قومی ٹی ٹوئنٹی کپ: تین گیندبازوں کے باؤلنگ ایکشن مشکوک قرار

1 1,017

پاکستان کرکٹ بورڈ نے کراچی میں جاری ٹی ٹوئنٹی کپ کے دوران تین مقامی گیندبازوں کے باؤلنگ ایکشن کو مشتبہ قرار دیا ہے۔

ڈیرہ مراد جمالی نے آج بہاولپور کے خلاف سنسنی خیز فتح حاصل کی اور کچھ ہی دیر بعد ان کے اہم باؤلر کا ایکشن رپورٹ ہوگیا (تصویر: PCB)
ڈیرہ مراد جمالی نے آج بہاولپور کے خلاف سنسنی خیز فتح حاصل کی اور کچھ ہی دیر بعد ان کے اہم باؤلر کا ایکشن رپورٹ ہوگیا (تصویر: PCB)

نمبر ایک گیندباز سعید اجمل پر پابندی عائد ہونے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے ایسا نظام مرتب کیا ہے جو ڈومیسٹک مقابلوں میں ہی مشتبہ ایکشن کے حامل باؤلرز پر نظر رکھے گا اور پھر مقامی سطح پر ان کی بہتری کے لیے کام کرے گا۔ اس سلسلے میں معروف امپائر علیم ڈار، سابق چیف سلیکٹر اقبال قاسم، نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے کوچ محمد اکرم، قومی اسپن باؤلنگ کوچ مشتاق احمد اور سینئر جی ایم اسپورٹس میڈیسن ڈاکٹر سہیل سلیم پر مشتمل ایک کمیٹی بھی مرتب کی گئی جو ایسے باؤلرز کے ایکشن کو قانونی دائرے میں لانے کے لیے کام کرے گی۔

قومی ٹی ٹوئنٹی کپ اس اعلان کے بعد پہلا ڈومیسٹک ٹورنامنٹ ہے جو اس وقت کراچی میں جاری ہے اور 18 ٹیموں کے 300 سے زیادہ کھلاڑی اس میں شریک ہیں۔ اب تک ٹورنامنٹ میں تین گیند باز شبے کی زد میں آئے ہیں جن میں لاہور لائنز کے جنید ضیاء، سیالکوٹ اسٹالینز کے نیر عباس اور ڈیرہ مراد جمالی آئی بیکسز کے ندیم جاوید شامل ہیں۔

جنید ضیاء سابق چیئرمین پی سی بی توقیر ضیاء کے صاحبزادے ہیں اور 2003ء میں چار ایک روزہ مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی بھی کرچکے ہیں۔ 30 سالہ جنید گزشتہ روز ڈیرہ مراد جمالی کے خلاف ہونے والے مقابلے میں لاہور لائنز کی نمائندگی کررہے تھے جس میں انہوں نے 21 رنز دے کر ایک وکٹ بھی حاصل کی۔ ماضی میں بھی جنید ضیاء کے باؤلنگ ایکشن پر اعتراض اٹھ چکا ہے اور اب جبکہ یہ معاملہ ایک مرتبہ پھر گرم ہے، ان کا دوبارہ زد میں آنا کیریئر کے لیے خطرناک ہوسکتا ہے۔ سیالکوٹ کے نیر عباس نے گزشتہ جمعے کو لاڑکانہ بلز کے خلاف کھیلے گئے مقابلے میں تین وکٹیں حاصل کی تھیں جبکہ ندیم جاوید نے آج صبح بہاولپور اسٹیگز کے خلاف ڈیرہ مراد جمالی کی شاندار جیت میں حصہ لیا اور 20 رنز دے کر ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

اب یہ تینوں کھلاڑی نیشنل کرکٹ اکیڈمی، لاہور میں اپنے باؤلنگ ایکشن کو درست کروانے کے لیے مخصوص طریق کار سے گزریں گے۔ جو مذکورہ بالا پانچ رکنی کمیٹی کی نگرانی میں ہوگا۔