[باؤنسرز] ’’ہیرو‘‘ہیراتھ نے پھر ہاتھ دکھا دیے

0 1,021

پاک-لنکا کولمبو ٹیسٹ میں پہلے دن کا کھیل ختم ہوتے ہی کہا تھا کہ باؤلرز نے تو کافی حد تک اپنا کام کر دیا ہے، اب ذمہ داری بلے بازوں کی ہے کہ اگلے دو دن تک اچھے کھیل کا مظاہرہ کرکے جیت کی جانب پیشقدمی کریں لیکن رنگانا ہیراتھ کے خوف کے مارے ہوئے بیٹسمین ایک دن بھی نہ نکال پائے۔ پہلے باؤلرز نے سری لنکا کی آخری دو وکٹوں کو 40 رنز بنانے کا موقع فراہم کیا، جس کے بعد پاکستان کے سرفہرست 6 بیٹسمین محض دو سیشنز ہی نکال پائے اور پہلے دن پاکستانی تیز گیندبازوں نے جو برتری دلائی تھی، وہ دوسرے دن غارت ہوگئی۔ اگرچہ کہ سرفراز احمد نے ایک غیر معمولی اننگز کے ذریعے پاکستان کو 12 رنز کی برتری دلوا دی ہے مگر ہیراتھ کی 9 وکٹوں نے پاکستانی بلے بازوں کی اہلیت کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔

پاکستان کے خلاف وکٹیں حاصل کرنے میں رنگانات ہیراتھ کی مہارت سے زیادہ کردار پاکستانی بلے بازوں میں اعتماد کی کمی کا ہے (تصویر: AP)
پاکستان کے خلاف وکٹیں حاصل کرنے میں رنگانات ہیراتھ کی مہارت سے زیادہ کردار پاکستانی بلے بازوں میں اعتماد کی کمی کا ہے (تصویر: AP)

تیز گیندبازوں کے خلاف اننگز کا آغاز اعتماد کے ساتھ کرنے والے اوپنرز ہیراتھ کو سامنے دیکھتے ہی پریشان ہوگئی۔ خرم منظور باہر نکلنے والی روایتی گیند سے اپنا بلّا نہ بچا سکے اور چیختے چلاتے ہوئے پویلین واپسی پر مجبور ہوئے۔ اس کے بعد کیا یونس خان اور کیا مصباح الحق؟ سب کی وکٹیں ہیراتھ کے بائیں ہاتھ کا کھیل بن گئیں۔ احمد شہزاد اپنی بے پایاں صلاحیتوں کی بنیاد پر اچھی اننگز تو کھیلنے میں کامیاب ہوئے، مگر ٹمپرامنٹ جس چڑیا کا نام ہے، جس کا احمد شہزاد کو کچھ نہیں پتہ۔ یونس خان اگر بدقسمتی کا شکار ہوکر پویلین روانہ ہوئے تو کپتان مصباح الحق نے سخت مایوس کیا۔ جن کا دفاعی انداز ہیراتھ کی باہر جانے والی گیند سے اپنا بیٹ نہ بچا سکا۔ اظہر علی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ نوجوان باری لینے کا فن جانتا ہے اور بے مثال ٹمپرامنٹ کا حامل ہے، لیکن کولمبو میں دوسرے دن اظہر کے صبر کا پیمانہ بھی لبریز ہوگیا۔ انہوں نے ہیراتھ کی ’’آرم بال‘‘ پر قدموں کا استعمال کرنے کی کوشش کی اور بالنگ اینڈ کے قریب کھڑے مڈ آن کی غیر روایتی پوزیشن پر کیچ دے بیٹھے۔ پھر اسد شفیق نے جس انداز سے دن کے اختتامی لمحات میں گیند کو بیٹ اور پیڈ کے درمیان سے وکٹوں میں جانے دیا اس پر سر پیٹ لینے کو دل چاہا کہ تکنیکی طور پر ایک عمدہ بیٹسمین نے کس بے وقوفانہ انداز میں اپنی وکٹ گنوائی ہے۔

رنگانا ہیراتھ کی صلاحیتوں پر چنداں کوئی شک نہیں، 250 وکٹوں کی تکمیل کے ساتھ انہوں نے کل دنیا کے بہترین اسپنرز کی فہرست میں اپنا نام درج کروایا اور آج اننگز میں 9 وکٹیں حاصل کرنے کا کارنامہ بھی انجام دے ڈالا۔ مگر اس کے باوجود ہیراتھ کو مرلی دھرن کے پائے کا باؤلر تسلیم نہیں کیا جا سکتا، جو ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے سب سے بڑے آف اسپنر تھے۔ مرلی نے پاکستان کے خلاف 16 ٹیسٹ میچز میں 80 وکٹیں حاصل کیں جبکہ رنگانات 17 ٹیسٹ میں تادم تحریر 83 وکٹوں پر ہاتھ صاف کرچکے ہیں۔ سری لنکا کے خلاف کھیلی گئی آخری دونوں سیریز میں پاکستان کی شکست کا سبب ہیراتھ ہی تھے اور اب تیسری بار بھی پاکستان اگر سیریز ہارا تو یہ ہیراتھ ہی کی کارستانی ہوگی۔ دوسری طرف مرلی جیسے عظیم اسپنر کی موجودگی میں سری لنکا کبھی پاکستان کو ہوم سیریز میں شکست نہیں دے سکا تھا۔ ہے نا حیران کن بات؟

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہیراتھ کے سامنے پاکستانی بلے بازوں کی پریشانی ان کی مہارت سے زیادہ بیٹسمینوں کے اعتماد کی کمی اور ذمہ داری کے فقدان کی وجہ سے ہے۔ اگر اظہر علی اور اسد شفیق غیر ذمہ دارانہ شاٹس نہ کھیلتے تو صورتحال بالکل مختلف ہوسکتی تھی۔ دوسری جانب سرفراز احمد نے جس دلیری کے ساتھ ہیراتھ کے خلاف اسٹروکس کھیل کر سنچری مکمل کی، اسے دیکھ کر یہ اندازہ لگانا بالکل مشکل نہیں کہ ہیراتھ کو ہیرو بنانے میں پاکستانی بیٹسمینوں کا زیادہ ہاتھ ہے کیونکہ یہ پاکستان کی پرانی روایت ہے۔ انہی بلے بازوں نے تقریباً پانچ سال قبل ناتھن ہارٹز جیسے عام سے آف اسپنر کو تین ٹیسٹ میچز میں 18وکٹیں دے کر آسمان پر پہنچا دیا تھا۔

اب دوسرے دن چائے کے وقفے پر سری لنکا کو کمار سنگاکارا اور مہیلا جے وردھنے کی موجودگی کے ساتھ 74رنز کی برتری حاصل ہے، جبکہ جنید خان کی عدم موجودگی کے بعد پاکستان کی بالنگ لائن مزید کمزور نظر آرہی ہے۔اگر تیسرے سیشن میں پاکستانی باؤلرز اس جوڑی کو جدا کرنے میں ناکام ہوئے تو پھر یقیناً مشکلات بڑھ جائیں گی اور شاید چوتھی اننگز میں شارجہ جیسے معجزے کے لیے دعائیں کرنا پڑیں!!

پاکستان کے خلاف رنگانا ہیراتھ کی کارکردگی

ٹیسٹ میچز رنز وکٹیں اوسط اننگز میں بہترین باؤلنگ میچ میں بہترین باؤلنگ
رنگانا ہیراتھ  سری لنکا 17 2424 83 29.20 9/127 *9/127

* کولمبو میں پاک-لنکا ٹیسٹ ابھی جاری ہے۔ جس کے اختتام پر ہی ان کی میچ میں بہترین باؤلنگ کارکردگی کے حقیقی اعدادوشمار سامنے آئیں گے۔