باؤلرز کی عمدہ کارکردگی بیٹسمینوں کی مدد کی منتظر

1 1,007

گال میں انتہائی غیر متوقع شکست کے بعد سری لنکا میں ٹیسٹ جیتنے کا خواب تو حقیقت کا روپ نہیں دھار سکتا، بلکہ اب تو سیریز بچانے کے لیے بھی ایڑی چوٹی کا زور درکار ہے۔ یوم آزادئ پاکستان پر شروع ہونے والے ٹیسٹ کو جیت کر مہیلا جے وردھنے کے الوداعی میچ کا مزا کرکرا کرنے کے لیے پرعزم مصباح الحق نے سری لنکا کو دباؤ میں رکھنے کی سخت ہدایت کر رکھی ہے، کیونکہ دوسری صورت میں انہیں سر جھکانا پڑ جائے گا۔

پاکستان کے باؤلرز نے تو پہلے ہی دن ٹیم کا پلڑا بھاری کردیا ہے، لیکن اب سیریز بچانے کی ذمہ داری بیٹسمینوں کے کاندھوں پر ہوگی (تصویر: AFP)
پاکستان کے باؤلرز نے تو پہلے ہی دن ٹیم کا پلڑا بھاری کردیا ہے، لیکن اب سیریز بچانے کی ذمہ داری بیٹسمینوں کے کاندھوں پر ہوگی (تصویر: AFP)

پاکستان یقیناً کولمبو ٹیسٹ جیت کر سیریز بچانا چاہتا ہے لیکن کیا دفاعی اپروچ، خوف کے سائلے تلے بیٹنگ اور غیر موثر باؤلنگ لائن کے ساتھ کامیابی حاصل بھی کی جا سکتی ہے؟ بدقسمتی سے اس سوال کا جواب نفی میں ہے۔ سری لنکا اور بھارت جیسے ممالک میں اگر میزبان ٹیم سیریز کا پہلا مقابلہ جیت جائے تو پھر بقیہ میچز میں بیٹنگ کے لیے سازگار وکٹیں بنا کر میچ کو ڈرا کی جانب لے جانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ایسی صورتحال میں مہمان ٹیم کے لیے سیریز میں واپس آنا اکثر مشکل ہوجاتا ہے جبکہ دو ٹیسٹ مقابلوں کی سیریز میں تو ایسا کرنا اور بھی زیادہ دشوار بلکہ بعض اوقات ناممکنات میں سے ایک ہوجاتا ہے۔

اب پاکستان ایک ایسے میدان پر سیریز برابر کرنے کے عزم کے ساتھ موجود ہے جہاں پاکستان کو کبھی شکست کا سامنا نہیں کرنا پڑا لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ سنہالیز اسپورٹس کلب میں کھیلے گئے پانچ میں سے صرف ایک ٹیسٹ میں پاکستان کو کامیابی نصیب ہوئی ہے اور باقی چار مقابلے ڈرا ہوئے ہیں، یعنی وہی نتیجہ جو سری لنکا کو درکار ہے۔ دوسری جانب سری لنکا مہیلا جے وردھنے کے کیریئر کے آخری مقابلے کو یادگار بنانے کے لیے پورا زور لگا رہا ہے۔ وہ میدان جہاں جے وردھنے نے کیریئر کے سب سے زیادہ رنز بنائے، اپنی یادگار ترین اننگز کھیلی، وہاں بس آخری مرتبہ ایک جیت کے ساتھ انہیں رخصت کریں۔

پاک-لنکا دوسرے ٹیسٹ کے پہلے دن کے کھیل کا جائزہ لیں تو گال کے مقابلے میں یہاں پاکستانی باؤلرز نے کافی بہتر کارکردگی دکھائی ہے۔ پہلے ہی دن کمار سنگاکارا اور مہیلا جے وردھنے جیسے بیٹسمینوں کو بڑے اسکور کی جانب پیشقدمی کرنے سے پہلے ہی میدان بدر کرنا پاکستانی باؤلرز کی بڑی کامیابی ہے۔ اس مقابلے میں پاکستان نے صرف ایک تبدیلی کی اور محمد طلحہ کی جگہ وہاب ریاض کو شامل کیا جنہوں نے تین سا ل بعد واپس آکر عمدہ رفتار اور سوئنگ کے ساتھ سری لنکا کے تین سرفہرست بلے بازوں سنگاکارا، اینجلو میتھیوز اور اوپل تھارنگا کو پویلین کی راہ دکھائی۔ وہاب کے علاوہ جنید خان نےبھی بھرپور کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے چار وکٹیں لے کر پہلے دن سری لنکا کو 261 رنز 8 آؤٹ پر محدود کیا۔ اگر سرفراز احمد دو مواقع ضائع نہ کرتے ہو عین ممکن تھا کہ پاکستان پہلے ہی دن سری لنکا کی اننگز کا خاتمہ کردیتا۔

اس لیے یہ کہا جا سکتا ہے کہ پہلے روز پاکستان کا پلڑا بھاری دکھائی دیتا ہے، اور ٹیم پہلے میچ کی شکست کے بعد ہوم ورک کے ساتھ کولمبو کے میدان میں ہے۔ البتہ گرین شرٹس کی کارکردگی میں جھول ضرور دکھائی دے رہا ہے۔یعنی دونوں اسپنرز سعید اجمل اور عبد الرحمٰن کی کارکردگی۔ سعیدروز ایک ہی وکٹحاصل کرسکے جبکہ بائیں ہاتھ کے اسپنر عبد الرحمٰن دورے میں اپنی صلاحیت کے مطابق کارکردگی نہیں دکھا پا رہے جبکہ سری لنکا کے رنگانا ہیراتھ پچھلے مقابلے میں تباہی مچا چکے ہیں۔

دوسرے روز سری لنکا کم از کم 280 رنز تو بنانے میں کامیاب ہو ہی جائے گا جس کے بعد پاکستانی بیٹسمینوں پر ذمہ داری بڑھ جائے گی کہ وہ کم از کم 150 رنز کی برتری تو دلوائيں تاکہ چوتھی اننگز میں، جب پاکستان ہدف کے تعاقب میں ہوگا، افراتفری کا شکار نہ ہو اور میچ جیت کر سیریز برابر کرنے میں کامیاب ہوجائے۔

کولمبو ٹیسٹ کا پہلا دن تو پاکستان کے نام رہا لیکن یہاں اصل ذمہ داری بیٹسمینوں کے کاندھوں پر ہوگی اور اس کے لیے آنے والے دو دن میں ان کا کارکردگی دکھانا بہت ضروری ہے۔