شاہد آفریدی پاکستان کے ٹی ٹوئنٹی کپتان مقرر

7 1,183

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ایک مرتبہ پھر آل راؤنڈر اور ٹیم کے سینئر ترین رکن شاہد آفریدی کو ٹی ٹوئنٹی قیادت سونپ دی ہے۔ انہیں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2016ء تک قیادت کے فرائض دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

شاہد آفریدی 2009ء تا 2011ء بھی قیادت کر چکے ہیں (تصویر: AFP)
شاہد آفریدی 2009ء تا 2011ء بھی قیادت کر چکے ہیں (تصویر: AFP)

یہ فیصلہ سلیکشن کمیٹی، ہیڈ کوچ وقار یونس اور پی سی بی کرکٹ کمیٹی نے باہمی مشاورت سے کیا جس کی توثیق بعد ازاں چیئرمین شہریار خان نے کی۔

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2014ء میں شکست کے بعد رواں سال اپریل میں محمد حفیظ کی نے ٹی ٹوئنٹی قیادت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ چھ ماہ تک پاکستان نے کوئی ٹی ٹوئنٹی مقابلہ نہیں کھیلنا تھا اس لیے نئے کپتان کے اعلان کو ٹالا جاتا رہا یہاں تک کہ آئندہ ماہ آسٹریلیا کے خلاف واحد ٹی ٹوئںٹی سے قبل کپتان کا نام ظاہر کیا گیا ہے۔ کپتانی کے لیے 'ہردم تیار' رہنے والے شاہد آفریدی نے حال ہی میں قیادت کی خواہش ظاہر کی تھی۔

شاہد آفریدی اگست 2009ء سے اپریل 2011ء تک مختصر ترین طرز کی کرکٹ میں پاکستان کی قیادت کرچکے ہیں۔ ان کی زیر قیادت پاکستان نے 19 ٹی ٹوئنٹی مقابلے کھیلے جن میں سے صرف 8 میں ٹیم کو فتح جبکہ 11 میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

مئی 2011ء میں 'لالا' نے قیادت چھوڑنے کے ساتھ مختصر طرز کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا بھی فیصلہ کیا جس کی اہم وجہ مختلف مواقع کوچ وقار یونس اور اس وقت کے چیئرمین پی سی بی اعجاز بٹ سے ہونے والی چپقلش تھی۔ دونوں کے عہدے چھوڑنے کے بعد آفریدی نے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ واپس لیا اور آج ایک پھر قیادت کا ہما ان کے سر پر بیٹھ گیا ہے۔

بورڈ کے حالیہ فیصلہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اس وقت کسی بھی نوجوان کھلاڑی پر بھروسہ نہیں کرنا چاہتا۔ ٹیسٹ اور ایک روزہ ٹیم کے کپتان مصباح الحق عرصہ قبل ٹی ٹوئنٹی سے ریٹائرمنٹ لے چکے ہیں اس لیے بورڈ کے پاس تجربہ کار کھلاڑیوں میں سوائے شاہد آفریدی کے کوئی دوسرا انتخاب نہیں تھا۔لہٰذا بورڈ نے گیپ دیکھ کر چھکا لگانے والے کھلاڑی کو ہی ٹیم کی قیادت کی باگ ڈور تھمائی ہے۔

ٹی ٹوئنٹی میں شاہد آفریدی کی حالیہ فارم بھی قابل ذکر نہیں ہے۔ گزشتہ ایک سال میں شاہد نے11 ٹی ٹوئنٹی مقابلے کھیلے اور صرف 10 وکٹیں حاصل کیں اور ان مقابلوں میں 150 کے اسٹرائیک ریٹ سے 173 رنز بھی بنائے۔

بطور قائد شاہد آفریدی کا پہلا امتحان 5 اکتوبر کو آسٹریلیا کے خلاف واحد ٹی ٹوئنٹی مقابلہ ہوگا اور عین ممکن ہے کہ اچھی کارکردگی مصباح الحق کے ڈولتے ہوئے سنگھاسن میں شاہد آفریدی کی شراکت کا سبب بن جائے اور وہ ایک روزہ ٹیم کے بھی کپتان بنا دیے جائیں۔