں لیا بلکہ وہ اس کے اہل اور حقدار تھے۔

اگر پاکستان گال ٹیسٹ جیت گیا تو یہ یونس خان کے 177 رنز کی مرہون منت ہوگا (تصویر: AFP)
اگر پاکستان گال ٹیسٹ جیت گیا تو یہ یونس خان کے 177 رنز کی مرہون منت ہوگا (تصویر: AFP)

اس ہنگامے کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم کی پہلی مہم دورۂ سری لنکا ہے ، جہاں پہلے ٹیسٹ کے پہلے ہی دن یونس خان نے بورڈ پر ثابت کردیا کہ ان کا فیصلہ کتنا غلط تھا۔ گال ٹیسٹ کے پہلے دن 133 رنز کی ناقابل شکست اننگز اس وقت کھیلی گئی جب محض 8 رنز پر پاکستان دونوں اوپنرز سے محروم ہوچکا تھا۔ ابر آلود موسم اور ہوا میں ڈولتی ہوئی نئی گیند کے سامنے یونس نے کپتان مصباح الحق کے ساتھ مل کر بند باندھا۔ ملنے والے تمام مواقع، تمام زندگیوں اور خراب گیندوں کا پورا پورا فائدہ اٹھایا اور دن کو 56 رنز پر تین کھلاڑی آؤٹ کی مایوس کن اسکور لائن سے 261 رنز 4 آؤٹ کے حوصلہ افزا مجموعے تک پہنچا دیا۔

گال جہاں 14 سال میں پاکستان کوئی ٹیسٹ نہیں جیت پایا، جو سری لنکا کا مضبوط قلعہ سمجھا جاتا ہے، وہاں ایک عمدہ آغاز کے بعد پاکستان کو مستحکم پوزیشن پر پہنچنے کی ضرورت تھی اور یہ ذمہ داری بھی یونس خان ہی نے اپنے کاندھوں پر لی۔ بدقسمتی سے کیریئر میں پانچویں بار 200 رنز کا ہندسہ عبور کرنے میں ناکام رہے اورکھانے کے وقفے کے کچھ ہی دیر بعد 177 رنز پر دھر لیے گئے۔ 496 منٹوں پر محیط اننگز میں یونس نے 331 گیندوں کا سامنا کیا اور 15 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے ایک ایسی اننگز تراشی جو مدتوں یاد رہے گی۔ یونس 150 اور 199 رنز کے درمیان پانچویں مرتبہ آؤٹ ہوئے، بلکہ دو مرتبہ تو وہ 194 اور 199 رنز پر بھی آؤٹ ہو چکے ہیں، جو ان کی بدقسمتی کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کے باوجود ان کے کیریئر پر ایک ٹرپل سنچری اور تین ڈبل سنچریاں شامل ہیں۔

گزشتہ سال ستمبر میں زمبابوے کے خلاف میچ بچاؤ ڈبل سنچری کے بعد سے گال ٹیسٹ کی اس شاندار اننگز کے درمیان یونس نے ابوظہبی ٹیسٹ میں سری لنکا کے خلاف 136 رنز کی اننگز کھیلی اور 11 ماہ کے اس عرصے کے دوران صرف دو مرتبہ نصف سنچریاں بنا سکے اور یہی وجہ تھی کہ انہیں درجہ اول کے معاہدے سے محروم کیا گیا تھا۔

اب 37 سالہ یونس کی سب سے بڑی تمنا یہی ہوگی کہ پاکستان گال ٹیسٹ پر اپنی گرفت مزید مضبوط کرے اور سیریز میں ناقابل شکست برتری حاصل کرلے۔ یونس کے بعد سرفراز احمد کے 55 اور عبد الرحمٰن کے 50 رنز نے پاکستان کو 451 رنز تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا لیکن درحقیقت یہ یونس کی باری تھی جس کے گرد پاکستان کی اننگز قائم ہوئی اور اگر پاکستان گال میں جیتنے میں کامیاب ہوا تو یہ صرف یونس کی اس بنیاد کی مرہون منت ہوگا۔