دھونی مصباح کی صف میں، آخری گیند پر چھکا نہ لگا سکے

1 1,069

پاکستان کے کپتان مصباح الحق کی طرح بھارتی قائد مہندر سنگھ دھونی کی بھی آخری گیند پر چھکا لگا کر مقابلہ جتوانے کی خواہش پوری نہ ہوسکی اور بھارت انگلستان کے خلاف واحد ٹی ٹوئنٹی میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد محض تین رنز سے شکست کھا گیا۔

ویراٹ کوہلی کے آؤٹ ہوتے ہی مقابلہ آہستہ آہستہ بھارت کی گرفت سے نکلتا چلا گیا اور سریش رینا کا کلین بولڈ انگلستان کو میچ پر حاوی کرگیا (تصویر: Getty Images)
ویراٹ کوہلی کے آؤٹ ہوتے ہی مقابلہ آہستہ آہستہ بھارت کی گرفت سے نکلتا چلا گیا اور سریش رینا کا کلین بولڈ انگلستان کو میچ پر حاوی کرگیا (تصویر: Getty Images)

بھارت کو آخری اوور میں 17 رنز کی ضرورت تھی اور دھونی نے پہلی ہی گیند پر مڈوکٹ پر ایک شاندار چھکا لگادیا۔ میدان میں موجود بھارتی تماشائیوں کی بڑی تعداد نے آسمان سر پر اٹھا لیا۔ نوجوان انگلش باؤلر کرس ووکس سخت دباؤ میں تھے کیونکہ دھونی اگلی گیند پر دو رنز حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے اور یوں پہلی دو گیندوں پر 8 رنز دے چکے تھے۔ لیکن اس مرحلے پر دھونی نے ہی ووکس کو میچ میں واپس آنے کا موقع فراہم کیا۔ تیسری گیند پر انہوں نے مڈوکٹ پر شاٹ کھیلا اور رن دستیاب ہونے کے باوجود دوڑے نہیں بلکہ جیت کی ذمہ داری اپنے کاندھوں پر لی۔ چوتھی گیند پر مڈ آف کے اوپر سے پھینکا گیا بھارت کو آسان ترین مقام پر لے آیا، دو گیندوں پر صرف پانچ رنز اور یہاں دھونی نے ایک اور غلطی کی۔ انہوں نے پانچویں گیند پر ایک مرتبہ پھر ایک رن دوڑنے سے انکار کردیا اور معاملے کو آخری گیند تک پہنچا دیا جہاں بھارت کو جیتنے کے لیے پانچ رنز کی ضرورت تھی۔ چوکا میچ کو سپر اوور میں لے جاتا جبکہ چھکا بھارت کی فتح کا اعلان ہوتا۔ ووکس کی دھیمی گیند نے کام کر دکھایا اور یوں انگلستان میچ جیت گیا۔ آخری اوور میں دو گیندوں پر ایک رن نہ دوڑنے پر دھونی نے اپنے لیے تنقید کے دروازے کھول دیے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ دھونی یہ سب برداشت کر سکتے ہیں، لیکن اگر بھارت رایوڈو کی وجہ سے میچ ہار جاتا تو شاید اس بلے باز کا کیریئر ہی ختم ہوجاتا۔ دوسری جانب ٹیسٹ سیریز میں شاندار فتح کی بدولت عرش پر پہنچنے والا انگلستان ایک روزہ سیریز میں دوبارہ فرش پر آ گیا تھا لیکن آخری ایک روزہ میں جیت اور اب واحد ٹی ٹوئنٹی میں فتح نے کسی حد تک اس کے اوسان بحال کردیے ہوں گے۔

برمنگھم میں ہونے والے سیریز کے آخری مقابلے، اور واحد ٹی ٹوئنٹی، میں انگلستان نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا۔ کیریئر کی پہلی ایک روزہ سیریز میں ناکامی کا منہ دیکھنے والے ایلکس اپنے پسندیدہ فارمیٹ میں واپس آتے ہی 25 گیندوں پر 40 رنز کی عمدہ اننگز کھیل گئے البتہ پہلا ٹی ٹوئنٹی کھیلنے والے اوپنر جیسن رائے اور معین علی کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ اب بھارت کو قابل ذکر ہدف دینے کے لیے مڈل آرڈر بالخصوص کپتان ایون مورگن پر بھاری ذمہ داری عائد ہوگئی تھی۔ مسلسل ناکام ہونے کے بعد مورگن پر ایک فاتحانہ اننگز ادھار بھی تھی اور انہوں نے اگلی پچھلی تمام کسریں نکال لیں۔ صرف 31 گیندوں پر 71 رنز کی دھواں دار اننگز نے انگلستان کی اننگز کو ہوا کے دوش پر سوار کراتے ہوئے 180 رنز تک پہنچا دیا۔ آخری پانچ اوورز میں انگلستان نے 81 رنز سمیٹے جس کے بعد آخری اوور میں مورگن 7 شاندار چھکوں اور تین چوکوں سے مزین اننگز کھیلنے کے بعد آؤ ٹ ہوئے جبکہ روی بوپارا نے 9 گیندوں پر 21 رنز کی باری کھیلی۔

181 رنز کے ہدف کے تعاقب میں بھارت کو دوسرے ہی اوور میں اجنکیا راہانے کی وکٹ گنوانی پڑی لیکن ویراٹ کوہلی کی ایک اور ٹی ٹوئنٹی نصف سنچری نے اسے 10 اوورز میں 89 رنز کی محفوظ منزل تک پہنچادیا، وہ بھی صرف ایک وکٹ کے نقصان پر۔ گیارہویں اور میں شیکھر دھاون کی 33 رنز کی اننگز اختتام کو پہنچی۔ یہاں تک کہ 41 گیندوں پر 66 رنز بنانے والے ویراٹ کوہلی آؤٹ ہوئے، تب بھی بھارت کو 34 گیندوں پر 50 رنز ہی کی ضرورت تھی اور ٹی ٹوئنٹی کے مزاج سے آشنا اس کے اہم بیٹسمین سریش رینا، رویندر جدیجا اور مہندر سنگھ دھونی ابھی باقی تھے۔ لیکن درحقیقت کوہلی کا آؤٹ ہونا میچ کا اہم موڑ تھا، جس کے بعد سریش رینا اور رویندر جدیجا کی وکٹ بھی گری اور معاملہ آخری اوور میں 17 رنز تک پہنچ گیا جہاں دھونی اپنے زور بازو پر پورا یقین ہونے کے باوجود مقابلہ نہ جتوا سکے۔

ایون مورگن میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔

ہوم سیریز میں ملے جلے نتائج کے بعد اب انگلستان کی نظریں عالمی کپ پر ہیں اور اس کی تیاریوں کے لیے وہ نومبر میں 7 ون ڈے مقابلے کھیلنے کے لیے سری لنکا جائے گا اور اگلے سال کے اوائل میں آسٹریلیا میں سہ فریقی سیریز کھیلے گا جس میں میزبان کے علاوہ تیسری ٹیم بھارت کی ہوگی۔

دوسری جانب بھارت اگلے مہینے پانچ ون ڈے اور تین ٹیسٹ مقابلوں کے لیے ویسٹ انڈیز کی میزبانی کرے گا اور سال کے اواخر میں آسٹریلیا کا دورہ کرے گا۔