عالمی کپ سے قبل پاکستان کے لیے بڑے امتحان کا آغاز

3 1,025

عالمی کپ اگلے سال فروری و مارچ میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں کھیلا جائے گا اور پاکستان کے لیے اس اہم ٹورنامنٹ کی تیاری کا حتمی مرحلہ شروع ہونے والا ہے۔ پاکستان اور سری لنکا کے مابین ون ڈے سیریز اسی لیے بہت اہمیت کی حامل ہے کہ عالمی کپ سے صرف 6 ماہ قبل ہورہی ہے اور اس میں ہونے والے تین ایک روزہ مقابلے طے کریں گے کہ آئندہ مقابلوں میں کن کھلاڑیوں کو موقع دیا جائے اور پھر عالمی کپ میں کون کھیلے گا؟

پاکستان اور سری لنکا کا آخری ایک روزہ مقابلہ رواں سال کا ایشیا کپ فائنل تھا جہاں پاکستان کو شکست ہوئی تھی (تصویر: AP)
پاکستان اور سری لنکا کا آخری ایک روزہ مقابلہ رواں سال کا ایشیا کپ فائنل تھا جہاں پاکستان کو شکست ہوئی تھی (تصویر: AP)

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان تین ون ڈے مقابلوں کی سیریز کا آغاز کل ہمبنٹوٹا میں ہو رہا ہے اور ٹیسٹ سیریز میں بدترین شکست کے بعد یہ پاکستان کے لیے ایک بہت بڑا امتحان ہوگا۔ جہاں پاکستان کو دو اہم ترین گیندبازوں سعید اجمل اور جنید خان کی خدمات میسر نہیں ہوں گی وہیں شاہد آفریدی، محمد حفیظ اور محمد عرفان کی واپسی سےحوصلے بھی بندھے ہوں گے۔ اس کے باوجود رواں سال بہترین کارکردگی دکھانے والے سری لنکا کو اسی کے میدانوں پر چت کرناایک بہت بڑی آزمائش ہوگی۔

سیریز میں سب سے اہم عنصر دونوں ٹیموں کے حوصلے ہوں گے۔ دو ٹیسٹ مقابلوں میں بری طرح شکست کھا جانے کے بعد بلاشبہ پاکستان کے حوصلے پست ہوں گے اور وہ دفاعی پوزیشن پر ہوگا جبکہ رواں سال ایک روزہ کرکٹ میں اب تک کی بہترین کارکردگی کے بعد سری لنکا کی نظریں اب عالمی کپ پر ہی ہیں۔ ٹیم رواں سال ناقابل شکست رہتے ہوئے ایشیا کپ جیتی اور بعد ازاں پہلی بار ٹی ٹوئنٹی کے عالمی چیمپئن بننے کا اعزاز بھی حاصل کیا۔ کپتان اینجلو میتھیوز کہتے ہیں کہ ہمارا حالیہ ریکارڈ بہت اچھا ہے اور کوشش ہوگی کہ اسی کے تسلسل کو جاری رکھیں۔ البتہ ان کا یہ ضرور کہنا تھا کہ ٹیسٹ کے مقابلے میں ایک روزہ کرکٹ خاصی مختلف ہے اور پاکستان ایک اچھی ٹیم ہونے کے ناطے بھرپور انداز میں واپس آئے گا اس لیے ہمیں تمام مقابلوں میں اپنی جان لڑانا ہوگی۔

سری لنکا کے لیے حوصلہ افزاء پہلو گئی ہیں۔ ایک، مہیلا جے وردھنے کی ٹیسٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد اپنی پوری توجہ ایک رووزہ مقابلوں پر دینا اور پھر تلکارتنے دلشان اور لاستھ مالنگا جیسے کھلاڑیوں کی موجودگی۔ ان فاتحانہ کرداروں کی موجودگی میں باآسانی سری لنکا کو فیورٹ قرار دیا جا سکتا ہے۔

پاکستان کے لیے پہلی تشویشناک بات تو یہ تھی کہ جنید خان کولمبو ٹیسٹ میں سر پر گیند لگنے کی وجہ سے زخمی ہوگئے اور اب مزید نہیں کھیل پائیں گے۔ گو کہ یہ کمی محمد عرفان کی واپسی سے کافی حد تک پوری ہوجائے گی۔ یہ الگ بات کہ عرفان عرصہ دراز کے بعد واپسی پر کتنے کارگر ثابت ہوتے ہیں، اس کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔ لیکن اس سے زیادہ پریشان کن امر سعید اجمل کی عدم موجودگی ہوگی۔ حالیہ ٹیسٹ سیریز کے دوران امپائروں اور میچ ریفری نے سعید اجمل کے باؤلنگ ایکشن کو قانونی حد سے تجاوز کرتا پایا تھا اور ان کے خلاف آئی سی سی کے روبرو رپورٹ پیش کی۔ اب سعید اجمل آسٹریلیا کے شہر برسبین میں اپنے باؤلنگ ایکشن کی جانچ کروائیں گے اور ممکنہ طور پر 26 اگست کو واپس آسٹریلیا پہنچیں گے۔ اگر وہ بروقت پہنچنے میں کامیاب ہوگئے اور تھکن سے چور نہ ہوئے تو 27 اگست کو ہونے والا دوسرا ون ڈے کھیلیں گے۔ بصورت دیگر معاملہ آخری مقابلے تک چلا جائے گا۔

پاکستان اور سری لنکا کے مابین آخری ون ڈے سیریز گزشتہ سال کے اواخر میں متحدہ عرب امارات میں کھیلی گئی تھی جہاں پاکستان نے تین-دو سے کامیابی حاصل کی تھی۔ البتہ اس کے بعد پاکستان کو ایشیا کپ میں سری لنکا کے خلاف گروپ میچ اور فائنل دونوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

ہمبنٹوٹا میں پہلے ون ڈے کے بعد پاک-لنکا سیریز کا دوسرا مقابلہ 27 اگست کو کولمبو اور تیسرا و آخری ون ڈے 30 اگست کو دمبولا میں کھیلا جائے گا۔