ہیراتھ زدہ پاکستان ایک اور شکست کے دہانے پر

6 1,019

توقعات بلکہ خدشات کے عین مطابق پاکستان کی بیٹنگ میں بری طرح ناکامی نے ایک اور بدترین شکست کے دہانے پر لاکھڑا کردیا ہے۔ سری لنکا کی جانب سے دیے گئے 271 رنز کے ہدف کے تعاقب میں صرف 127 رنز پر 7 وکٹیں گنوانے کے بعد اب کوئی طاقت پاکستان کو میچ اور سیریز میں شکست سے روکتی نہیں دکھائی دے رہی اور سنہالیز اسپورٹس کلب میں آخری روز صرف یہ انتظار رہے گا کہ آخر پاکستا ن کو شکست کتنے مارجن سے ہوتی ہے۔ پاکستان ہدف سے 144 رنز کے فاصلے پر ہے اس کی محض تین وکٹیں باقی ہیں جن میں پہلی اننگز کے ہیرو سرفراز احمد بھی شامل ہیں لیکن ان کا ساتھ دینے کے لیے اب بھی کوئی بلے باز موجود نہیں۔

پہلی اننگز میں 9 وکٹیں لینے والے ہیراتھ، دوسری اننگز میں گرنے والی 7 میں سے 4 پاکستانی وکٹیں حاصل کرچکے ہیں (تصویر: AFP)
پہلی اننگز میں 9 وکٹیں لینے والے ہیراتھ، دوسری اننگز میں گرنے والی 7 میں سے 4 پاکستانی وکٹیں حاصل کرچکے ہیں (تصویر: AFP)

پہلی اننگز میں پاکستا ن کی 9 وکٹیں حاصل کرنے والے رنگانا ہیراتھ دوسری باری میں گرنے والی 7 میں سے چار وکٹیں حاصل کرچکے ہیں اور اگر وہ باقی تین وکٹیں سمیٹنے میں بھی کامیاب ہوجاتے ہیں تو میچ میں ان کے شکاروں کی تعداد 16 ہوجائے گی۔ مہیلا جے وردھنے کو اس سے بہتر انداز میں الوداع نہیں کہا جا سکتا تھا۔

پاکستان کےلیے دن کا آغاز حوصلہ افزاء تھا۔ 177 رنز پر صرف دو وکٹوں کا خسارہ پانے والا سری لنکا مہیلا جے وردھنے اور کمار سنگاکارا کی موجودگی میں بہت مضبوط پوزیشن پر تھا لیکن سنگا اور مہیلا دونوں یکے بعد دیگرے سعید اجمل کے دو اوورز میں آؤٹ ہوگئے۔ سلی پوائنٹ پر کھڑے اظہر علی نے سنگاکارا کا ایک بہت عمدہ کیچ پکڑ کر ان کی اننگز 59رنز پر ہی مکمل کردی۔ سعید کے اگلے اوور میں اپنا آخری ٹیسٹ کھیلنے والے مہیلا جے وردھنے کی باری آئی جن کے ایک اونچے شاٹ پر احمد شہزاد نے مڈ وکٹ سے دوڑتے ہوئے بہت عمدہ کیچ پکڑ لیا اور اس کے ساتھ ہی مہیلا کے ٹیسٹ بیٹنگ سفر کا اختتام ہوگیا۔ تالیوں کی زبردست گونج میں وہ میدان سے لوٹ رہے تھے تو اسکور بورڈ 189 رنز چار کھلاڑی آؤٹ کے ہندسے ظاہر کررہا تھا۔ پاکستان نے باقی چھ وکٹیں حاصل کرنے میں بھی توقعات سے کم ہی وقت لیا اورپھر بھی سری لنکا مزید 93 رنز جوڑنے میں کامیاب رہا جس میں تقریباً آدھا حصہ کپتان اینجلو میتھیوز کے ناقابل شکست 43 رنز کا تھا۔ سری لنکا کی اننگز 282 رنز پر مکمل ہوئی اور پاکستان کو جیتنے کےلیے 271 رنز کا ہدف ملا۔

پاکستان کی جانب سے سعید اجمل اور وہاب ریاض نے تین، تین وکٹیں حاصل کیں جبکہ دو کھلاڑیوں کو عبد الرحمٰن نے آؤٹ کیا۔ باقی دو کھلاڑی رن آؤٹ ہوئے۔

چوتھے روز وکٹ کی حالت دیکھتے ہوئے اندازہ لگایا جاسکتا تھا کہ 271 رنز کا ہدف بھی ہمالیہ سے کم اونچا نہیں ہے۔ سیریز میں پاکستانی بیٹنگ کی اب تک کی کارکردگی اس خدشے میں مزید اضافہ کررہی تھی اور تاریخ بھی سری لنکا کے ساتھ تھی، جس کے خلاف پاکستان کبھی 200 رنز کا ہدف بھی کامیابی سے حاصل نہ کر پایا تھا، سوائے رواں سال کے شارجہ ٹیسٹ کے، جہاں پاکستان نے 302 رنز کا ہدف ریکارڈ کم وقت میں عبور کیا تھا۔ لیکن ایسے معجزے روز روز نہیں ہوا کرتے۔

پاکستان نے رنگانا ہیراتھ کے آنے سے بھی پہلے اپنے دونوں اوپنرز گنوا دیے تھے۔ خرم منظور کے لیے یہ دورہ ناکامیوں سے عبارت رہا۔ ایک بہت باہر جاتی ہوئی گیند کو کھیلنے کی کوشش میں وہ وکٹوں کے پیچھے کیچ دے گئے اور کچھ ہی دیر بعد دھمیکا پرساد نے احمد شہزاد کو ایل بی ڈبلیو کرکے سری لنکا کو دوسری کامیابی دلادی۔ امپائر کے فیصلے پر ریویو لینے میں احمد نے اتنی تاخیر کی کہ ماضی کی طرح ایک مرتبہ امپائر نے انہیں یہ کہہ کر چلتا کردیا کہ آپ کا وقت پورا ہوچکا ہے۔

21 رنز پر اوپنرز کے آؤٹ ہوجانے کے بعد جیسے ہی ہیراتھ کے ہاتھ میں گیند آئی، گویا فیصلے کی کی گھڑی آ گئی۔ کچھ ہی دیر بعد اظہر علی سلپ میں کھڑے مہیلا کو کیچ دے گئے، پھر مصباح اسی طرح آؤٹ ہوئے اور آخری باری یونس خان کی آئی جو ایل بی ڈبلیو ہوئے۔ ہیراتھ نے محض 6 اوورز میں پاکستانی مڈل آرڈر کی کمر توڑ کر رکھ دی۔ صرف 50 رنز پر پانچ وکٹیں گرنے کے بعد اسد شفیق اور سرفراز احمد نے چھٹی وکٹ پر 55 رنز جوڑے اور دن کے اختتامی لمحات میں اسد کی غیر ذمہ داری پاکستا ن کو فیصلہ کن ضرب پہنچا گئی۔ ہیراتھ جیسے باؤلر کو مسلسل آگے بڑھ بڑھ کر کھیلنے کا نتیجہ بالآخر اسٹمپڈ کی صورت میں نکلا۔ اسد کی 32 رنز کی اننگز تمام ہوئی اور پاکستان کا ایک اینڈ غیر محفوظ!

آخری اوورز میں عبد الرحمٰن کی اننگز بھی مکمل ہوئی اور پاکستان نے دن کا اختتام صرف 127 رنز پر 7 آؤٹ کے ساتھ کیا۔ سرفراز 38 اور وہاب ریاض 2 رنز کے ساتھ کریز پر موجود ہیں۔

اب سری لنکافتح کا جشن اور مہیلاجے وردھنے کو شایان شان الوداع کہنے کے لیے بالکل تیار ہے۔ دیکھتے ہیں پاکستان کی آخری تین وکٹوں کی مزاحمت صبح کتنی دیر جاری رہتی ہے۔