میچ فکسنگ، سابق کھلاڑی کے بیانات نے سری لنکن کرکٹ میں تنازع کھڑا کر دیا

1 1,032

سری لنکا کے سابق بلے باز ہشان تلکارتنے کے بیانات نے دنیائے کرکٹ میں اک نیا تنازع پیدا کر دیا ہے۔ سری لنکا کے کھلاڑیوں پر 1992ء سے میچ فکسنگ میں ملوث رہنے کے الزامات لگانے والے تلکارتنے اب کہتے ہیں کہ وہ اپنے پاس موجود معلومات بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے سامنے پیش کرنے کو بھی تیار ہیں۔

میچ فکسنگ کے معاملات سامنے لانے کے خواہشمند ہشان تلکارتنے

کولمبو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے تلکارتنے کا کہنا ہے کہ انہوں نے میچ فکسنگ کے حوالے سے بیانات سیاسی فائدے کے حصول یا کسی کو پریشانی سے دوچار کرنے کے لیے نہیں دیے بلکہ نیک دلی سے یہ قدم اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا مقصد صرف اور صرف کروڑوں شائقین اور کھلاڑیوں کے دلوں میں بسنے والے اس کھیل کو فکسنگ کی لعنت سے محفوظ رکھنا ہے۔

سری لنکا کرکٹ نے تلکارتنے کے آئی سی سی کے پاس جانے کے فیصلے کو حیران کن قرار دیا ہے۔ جبکہ تلکارتنے کا کہنا ہے کہ وہ اتنا عرصہ اس لیے خاموش رہے کیونکہ انہیں اپنی جان کا خطرہ تھا۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ اب بھی اپنے بیانات پر قائم ہیں لیکن اپنی حفاظت کی خاطر نام سامنے نہیں لا سکتے لیکن آئی سی سی کے پاس وہ ان کھلاڑیوں کے ناموں کو ظاہر کر سکتے ہیں۔

دوسری جانب سری لنکا کے کھلاڑیوں کمار سنگاکارا، مہیلا جے وردھنے اور تلکارتنے کے ساتھ کئی میچز کھیلنے والے متیاہ مرلی دھرن نےکہا ہے کہ ہشان اپنے الزامات کو ثابت کر کے دکھائیں، اور جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتے تب تک ان الزامات کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

بھارتی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے مرلی دھرن نے کہا ہے کہ وہ نہیں جانتے کہ تلکارتنے نے ایسا بیان کیوں جاری کیا ہے، انہیں پہلے ثبوت فراہم کرنا چاہیے تھا بصورت دیگر کوئی بھی انہیں مقدمے میں گھسیٹ سکتا ہے۔ مرلی نے کہا کہ پورے کیریئر میں کسی سٹے باز نے ان سے رابطہ نہیں کیا۔ اگر اب بھی ایسا ہوا تو میں آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ کو بتا دوں گا۔ یہی وہ ضابطہ ہے جس کی تمام کھلاڑی پابندی کرتے ہیں۔

دوسری جانب سری لنکن بورڈ نے وزارت کھیل کے ساتھ اس معاملے پر گفتگو کی ہے جنہوں نے الزامات کی پولیس کے ہاتھوں تفتیش کا حکم دیا ہے۔

واضح رہے کہ ہشان تلکارتنے 1996ء میں عالمی کپ جیتنے والی ٹیم کے رکن تھے اور اب سیاست دان ہیں۔ ان کا تعلق حزب اختلاف کی جماعت سے ہے۔

انہوں نے 1989ء سے 2004ء تک 83 ٹیسٹ میچز میں سری لنکا کی نمائندگی کی اور 11 سنچریوں کی مدد سے 4545 رنز بنائے۔ انہوں نے 1986ء سے 2003ء تک محیط اپنے ایک روزہ کیریئر میں 3789 رنز بھی بنائے۔

وہ 2004ء میں ریٹائرمنٹ کے بعد بورڈ کے کئی اہم عہدوں پر بھی فائز رہے ہیں۔