سینئر پٹ گئے جونیئر ڈٹ گئے، پاکستان کی شاندار فتح

5 1,241

پاکستان صرف 45 اوورز میں 275 رنز کے تعاقب میں، محض 106 رنز پر 5 کھلاڑی آؤٹ اور آخری 20 اوورز میں صرف 5 وکٹوں کے ساتھ 8 سے زیادہ کے اوسط سے رنز درکار ہوں تو نتیجہ کیا نکلے گا؟ آپ میں سے بیشتر پاکستانی شائقین نے تو میچ دیکھنا ہی بند کردیا ہوگا لیکن نوجوان فواد عالم اور صہیب مقصود کے لیے خود کو ثابت کرنے کا اس سے بہتر موقع نہیں ہوسکتا تھا۔ دونوں نے اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور چھٹی وکٹ پر ریکارڈ شراکت داری کے ذریعے پاکستان کو 4 وکٹوں سے مقابلہ جتوا دیا۔

فواد عالم اور صہیب مقصود نے چھٹی وکٹ پر پاکستان کی جانب سے سب سے بڑی شراکت داری کا ریکارڈ قائم کیا (تصویر: AFP)
فواد عالم اور صہیب مقصود نے چھٹی وکٹ پر پاکستان کی جانب سے سب سے بڑی شراکت داری کا ریکارڈ قائم کیا (تصویر: AFP)

ہمبنٹوٹا کے مہند راجاپکسا اسٹیڈیم میں ہونے والے سیریز کے پہلے ایک روزہ مقابلے میں پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ کا فیصلہ کیا کیونکہ ابر آلود موسم میں پاکستان کی تیز مثلث کو بہت فائدہ مل سکتا تھا۔ جی ہاں، پاکستان نے اس مقابلے میں نہ صرف یہ کہ محمد عرفان اور وہاب ریاض کو کھلایا بلکہ جنید خان بھی صحت یاب ہوکر آج کے مقابلے میں خوب کھیلے۔ ابتدائی 6 اوورز کے کھیل کے بعد ہی میدان کو بارش سے آ لیا لیکن اس دوران پاکستان نے محمد عرفان کی شاندار باؤلنگ کی بدولت تلکارتنے دلشان کی قیمتی وکٹ سمیٹ لی تھی۔ جب ایک گھنٹہ ضائع ہونے کے بعد دوبارہ کھیل شروع ہوا تو امپائروں نے اسے 45 اوورز فی اننگز تک محدود کردیا۔ سازگار حالات میں پاکستان کے تینوں تیز باؤلرز نے خوب باؤلنگ کی اور 75 رنز تک پہنچتے پہنچتے سری لنکا کے چار بلے بازوں کو ٹھکانے لگا دیا۔ ان میں سے دلشان اور دنیش چندیمال کو عرفان نے آؤٹ کیا جبکہ کمار سنگاکارا کی قیمتی وکٹ بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والوں کے 'دیرینہ دشمن' محمد حفیظ کو ملی۔ اوپل تھارنگا کو وہاب ریاض نے وکٹوں کے پیچھے آؤٹ کیا۔ یوں 18 اوورز ہی میں پاکستان مقابلے پر حاوی ہوگیا اور اب اس کو ضرورت تھی کہ وہ مہیلا جے وردھنے اور اینجلو میتھیوز کی آخری مستند جوڑی کو ٹھکانے لگائے لیکن ان دونوں نے بھی کچی گولیاں نہیں کھیل رکھی تھیں۔ جے وردھنے کے 63 اور میتھیوز کے شاندار 89 رنز نے سری لنکا کو 116 رنز کا اضافہ دیا یہاں تک کہ جے وردھنے عمر اکمل کے براہ راست تھرو کا نشانہ بننے کے بعد غصے کے عالم میں پویلین لوٹ گئے لیکن میتھیوز نے پاکستان کے باؤلرز کو بہت بری طرح پیٹا۔ انہوں نے 89 رنز کی اپنے کیریئر کی بہترین اننگز صرف 85 گیندوں پر کھیلی اور دو شاندار چھکے اور 9 چوکے بھی لگائے۔ وہ آخری لمحات میں وہاب ریاض کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے۔ جو تھوڑی بہت کسر رہ گئی تھی وہ آشان پریانجن کے 15 گیندوں پر 39 رنز نے پوری کردی۔ سری لنکا کے مجموعہ تیزی سے 275 رنز تک جا پہنچا۔ ٹیم نے آخری 10 اوورز میں 105 رنز کا اضافہ کیا اور یوں پاکستان کو ڈک ورتھ لوئس طریقے کے مطابق 45 اوورز میں اتنے ہی رنز کا ہدف ملا۔

پاکستان کی جانب سے وہاب ریاض نے 50 رنز دے کر تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ دو وکٹیں محمد عرفان اور ایک محمد حفیظ کے ہاتھ لگی۔

ایک بڑے ہدف کے تعاقب میں پاکستان کا آغاز بہت محتاط تھا۔ دورۂ سری لنکا کے ٹیسٹ مرحلے سے اخراج کے بعد محمد حفیظ کے پاس یہ بہترین موقع تھا کہ وہ اپنی بیٹنگ اہلیت کو ثابت کر دکھائیں اور انہوں نے آغاز بھی بہت اچھا لیا۔ 23 گیندوں پر 21 رنز بنانے کے بعد میتھیوز کی ایک اندر آتی ہوئی گیند ان کے پیڈ کے بالائی حصے پر لگی اور امپائر نے انگلی اٹھا کر انہیں میدان سے باہر جانے کا اشارہ کردیا۔ حفیظ نے فیصلے کے خلاف ریویو لیا لیکن بہت قریبی معاملہ ہونے کے باوجود صرف فیلڈ امپائر کے فیصلے کی وجہ سے انہیں بوجھل دل کے ساتھ واپس لوٹنا پڑا۔ اس کے بعد اگلانشانہ یونس خان بنے۔ 7 گیندوں پر صرف 3 رنز بنانے کے بعد وہ میتھیوز کو اس طرح وکٹ دے گئے کہ لیگ سائیڈ پر کھڑے ہوئے واحد فیلڈر کے ہاتھوں میں آسان کیچ دے کر چلتے بنے۔ یوں ڈیڑھ سال بعد پہلے ہی ایک روزہ مقابلے میں وہ ناکام ثابت ہوئے۔

پاکستان کے تیز گیندبازوں نے ابتداء میں سری لنکا کے بلے بازوں کو خاصا پریشان کیا لیکن پھر جے وردھنے اور میتھیوز نے سری لنکا کو بڑے مجموعے تک پہنچا دیا (تصویر: AFP)
پاکستان کے تیز گیندبازوں نے ابتداء میں سری لنکا کے بلے بازوں کو خاصا پریشان کیا لیکن پھر جے وردھنے اور میتھیوز نے سری لنکا کو بڑے مجموعے تک پہنچا دیا (تصویر: AFP)

ٹیسٹ سیریز میں نہ آزمائے گئے عمر اکمل اور احمد شہزاد نے تیسری وکٹ پر 32 رنز جوڑے اور عمر اکمل کا ایک ناقص شاٹ لاستھ مالنگا کے اچھے کیچ کی وجہ سے پاکستان کو تیسرا نقصان دے گیا۔ کچھ ہی دیر میں احمد شہزاد کی اننگز بھی اپنے اختتام کو پہنچی جو تھیسارا پیریرا کی گیند پر بولڈ ہوگئے۔ وہ 61 گیندوں پر 49 رنز بنانے کے بعد میدان سے واپس آئے تو کپتان مصباح الحق آئے۔ بقیہ کھلاڑیوں کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے امکانات کو زندہ رکھنا ان کا ہدف تھا لیکن بری فارم ان کی راہ میں پھر آڑے آ گئی۔ حالیہ ٹیسٹ سیریز میں جس باؤلر نے انہیں بارہا اپنا شکار بنایا، وہی اس مرتبہ پھر مصباح کی وکٹ لے اڑا یعنی رنگانا ہیراتھ لیکن اس مرتبہ ہیراتھ سے زیادہ کمال یہ وکٹ کیپر کمار سنگاکارا کے شاندار کیچ کا تھا جنہوں نے مصباح کی اننگز کا صرف 13 رنز پر خاتمہ کرکے پاکستان کو سخت مشکلات میں ڈال دیا۔

ایک بڑے ہدف کے تعاقب میں پاکستان بیٹنگ کے تمام بڑے برج صرف 106 رنز پر ڈھیر ہوچکے تھے اور اب باقی 169 رنز بنانے کی ذمہ داری دو ایسے کھلاڑیوں پر تھی جو ابھی ٹیم میں مستقل جگہ بھی نہیں پا سکے۔ صہیب مقصود اور فواد عالم نے اپنی صلاحیتوں کو بھرپور طریقے سے آزمایا، اور چھٹی وکٹ پر ایک ریکارڈ شراکت داری کے ذریعے پاکستان کو اس مقام تک پہنچا دیا کہ فتح بس اس کی پہنچ سے کچھ ہی دور رہ گئی تھی فواد نے 61 گیندوں پر 62 رنز بنائے اور اس وقت آؤٹ ہوئے جب پاکستان صرف 24 رنز کے فاصلے پر تھا۔ لیکن صہیب نے پچھلی غلطیاں نہیں دہرائیں اور اس مرتبہ مقابلے کو اختتام تک پہنچایا۔ وہ شاہد آفریدی کے ساتھ آخر تک کھڑے رہے یہاں تک کہ پاکستان نے آخری یعنی 45 ویں اوور میں ہدف کو جا لیا۔ صہیب 73 گیندوں پر 89 رنز جبکہ شاہد آفریدی 10 گیندوں پر ناقابل شکست 14 رنز کے ساتھ فاتحانہ میدان سے لوٹے۔

صہیب خوش قسمت بھی رہے کہ اس یادگار اننگز کے دوران ایک مرتبہ ہیراتھ کی ایک گیند ان کے ساتھ ساتھ وکٹ کیپر سنگاکارا کو بھی دھوکا دے گئی اور یو ںوہ اسٹمپڈ ہونے سے بال بال بچ گئے اور بعد ازاں یہی میچ کا فیصلہ کن لمحہ ثابت ہوا۔ اسی ہیراتھ سے بعد ازاں فواد اور صہیب نے ایک اوور میں 14 رنز لوٹے اور پاکستان کے لیے معاملے کو مزید آسان کیا۔ آخری اوور میں درکار پانچ رنز کے لیے نووان کولاسیکرا نے ابتدائی دو گیندوں پر صرف دو رنز دیے اور پھر شاہد آفریدی کو دو گیندیں ضائع کروائیں جس کے بعد پاکستان کو آخری دو گیندوں پر تین رنز کی ضرورت تھی جب شاہد آفریدی کے پوائنٹ پر لگائے گئے چوکے نے پاکستان کو مقابلہ جتوا دیا۔

صہیب مقصود کو دن کی سب سے بڑی اننگز کھیلنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

پاکستان اور سری لنکا ایک روزہ سیریز کا دوسرا مقابلہ جو 27 اگست کو کولمبو میں طے تھا، بارش اور خراب موسم کی وجہ سے 26 تاریخ کو ہمبنٹوٹا ہی میں منتقل کردیا گیا ہے۔