چیمپئنز لیگ ٹی ٹوئنٹی، لاہور اہم مقابلے میں فاتح، امکانات زندہ

6 1,032

کرکٹ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ جب تک میچ میں آخری گیند نہ پھینکی جائے، اس وقت تک کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ یہ نجانے کس زمانے میں کہا گیا تھا لیکن شاید اس نے ٹی ٹوئنٹی کے دور میں حقیقت کا روپ دھارا ہے۔ چیمپئنز لیگ ٹی ٹوئنٹی میں گروپ 'اے' کے اہم مقابلے میں ڈولفنز کو لاہور لائنز کےخلاف آخری اوور میں جیتنے کے لیے 72 رنز کی ضرورت تھی اور اس کی صرف ایک وکٹ باقی تھی۔ لاہور باآسانی 60 سے 70 رنز کے فرق سے جیتتا دکھائی دے رہا تھا جب 'برتھ ڈے بوائے' روبی فرائی لنک کے 27 گیندوں پر 63 رنز فاتح تو ثابت نہ ہوئے لیکن انہوں نے لاہور کے رن ریٹ کے معاملے میں ٹھیک ٹھاک نقصان پہنچا دیا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ لاہور کی سیمی فائنل تک رسائی میں ناکامی میں اس اننگز کا کردار اہم ہو۔

عمر اکمل نے 45 گیندوں پر 73 رنز کی شاندار اننگز کھیلی اور میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے (تصویر: BCCI)
عمر اکمل نے 45 گیندوں پر 73 رنز کی شاندار اننگز کھیلی اور میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے (تصویر: BCCI)

165 رنز کا دفاع کرتے ہوئے لاہور جس پوزیشن تک پہنچ گیا تھا، اس مقام پر بڑے فرق سے حاصل ہونے والی جیت سے سیمی فائنل تک رسائی کے امکانات خاصے روشن ہوجاتے۔ بہرحال، اگر آج شب ہونے والے مقابلے میں چنئی سپر کنگز پرتھ اسکارچرز کو شکست دیتے ہیں تو لاہور کو نہ صرف اگلے مقابلے میں پرتھ کے خلاف کامیابی حاصل کرنا ہوگی بلکہ اپنے رن ریٹ کو بھی چنئی سے بہتر بنانا ہوگا، جس کا سنہرا موقع اس نے آج فرائی لنک کے ہاتھوں گنوا دیا۔ دوسری صورت میں اگر چنئی پرتھ کے ہاتھوں شکست کھا جاتا ہے تو پھر لاہور کو سیمی فائنل کھیلنے کے لیے اگلے میچ میں پرتھ کو شکست دینا ہوگی۔ یعنی لاہور کے آگے پہنچنے کے امکانات کا تمام تر انحصار پرتھ کے اگلے دونوں میچز پر ہے۔

چناسوامی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے اہم مقابلے میں لاہور لائنز نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا اور ابتدائی 10 اوورز اس کے لیے بہت ہی مایوس کن ثابت ہوئے۔ ایک توقعات سے کہیں دھیمی وکٹ پر اس کے بلے بازوں کے ہاتھ پیر پھولتے ہوئے دکھائی دیے۔ ابتدائی 10 اوورز میں صرف 53 رنز جمع کیے اور 4 قیمتی وکٹیں بھی گنوائیں۔ جن میں احمد شہزاد، محمد حفیظ اور ناصر جمشید بھی شامل تھے۔

اس مرحلے پر عمر اکمل اور سعد نسیم نے ایک شاندار رفاقت قائم کی جو لاہور کو مقابلے میں واپس لے کر آئی اور بعد ازاں فاتحانہ بھی ثابت ہوئی۔ دونوں نے اس وقت اننگز کو سنبھالا جب لاہور صرف 34 رنز پر چار کھلاڑیوں سے محروم ہوچکا تھا لیکن اس کے بعد عمر اور سعد نے پانچویں وکٹ پر 92 رنز کا شاندار اضافہ کیا، وہ بھی صرف 53 گیندوں پر۔ دونوں نے مل کر اسکور کو 16 اوورز میں 126 رنز تک پہنچا دیا۔ عمر اکمل کی دھواں دار بیٹنگ سعد نسیم کی روانگی کے بعد بھی جاری رہی اور آخری 4 اوورز میں لاہور نے مزید 40 رنز سمیٹ کر مجموعے کو 164 رنز تک پہنچا دیا۔ سعد نسیم 26 گیندوں پر 43 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہونے والے آخری کھلاڑی بنے جبکہ عمر اکمل صرف 45 گیندوں پر 73 رنز کے ساتھ ناقابل شکست رہے۔ ان کی اننگز میں 5 شاندار چھکے اور 5 ہی چوکے شامل تھے۔

ڈولفنز کی جانب سے روبی فرائی لنک کے علاوہ کوئی گیندباز لاہوری بلے بازوں کے سامنے بند نہیں باندھ سکا۔ فرائی لنک نے اپنے 4 اوورز میں صرف 22 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں۔

ہدف کے تعاقب میں ڈولفنز کا آغاز ہی بھیانک تھا۔ ابتدائی اوور ہی میں اسےکیمرون ڈیلپورٹ کی وکٹ گنوانی پڑی اور اس کے بعد نویں وکٹ گرنے تک نہ کوئی قابل ذکر شراکت داری اکٹھی ہوسکی اور نہ ہی سوائے کپتان مورنے وان وائیک کے کوئی بلے باز قابل ذکر مزاحمت کرسکا۔ وان وائیک نے 29 گیندوں پر 36 رنز بنائے اور اس وقت آؤٹ ہوئے جب اسکور بورڈ پر صرف 56 رنز موجود تھے۔ وہ جزوقتی باؤلر سعد نسیم کی ایک ڈھیلی سی گیند پر کیچ دے کر چلتے بنے اور ڈولفنز کی رہی سہی امیدیں بھی ختم ہوگئیں۔ ڈولفنز کی اننگز تہرے ہندسے میں بھی داخل نہیں ہوئی تھی کہ اس کے 9 کھلاڑی آؤٹ ہوگئے۔ اس مرحلے پر روبی فرائی لنک نے پہلے وہاب ریاض کو مسلسل تین چوکے لگائے اور اگلے اوور میں اعزاز چیمہ کو چار چھکے رسید کرکے سنسنی پھیلا دی۔ یہاں 19 ویں اوور میں مصطفیٰ اقبال نے صرف 5 رنز دے کر حالات کو سنبھالا اور وہاب ریاض کو آخری اوور میں دفاع کے لیے 26 رنز دیے۔ ڈولفنز صرف 10 رنز بنا سکے اور یوں لاہور لائنز نے سی ایل ٹی ٹوئنٹی میں اپنا اہم مقابلہ 16 رنز سے جیت لیا۔

آخری وکٹ پر فرائی لنک اور پرینلان سبراین نے 26 گیندوں پر 55 رنز کا اضافہ کیا جس میں سبراین کا حصہ صرف 1 رن کا تھا۔ باقی سب کمالات فرائی لنک کے تھے۔ جو پرتھ اسکارچرز کے خلاف شکست میں 'ولن' تھے اور آج ہیرو بنتے بنتے رہ گئے۔ گزشتہ مقابلے میں ڈولفنز کو اس وقت شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جب فرائی لنک آخری دو گیندوں پر 12 رنز کا دفاع بھی نہ کرسکے تھے اور مچل مارش کے دو شاندار چھکوں نے پرتھ کو شاندار فتح سے ہمکنار کیا۔ شاید انہی دو چھکوں کی کسر آج فرائی لنک نے لاہور لائنز سے نکالی ہے، وہ مقابلہ تو جتوا نہیں سکے لیکن حریف کو زخم چاٹنے پر ضرور مجبور کردیاہے۔

اب لاہور اپنا اگلا مقابلہ 30 ستمبر کو پرتھ اسکارچرز کے خلاف کھیلے گا جہاں اس کا جیتنا تو از حد ضروری ہے، باقی انحصار دیگر میچز کے نتائج پر ہوگا۔ پہلے تو سب کی نظریں چنئی اور پرتھ کے مقابلے پر ہوگی جہاں چنئی کے جیتنے کی صورت میں لاہور کے امکانات بہت کم رہ جائیں گے۔