سری لنکا نے شارجہ کا بدلہ گال میں لے لیا

3 1,031

وہی ہوا جس کا خدشہ تھا، آخری روز پاکستان کے بلے باز بری طرح ناکام ہوئے اور سری لنکا نے ایک سنسنی خیز مقابلے کے بعد 7 وکٹوں سے گال ٹیسٹ جیت لیا اور یوں رواں سال شارجہ میں ملنے والی شکست کا پورا پورا بدلہ بھی لے لیا۔ پہلی اننگز میں 451 رنز بنانے والے پاکستانی بیٹسمین دوسری اننگز میں 180 رنز سے آگے نہ بڑھ سکے اور سری لنکا کو صرف 99 رنز کا ہدف دیا جو اس نے صرف تین وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرلیا۔

پاکستان کی جتنی حوصلہ افزاء کارکردگی دوسرے دن کے چائے کے وقفے تک رہی، اتنی ہی، بلکہ اس سے بھی زیادہ بدترین مظاہرہ اگلے ڈھائی دنوں میں کیا گیا۔ کمار سنگاکارا جیسے بلے باز کے کیچ چھوڑ کر انہیں نئے مواقع دیے گئےجس کا پورا فائدہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے کیریئر کی دسویں، اورپاکستان کے خلاف تیسری، ڈبل سنچری بنا ڈالی جبکہ اینجلو میتھیوز کی 91 رنز کی قائدانہ اننگز نے سری لنکا کو 533 رنز تک پہنچا دیا۔ لیکن اس عرصے میں چار دن کا کھیل تقریباً مکمل ہوچکا تھا اور میچ کے نتیجہ اسی صورت میں نکل سکتا تھا کہ ایک ٹیم کا بہت بری کارکردگی کا مظاہرہ کرے۔ پاکستان نے اس ایک فیصد امکان کے بالکل مطابق کام کیا اور تمام بلے باز رنگانا ہیراتھ کی باؤلنگ کے سامنے ڈھیر ہوتے چلے گئے اور پاکستان کی دوسری اننگز 180 رنز پر اس وقت مکمل ہوئی جب آخری دن صرف 21 اوورز کا کھیل باقی تھا۔ سری لنکا کو 99 رنز کا ہدف ملا اور امنڈتے ہوئے سیاہ بادلوں اور کم ہوتی روشنی سے مقابلہ کرتے ہوئے اس نے 16.2 اوورز میں اس ہدف کو جا لیا۔

یہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں محض 12 واں موقع تھا کہ کوئی ٹیم پہلی اننگز میں 450 سے زیادہ رنز بنانے کے باجود مقابلہ ہار گئی ہو اور یہ پہلی بار ہوا ہے کہ پاکستان اس فہرست میں شامل ہوا ہے۔

پاکستان نے آخری دن کا آغاز 4 رنز ایک کھلاڑی آؤٹ کے ساتھ کیا اور کچھ ہی دیر میں نائٹ واچ مین سعید اجمل واپس آتے ہوئے نر آنے لگے۔ پاکستان کی اننگز کو دن کا پہلا بڑا دھچکا احمد شہزاد کے آؤٹ ہونے کے ساتھ لگا جن کی سیریز میں ناکامی کا سلسلہ جاری رہا اور وہ 74 گیندوں پر 16 رنز بنانے کے بعد ایل بی ڈبلیو قرار پائے۔ بدقسمتی سے انہوں نے ریویو نہ لینے کا فیصلہ کیا اور اگر وہ لیتے تو ضرور اپنی وکٹ بچانے میں کامیاب رہتے۔ پاکستا ن کی دفاعی منصوبہ بندی نے اس کے لیے مسائل کو مزید بڑھا دیا اور پہلی انگز کے ہیرو یونس خان کے ہیراتھ کے ہاتھوں بولڈ ہونے سے مشکلات عیاں ہوکر سامنے آ گئیں۔

اس مرحلے پر مصباح الحق اور اظہر علی نے 56 رنز کا اضافہ کرکے حالات کو کچھ قابو میں کیا اور جب نظر آنے لگا کہ شاید پاکستان میچ بچانے میں کامیاب ہوجائے لیکن نیلسن کے منحوس ہندسے تک پہنچتے ہی پاکستان کو فیصلہ کن ضربیں لگیں۔ پہلے اظہر علی وکٹ کے پیچھے کیچ دے گئے اور اگلے اوور میں پیریرا نے مصباح الحق کو ایل بی ڈبلیو کردیا۔ اب میچ میں کچھ نہیں بچا تھا۔ اسد شفیق 8، عبد الرحمٰن 1 اور محمد طلحہ 4 رنز کے ساتھ چلتے بنے اور دوسرے اینڈ سے سرفراز احمد اپنی سی کوشش میں لگے رہے کہ وقت ضائع کریں اور رنز کو اتنا بڑھائیں کہ اگر سری لنکا کو دوبارہ بیٹنگ کا موقع بھی ملے تو ہدف ان کی دسترس میں نہ ہو لیکن وہ ایسا کرنے میں کامیاب نہ ہوسکے۔ جب انہوں نے 52 واں رن لیا تو جنید ہیراتھ کے سامنے آ گئے اور انہوں نے جنید کو آؤٹ کرکے پاکستانی اننگز کی بساط 180 رنز پر لپیٹ دی۔ صرف دو روز قبل 451 رنز بنانے والے بیٹسمین اس مرتبہ 200 کا ہندسہ بھی نہ چھو سکے۔ ایک ایسی وکٹ پر جس میں باؤلرز کے لیے کسی قسم کی کوئی مدد نہیں تھی، جو پانچویں دن بھی بیٹنگ کے لیے بالکل سازگار تھی، سوائے سرفراز کے کوئی نہ جم سکا۔

رنگانا ہیراتھ نے 48 رنز دے کر 6 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا اور یوں میچ میں 9 وکٹیں حاصل کیں جبکہ پہلی اننگز میں پانچ وکٹیں لینے والے پیریرا کو دوسری اننگز میں مزید دو شکار ملے۔ ایک، ایک کھلاڑی کو شامنڈا ایرنگا اور دھمیکا پرساد نے آؤٹ کیا۔

گال میں ناکامی نے پاکستان کی کمزوریوں کو کھول کر رکھ دیا ہے، اب سیریز بچانے کے لالے پڑ گئے ہیں (تصویر: AFP)
گال میں ناکامی نے پاکستان کی کمزوریوں کو کھول کر رکھ دیا ہے، اب سیریز بچانے کے لالے پڑ گئے ہیں (تصویر: AFP)

سری لنکا کو دن کے باقی 21 اوورز میں 99 رنز کا ہدف ملا تیز آغاز میں اس نے اوپل تھارنگا کی وکٹ بھی گنوائی۔ کچھ دیر کے لیے پاکستان کے باؤلرز میچ پر حاوی آتے دکھائی دیے لیکن کمار سنگاکارا اور مہیلا جے وردھنے کے تجربے نے انہیں زیادہ دیر غالب نہ رہنے دیا۔ آسمان پر چھاتے سیاہ بادلوں نے گویا سری لنکا کے کھلاڑیوں میں بجلی سی بھردی کہ وہ جلد از جلد ہدف تک پہنچنے کی کوشش کرنے لگے۔ سخت محنت کے بعد انہوں نے میچ کا نتیجہ اپنے حق میں پلٹنے کے لیے جو کوششیں کی تھیں وہ اس کو بارش کی نذر ہوتے نہیں دیکھنا چاہتے تھے۔ کمار سنگاکارا 22 گیندوں پر 21 اور جے وردھنے 35 گیندوں پر 26 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے لیکن میتھیوز نے 13 گیندوں پر 25 رنز کی فیصلہ کن اننگز کھیلی۔

رنگانا ہیراتھ کو شاندار کارکردگی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا اور جیسے ہی میتھیوز کے چھکے کے ساتھ سری لنکا نے فتح حاصل کی، کافی دیر سے رکے ہوئے بادل خوب برسے۔ شاید وہ اس بات کا انتظار کررہے تھے کہ ٹیم لنکا فتح یاب ہو تو کھل کر اس کا جشن منائیں۔

اب دونوں ٹیمیں 14 اگست سے کولمبو کے سنہالیز اسپورٹس کلب میں دوسرا و آخری ٹیسٹ کھیلیں گی، جہاں پاکستان کے پاس سوائے فتح کے کوئی امکان نہیں ہوگا۔ سیریز برابر ہوگی یا نہیں، لیکن یہ بات یقینی ہے کہ پاکستان عالمی درجہ بندی میں تیسری پوزیشن سے محروم ہوجائے گا اور سیریز میں شکست اسے چھٹے نمبر پر لے جائے گی۔