[ریکارڈز] چھ بیٹسمین صفر کی ہزیمت سے دوچار

4 1,027

میدان کے اندر اور میدان سے باہر باہم دست و گریباں ہونے کے بعد جیسے ہی بھارت-انگلستان سیریز اپنے جوبن پر پہنچی ہے، بلے بازوں کی مایوس کن کارکردگی نے بھارت کے لیے سخت مشکلات کھڑی کردی ہیں۔ اولڈ ٹریفرڈ میں ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کے فیصلے کے بعد جو امیدیں قائم ہوئی تھیں، وہ صرف پانچ اوورز کے کھیل میں دم توڑ گئیں۔ صرف 8 رنز تک پہنچتے پہنچتے اس کے 4 بلے باز آؤٹ ہو چکے تھے جن میں سے تین صفر کی ہزیمت سے دوچار ہوئے۔

1952ء کے دورۂ انگلستان میں بھارت لیڈز میں صفر پر چار اور اوول میں 6 رنز پر چار وکٹوں سے محروم ہوا تھا، اس کے 62 سال بعد اب بھارت کا ایسا 'سواگت' ہوا ہے (تصویر: Getty Images)
1952ء کے دورۂ انگلستان میں بھارت لیڈز میں صفر پر چار اور اوول میں 6 رنز پر چار وکٹوں سے محروم ہوا تھا، اس کے 62 سال بعد اب بھارت کا ایسا 'سواگت' ہوا ہے (تصویر: Getty Images)

مانچسٹر میں بھارت کی اننگز کے چوتھے اوور کا آغاز گوتم گمبھیر کے آؤٹ ہونے کے ساتھ ہوا اور اگلے اوور میں جمی اینڈرسن نے مرلی وجے اور ویراٹ کوہلی کو صفر کی ہزیمت سے دوچار کردیا۔ دونوں بلے باز پہلی سلپ میں کھڑے انگلش کپتان ایلسٹر کک کو کیچ تھما گئے۔ رہی سہی کسر اگلے اوور میں براڈ کے ہاتھوں 'چی' کے آؤٹ ہونے سے پوری ہوگئی۔ انگلستان میں کھیلے گئے کسی ٹیسٹ میں بھارت کا اتنا شاندار استقبال 62 سال بعد پہلی بار ہوا۔ 1952ء کے دورۂ انگلستان میں بھارت لیڈز میں صفر پر چار اور اوول میں 6 رنز پر چار کھلاڑیوں سے محروم ہوا تھا اور اس کے بعد اب 2014ء میں اس طرح کا 'سواگت' کیا گیا، بلکہ اسے درگت کہا جائے تو زیادہ مناسب ہوگا۔

بہرحال، اجنکیا راہانے اور کپتان مہندر سنگھ دھونی نے حالات کو کچھ سنبھالنے کی کوشش کی اور اسکور کو 62 رنز تک پہنچا دیا لیکن راہانے کے آؤٹ ہونے کے بعد رویندر جدیجا میدان میں آئے اور اپنے 'رقیب' جمی اینڈرسن کے ہاتھوں صفر پر آؤٹ ہوگئے۔ بعد ازاں مزید دو کھلاڑیوں کو یہ 'شرف' حاصل ہوا، بھوونیشور کمار اور پنکج سنگھ، جو اننگز کے آخری یعنی 47 ویں اوور میں اسٹورٹ براڈ کے ہاتھوں کلین بولڈ ہوئے۔ اس کے ساتھ ہی بھارت کی پہلی اننگز 152 رنز پر تمام ہوئی، جس میں دھونی 71 اور روی چندر آشون 40 رنز کے ساتھ نمایاں رہے جبکہ اننگز میں 6 کھلاڑیوں کے صفر پر آؤٹ ہونے کا عالمی ریکارڈ بھی برابر ہوا۔

اس سے پہلے کرکٹ کی تاریخ میں صرف تین مرتبہ ایسا ہوا تھا کہ کسی ٹیم کے چھ بلے باز صفر پر آؤٹ ہوئے ہوں۔ یہ ریکارڈ پاکستان نے 1980ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے مضبوط ترین گڑھ کراچی میں بنایا تھا۔ پہلے ڈیڑھ دن کا کھیل بارش کی نذر ہونے کے بعد دوسرے روز پہلی اننگز میں پاکستان کے شفیق احمد، صادق محمد ، ماجد خان، اعجاز فقیہ، اقبال قاسم اور محمد نذیر صفر پر آؤٹ ہوئے تھے اور پوری پاکستانی ٹیم 128 رنز پر ڈھیر ہوگئی تھی۔ لیکن عمران خان اور اقبال قاسم کی عمدہ باؤلنگ کےسامنے ویسٹ انڈیز بھی 169 رنز سے زیادہ نہ بنا پایا۔ پاکستان نے دوسری اننگز میں 9 وکٹوں پر 204 رنز بنائے اور مقابلہ بغیر کسی نتیجے تک پہنچے مکمل ہوگیا، جس میں زیادہ اہم کردار بارش کا رہا تھا۔

اس کے بعد نومبر 1996ء میں جنوبی افریقہ بھارت کے خلاف احمد آباد ٹیسٹ میں صرف 170 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے بری طرح ناکام ہوا اور جواگل سری ناتھ کی باؤلنگ کے سامنے صرف 105 رنز پر آل آؤٹ ہوگیا۔ اینڈریو ہڈسن اور ڈیرل کلینن کے بعد لوئر آرڈر میں جونٹی رہوڈز، پیٹ سمکوکس، فانی ڈی ولیئرز اور پال ایڈمز صفر پر آؤٹ ہوئے اور بھارت نے مقابلہ 64 رنز سے جیت لیا۔

آخری بار دسمبر 2002ء میں بنگلہ دیش ویسٹ انڈیز کے خلاف اس ذلت سے دوچار ہوا تھا۔ پہلی اننگز میں 397 رنز کے خسارے کے دباؤ میں بنگلہ دیش دوسری اننگز میں صرف 87 رنز پر آؤٹ ہوگیا جس میں چھ بیٹسمین محمد اشرفل، الوک کپالی، خالد مشہود، انعام الحق، تپش باسیا اور طلحہ زبیر صفر پر آؤٹ ہوئے تھے۔ ویسٹ انڈیز نے مقابلہ اننگز اور 310 رنز کے بڑے مارجن سے جیتا۔

یعنی ریکارڈ ظاہر کرتا ہے کہ اگر بارش کی وجہ سے ایک سے ڈیڑھ دن کا کھیل ضائع نہ ہو تو بھارت کے لیے میچ بچانا ممکن نہیں ہوگا۔ لیکن پھر بھی، کرکٹ اتفاقات کا کھیل ہے، ایک دو کھلاڑیوں کی معجزاتی کارکردگی میچ بچا سکتی ہے۔ ویسے بھی ابھی صرف ایک دن کا کھیل ہی تو ہوا ہے۔ رات ابھی باقی ہے،بات ابھی باقی ہے!

ایک اننگز میں سب سے زیادہ کھلاڑیوں کے صفر پر آؤٹ ہونے کا ریکارڈ

کل رنز صفر پر آؤٹ ہونے والے کھلاڑیوں کی تعداد بمقام بتاریخ
 پاکستان بمقابلہ ویسٹ انڈیز 128 6 کراچی دسمبر 1980ء
جنوبی افریقہ بمقابلہ بھارت 105 6 احمد آباد نومبر 1996ء
بنگلہ دیش بمقابلہ ویسٹ انڈیز 87 6 ڈھاکہ دسمبر 2002ء
بھارت بمقابلہ انگلستان 152 6 مانچسٹر اگست 2014ء