نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ: پی سی بی کی بدانتظامی عروج پر

1 1,026

پاکستان میں سال بھر میں دو تین ہی ایسے ڈومیسٹک ٹورنامنٹ ہوتے ہیں جو براہ راست کوریج کی بدولت عوام تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔ کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں جاری نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ بھی ایسے ہی قومی مقابلوں میں شامل ہے جو عوام میں مقبولیت حاصل کرتے ہیں۔ لیکن اس مرتبہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے بدانتظامی کے تمام اگلے پچھلے ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔

پی سی بی کی غائب دماغی نے لاہور لائنز کی بہترین ٹیم کے کھیلنے کے امکانات ختم کردیے ہیں (تصویر: BCCI)
پی سی بی کی غائب دماغی نے لاہور لائنز کی بہترین ٹیم کے کھیلنے کے امکانات ختم کردیے ہیں (تصویر: BCCI)

ایک طرفہ نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ کے واحد نشریات کار پی ٹی وی اسپورٹ نے شام کے اوقات میں ہونے والے مقابلے براہ راست دکھانے کے بجائے اپنی نظریں چیمپئنز لیگ ٹی ٹوئنٹی پر رکھی ہوئی ہیں۔ چلیں یہ تو کاروباری معاملہ ہوا، پھر بھارت میں جاری سی ایل ٹی 20 میں لاہور لائنز کی کارکردگی بھی اس کی ایک اہم وجہ ہے لیکن انتظامی لحاظ سے بورڈ نے بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی۔

ایک تو سب سے بڑا کارنامہ نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ کا غلط وقت پر انعقاد ہے۔ لاہور لائنز کے بارے میں نجانے کیوں یہ سوچ لیا گیا تھا کہ یہ سی ایل ٹی 20 میں کوالیفائنگ راؤنڈ سے آگے نہیں بڑھے گی اور یہی وجہ ہے کہ اس کے مقابلے اپنی دانست میں 22 سے 26 ستمبر تک رکھ دیے گئے تاکہ لاہور لائنز بھارت سے واپس آکر ٹورنامنٹ میں حصہ لے سکے۔ لیکن وہاں تو ٹیم مین راؤنڈ کے لیے کوالیفائی کرگئی جہاں 21 ستمبر کو کولکتہ نائٹ رائیڈرز سے کھیلے گی اور 30 ستمبر کو پرتھ اسکارچرز کے خلاف لاہور لائنز کا آخری گروپ مقابلہ ہوگا۔ بورڈ کی غائب دماغی نے ملک کی بہترین ٹیم کے قومی ٹی ٹوئنٹی کپ کھیلنے کے امکانات ختم کردیے ہیں۔

اب گزشتہ دو دنوں سے ایک اور "کارنامہ" سامنے آ رہا ہے۔ رات کو آخری مقابلہ کھیلنے والی ٹیم اگلے ہی دن صبح سویرے اپنے اگلے میچ کے لیے میدان میں موجود ہے۔ گزشتہ شب سیالکوٹ اسٹالینز نے اپنا پہلا مقابلہ رات 10 بجے حیدرآباد ہاکس کے خلاف کھیلا لیکن آج صبح 9 بجے ہی اسے لاڑکانہ بلز کے خلاف اگلے میچ کے لیے میدان میں اترنا پڑا۔ پھر آج شب کوئٹہ بیئرز کی ٹیم کراچی ڈولفنز سے مدمقابل ہے اور رات گئے اس میچ کے اختتام کے بعد کل صبح کا پہلا میچ ہی کوئٹہ کو سیالکوٹ جیسے سخت حریف کے خلاف کھیلنا ہے، وہ بھی صبح 9 بجے۔

اس بے ہنگم شیڈول کی وجہ سے کھلاڑیوں کو سخت پریشانی کا سامنا ہے۔ انہیں ایک تو پے در پے میچز کھیلنے پڑ رہے ہیں اور وہ بھی اس طرح کہ دو مقابلوں کے درمیان 12 گھنٹے کا بھی وقفہ نہیں مل رہا۔ جس کی وجہ سے کھلاڑیوں کے انجریز کے امکانات بہت بڑھ گئے ہیں۔

لاڑکانہ، کوئٹہ، ایبٹ آباد، ڈیرہ مراد جمالی، آزاد کشمیر، فاٹا اور بہاولپور کے کھلاڑیوں کو سال میں صرف ایک بار ہی قومی منظرنامے پر آنے کا موقع ملتا ہے اور اگراس طرح کی بدانتظامی کی جائےگی تو یہ خاص طور پر چھوٹے شہر کے کھلاڑیوں کے ساتھ بڑی زیادتی شمار ہوگی۔