انگلستان: ایلسٹر کک ایک روزہ اور اسٹورٹ براڈ ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان مقرر

0 1,044

انگلستان نے ایلسٹر کک کو قومی ایک روزہ کرکٹ ٹیم کا نیا کپتان مقرر کر دیا ہے جبکہ ٹی ٹوئنٹی طرز میں تیز گیند باز اسٹورٹ براڈ قائدانہ کردار سنبھالیں گے۔

عالمی کپ 2011ء میں انگلستان کی بدترین کارکردگی کے بعد کپتان اینڈریو اسٹراس نے ایک روزہ کرکٹ سے استعفیٰ دے دیا تھا تاکہ وہ اپنی توجہ ٹیسٹ کرکٹ پر مرکوز رکھ سکیں۔

انگلستان کے تینوں کپتان جو تینوں طرز میں کرکٹ ٹیم کی قیادت کریں گے، بائیں سے ایلسٹر کک، اینڈریو اسٹراس اور اسٹورٹ براڈ (اے ایف پی)

انگلش کرکٹ بورڈ کے اس فیصلے کے بعد انگلستان اب تینوں طرز کی کرکٹ میں مختلف کپتانوں کے ساتھ میدان میں اترے گا۔

گزشتہ سال دورۂ بنگلہ دیش میں اینڈریو اسٹراس کو آرام کا موقع دیا گیا تھا تو یہ ایلسٹر کک ہی تھے جنہوں نے انگلستان کی قیادت کے فرائض انجام دیے۔ اور بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ٹیسٹ اور ایک روزہ دونوں سیریز میں وائٹ واش کیا۔

البتہ اسٹورٹ براڈ کا یہ قیادت کرنے کا پہلا تجربہ ہوگا اور ان کا سب سے کڑا امتحان اگلے سال سری لنکا ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے اعزاز کا دفاع کرنا ہوگا۔ البتہ وہ قیادت کا پہلا مزا سری لنکا کے خلاف ہوم سیریز میں 25 جون کو چکھیں گے جب دونوں ٹیمیں برسٹل میں ٹی ٹوئنٹی میں مدمقابل ہوں گی۔

اینڈریو اسٹراس کی قیادت میں آسٹریلیا کو اس کی سرزمین پر ایشیز ہرانے اور کولنگ ووڈ کی قیادت میں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی جیتنے جیسے عظیم کارنامے انجام دینے کے بعد اب انگلستان کی نئی قیادت کے لیے آزمائش کا وقت آن پہنچا ہے۔ انگلستان نے سری لنکا اور بھارت کے خلاف طویل ہوم سیریز کھیلنی ہیں۔ اس میں مختصر طرز کی کرکٹ میں دونوں کھلاڑیوں کو ثابت کرنا ہوگا کہ وہ قائدانہ کردار کے لیے موزوں ترین امیدوار تھے۔

حقیقت یہ ہے کہ انگلش کرکٹ بورڈ کا یہ فیصلہ بہت سارے ماہرین اور شائقین کی نظر میں ناقص ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ایلسٹر کک گزشتہ ڈیڑھ سال سے انگلستان کے ایک روزہ دستے کا حصہ بھی نہیں ہیں اور انہیں ٹیسٹ کا کھلاڑی سمجھا جاتا ہے۔ اور روایتی پاکستانی انداز اپناتے ہوئے ایک ایسے کھلاڑی کو قیادت کا حصہ بنایا گیا ہے جو ٹیم کا حصہ بھی نہیں جیسا کہ مصباح الحق کو ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی سونپ کر کیا گیا تھا۔ دوسری جانب اسٹورٹ براڈ کو ایک لا اُبالی اور کھلنڈرا نوجوان سمجھا جاتا ہے اور وہ ہر گز قیادت کے لیے مناسب امیدوار نہیں لگتے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ انگلش بورڈ کا یہ فیصلہ کتنا اچھا ثابت ہوتا ہے اور وہ بھی اس صورت میں کہ اس کا سامنا اب حالیہ عالمی کپ کی دونوں فائنلسٹ ٹیموں کے ساتھ مکمل سیریز میں ہے۔