سری لنکا نے اینٹ کا جواب پتھر سے دے دیا، سیریز برابر

4 1,058

سری لنکا نے پہلے ایک روزہ مقابلے میں شکست کا پورا پورا بدلہ چکاتے ہوئے سیریز کا دوسرا مقابلہ 77 رنز سے جیت لیا اور یوں سیریز کے فیصلے کو آخری مقابلے تک ٹال دیا ۔ نازک مراحل پر اعصاب پر قابو، حالات کے مطابق ذمہ دارانہ اور جارحانہ بیٹنگ، بروقت وکٹوں کا حصول اور پھر بہترین فیلڈنگ، سری لنکا کی جیت کے عناصر تھے جبکہ اس کے مقابلے میں پاکستان باؤلنگ کرواتے ہوئے دو مرتبہ مقابلے پر گرفت مضبوط کرنے کے باوجود سری لنکا پر کاری ضرب نہ لگا سکا جبکہ بیٹنگ میں بھی بہتر پوزیشن پر آنے کے بعد مقابلے کو اپنے ہاتھوں سے نکلنے دیا۔ ابتدائی 17 اوورز میں صرف ایک وکٹ پر 112 رنز جوڑنے کے باوجود مصباح الحق اور احمد شہزاد کی سست رفتار اننگز اور آنے والے دیگر بلے بازوں کا ذمہ داری نہ اٹھانا اس کی شکست کے سبب بنے۔

آج تھیسارا پیریرا کا دن تھا، 36 گیندوں پر 65 رنز اور سب سے زیادہ یعنی 3 وکٹیں (تصویر: AFP)
آج تھیسارا پیریرا کا دن تھا، 36 گیندوں پر 65 رنز اور سب سے زیادہ یعنی 3 وکٹیں (تصویر: AFP)

ہمبنٹوٹا میں ہونے والے سیریز کے دوسرے مقابلے میں پاکستان کو آخری اوور میں حریف بلے بازوں کی جانب سے زبردست مار کھانے کے بعد 311 رنز کا انتہائی مشکل ہدف ملا، جس کے تعاقب کی ابتداء ہی بری ثابت ہوئی۔ یونس خان کی جگہ ٹیم میں شامل کیے گئے شرجیل خان محض چوتھے اوور میں لاستھ مالنگا کو وکٹ دے کر چلتے بنے اور یوں عرصے بعد اپنے انتخاب کو درست ثابت نہ کرسکے۔ ان کی روانگی کے بعد محمد حفیظ اور احمد شہزاد کے درمیان 96 رنز کی شراکت داری نے پاکستان کو وہ بنیاد فراہم کی جس پر تعمیر کرتے ہوئے وہ ابتدائی دو مقابلوں ہی میں سیریز جیت سکتا تھا۔ لیکن عمر اکمل کی ایک اور ناکامی، مصباح الحق کی سست رفتار اننگز اور فواد عالم اور صہیب مقصود کا گزشتہ مقابلے کی کارکردگی نہ دہرا پانا پاکستان کی شکست کے لیےکافی ثابت ہوا۔ ویسے احمد شہزاد کی 80 گیندوں پر 56 رنز کی اننگز کو بھی سراہنا بنتا نہیں ہے۔ ایک ایسے مقابلے میں جہاں ہمہ وقت 6 سے اوپر کا اوسط درکار ہو وہاں 70 کے اسٹرائیک ریٹ سے کھیلی گئی یہ اننگز پاکستان کے لیے فائدہ مند کم اور نقصان دہ زیادہ ثابت ہوئی۔ دوسری جانب مصباح الحق کا حال بھی کچھ ایسا ہی رہا۔ انہوں نے 51 گیندوں پر صرف 36 رنز بنائے اور عین اس وقت آؤٹ ہوگئے جب پاکستان کو ان کی سخت ضرورت تھی۔ حالات کے تقاضوں کے مطابق صرف محمد حفیظ نے بیٹنگ کی اور 11 چوکوں کی مدد سے صرف 49 گیندوں پر 62 رنز کی بہترین باری کھیلی۔ درحقیقت پاکستان مقابلے کی دوڑ سے اسی وقت باہر ہوگیا تھا جب حفیظ آؤٹ ہوئے۔ عمر اکمل صرف ایک رن بنانے کے بعد پویلین لوٹے اور مصباح اور احمد صرف 32 رنز کے لیے 56 قیمتی گیندیں ضائع کرگئے۔ رہی سہی کسر پاور پلے کے پہلے اوور میں مصباح الحق کے آؤٹ ہونے سے پوری ہوگئی۔ صہیب پاکستان کی اننگز کا واحد چھکا لگانے کے بعد امپائر کے ہاتھو‎ں سے بچنے کے باوجود ریویو پر ایل بی ڈبلیو قرار پائے جبکہ شاہد آفریدی 10 گیندوں پر 17 رنز بنانے کے بعد اپنا "فرض" ادا کرکے چلتے بنے۔ آخری تین بلے باز صرف 10 رنز کے اضافے پر آؤٹ ہوئے اور پاکستان کی اننگز233 رنز پر ہی مکمل ہوگئی۔

بیٹنگ میں اپنا جادو دکھانے کے بعد پیریرا میچ کےآخری لمحات میں ہیٹ ٹرک کے قریب پہنچ گئے تھے۔ انہوں نے دو مسلسل گیندوں پر وہاب ریاض اور فواد عالم کو آؤٹ کیا لیکن پاکستان کے آخری بلے باز محمد عرفان کو ٹھکانے نہ لگا سکے اور یوں ہیٹ ٹرک سے محروم رہ گئے۔ البتہ اگلے اوور میں لاستھ مالنگا نے جنید خان کو بولڈ کرکے پاکستان کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔

سری لنکا کی جانب سے پیریرا ہی نے سب سے زیادہ یعنی 3 وکٹیں حاصل کیں جبکہ دو، دو کھلاڑیوں کو مالنگا، رنگانا ہیراتھ اور سیکوگے پرسنا نے آؤٹ کیا۔ دلشان کو بھی ایک وکٹ حاصل ہوئی۔

قبل ازیں سری لنکا کی اننگز تین کھلاڑیوں سے عبارت رہی۔ ایک تو وہی پرانے 'مجرم' مہیلا جے وردھنے اور اینجلو میتھیوز تھے، لیکن آج ایک نیا کردار تھیسارا پیریرا کی صورت میں ابھر کر سامنے آیا۔ سری لنکا کو ٹاس جیت کر بلے بازی سنبھالنے کے بعد دوسرے ہی اوور میں پہلا نقصان اٹھانا پڑا، جب جنید کی متعدد گیندوں پر پریشانی کا سامنا کرنے کے بعد آخری گیند پر وکٹوں کے پیچھے کیچ دے گئے۔ گو کہ امپائر نے انہیں آؤٹ نہیں دیا اور پاکستان نے وکٹ کیپر عمر اکمل کے بے اصرار پر ریویو لینے کا فیصلہ کیا لیکن یہ 'جوا' کام کرگیا اور دلشان مایوسی کے عالم میں میدان سے لوٹے آئے۔ اوپل تھارنگا اور تجربہ کار کمار سنگاکارا نے اسکور کو نویں اوور میں 50 کا ہندسہ عبور کروایا جب وہاب ریاض نے اپنے دو اوورز میں ان دونوں کو واپسی کا پروانہ تھما دیا۔ سنگا وہاب کو پل کھیلنے کی کوشش میں مڈ وکٹ پر دھر لیے گئے جبکہ تھارنگا ایک خوبصورت گیند پر وکٹوں کے پیچھے کیچ دے کر چلتے بنے۔

اب ذمہ داری ایک مرتبہ پھر مہیلا اور اینجلو کے ہاتھوں پر تھی۔ ان دونوں نے مسلسل دوسرے مقابلے میں سنچری شراکت داری جوڑی اور 11 ویں اوور سے لے کر آخری پاور پلے کے آغاز تک سری لنکا کو نہ صرف وکٹ گرنے سے بچائے رکھا بلکہ بہت اچھے اوسط کے ساتھ رنز کا بھی اضافہ کیا۔ بالخصوص مہیلا جے وردھنے نے آج اپنا بھرپور کھیل پیش کیا۔ دل موہ لینے والے شاٹس کھیلتے ہوئے مہیلا نے اس دباؤ کا سرے سے خاتمہ کردیا جو ابتدائی وکٹیں گرنے کے بعد قائم ہوگیا تھا۔

جب اننگز کے 34 ویں اوور میں سری لنکا پاور پلے کا فائدہ اٹھانے کے منصوبے بنا رہا تھا تو محمد حفیظ میچ کو ایک بار پھر پاکستان کے حق میں پلٹنے کے ارادے کے ساتھ آئے اور انہوں نے اپنے اگلے چار اوورز میں تین اہم وکٹیں حاصل کرکے سری لنکا کو پھر پچھلے قدموں پر دھکیل دیا۔ سب سے پہلے مہیلا 74 گیندوں پر 67 رنز بنانے کے بعد بولڈ ہوئے اور اس کے بعد سیکوگے پرسنا اور آشان پریانجن حفیظ کے ہاتھوں ایل بی ڈبلیو ہوکر سری لنکا کو سخت مشکل میں ڈال گئے۔ سری لنکا کے رنز بنانے کی رفتار اتنی سست پڑ گئی کہ 12 اوورز تک ایک چوکا بھی نہ لگ سکا۔

لیکن ابتدائی جدوجہد کے بعد جیسے ہی پیریرا نے اپنے ہاتھ کھولنا شروع کیے، پاکستان کے باؤلرز کو کہیں جائے پناہ نہیں ملی۔ کہاں 44 اوورز کے اختتام پر صرف 230 رنز اور کہاں 50 اوورز کے بعد 310 کا ہندسہ، یعنی کہ صرف 6 اوورز میں 80 رنز؟ اور اس فیصلہ کن ضرب کے معمار تھے پیریرا! اننگز کے 45 ویں اوور میں انہوں نے جنید خان کو چوکا رسید کرکے جس سلسلے کا آغاز کیا وہ پھر آخر تک رکنے میں نہیں آیا۔ دوسرے اینڈ سے میتھیوز بھی ان کا بھرپور ساتھ دیتے رہے۔ پیریرا نے محمد عرفان کو آخری اوور میں 19 رنز کی مار بھی لگائی جس میں آخری تین گیندوں پر لگائے گئے دو چوکے اور ایک چھکا بھی شامل تھا۔ البتہ اس کے بعد اگلے اوور میں میتھیوز آؤٹ ہوگئے، اور ایک بدقسمتی یہ کہ ایک مرتبہ پھر پہلی ون ڈے سنچری سے محروم رہ گئے۔ 115 گیندوں پر کھیلی گئی 93رنز کی اننگز میں 8 چوکے شامل تھے ۔ لیکن ان کے آؤٹ ہونے کے بعد بھی پیریرا کو خاموش کرنا پاکستان کے بس کی بات نہ تھی۔ وہ جنید خان اور وہاب ریاض کو دو شاندار چھکے رسید کرنے کے بعد آخری اوور میں رن آؤٹ ہوئے۔ صرف 36 گیندوں پر 65 رنز بنانے کے بعد، جس میں پانچ چوکے اور 4 شاندار چھکے شامل رہے۔ پیریرا نے اپنی ابتدائی 18 گیندوں پر صرف 15 رنز بنائے لیکن اس کےبعد اگلی 32 گیندوں پر 57 رنز لوٹے۔ یہ اننگز حقدار تھی کہ فاتحانہ کہلائے۔

سری لنکا نے 300 سے زیادہ کا مجموعہ اکٹھا کرکے ویسے ہی تاریخ کو اپنی جانب کرلیا تھا کیونکہ سری لنکا میں کبھی کوئی ٹیم 300 سے زیادہ رنز کے ہدف کا کامیابی سے تعاقب نہیں کرسکی اور بعد ازاں یہ بات ایک مرتبہ پھر درست بھی ثابت ہوئی۔

تھیسارا پیریرا کو شاندار آل راؤنڈ کارکردگی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اب 30 اگست کو دمبولا میں ہونے والا تیسرا ایک روزہ سیریز کا فیصلہ کن مقابلہ ہوگا۔