سر توڑ کوشش بھی لاہور کو سیمی فائنل تک نہ پہنچا سکی

10 1,092

صرف 125 رنز کے ہدف کا دفاع کرتے ہوئے جب لاہور نے 40 رنز پر پرتھ اسکارچرز کے 6 کھلاڑی آؤٹ کیے تو چنئی سپر کنگز کے کپتان مہندر سنگھ دھونی کا کلیجہ منہ کو آ گیا تھا، لیکن امپائر کی مہربانی سے بچنے والے قائم مقام کپتان مچل مارش اور "بزرگ" کھلاڑی بریڈ ہوگ کے مابین آٹھویں وکٹ پر 68 رنز کی شراکت داری نے لاہور کو سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر کرتے ہوئے چنئی کی صورت میں آئی پی ایل کی ایک اور ٹیم کو چیمپئنز لیگ ٹی ٹوئنٹی کے 'فائنل فور' میں پہنچا دیا۔

جب امپائر نے محمد حفیظ کی فلک شگاف اپیل پر ناٹ آؤٹ کا فیصلہ دیا، جو بعد میں فیصلہ کن ثابت ہوا (تصویر: BCCI)
جب امپائر نے محمد حفیظ کی فلک شگاف اپیل پر ناٹ آؤٹ کا فیصلہ دیا، جو بعد میں فیصلہ کن ثابت ہوا (تصویر: BCCI)

لاہور لائنز نے اپنے اسپنرز محمد حفیظ، مصطفیٰ اقبال اور سعد نسیم کی بدولت ایک معمولی ہدف کے تعاقب کو پرتھ کے لیے ڈراؤنا خواب بنا دیا۔ بیٹنگ میں بدترین ناکامی کے باوجود محمد حفیظ نے حوصلے نہ ہارے اور ابتداء ہی سے بہت جارحانہ کرکٹ کھیلی۔ ٹی ٹوئنٹی جیسے تیز ترین فارمیٹ میں سلپ اور شارٹ مڈ وکٹ اور شارٹ لیگ کے ساتھ باؤلنگ کروانے کے لیے بہت حوصلہ درکار ہوتا ہے اور محمد حفیظ نے نہ صرف اس طرح کے فیصلے کیے بلکہ اس کا نتیجہ بھی حاصل کیا۔ سی ایل ٹی20 کے سیمی فائنل تک رسائی کے لیے ضروری تھا کہ لاہور پرتھ اسکارچرز کو 78 رنز تک محدود کرکے مقابلہ جیتے تاکہ اس کا نیٹ رن ریٹ چنئی سے بہتر ہوجائے اور وہ کولکتہ نائٹ رائیڈرز کے بعد گروپ 'اے' سے سیمی فائنل میں پہنچ جائے۔ یہ مشکل تو بہت تھا لیکن ناممکن نہیں۔ یہ بات محمد حفیظ کے علم میں تھی جنہوں نے پہلے ہی اوور میں گیند پر کریگ سیمنز کی وکٹ حاصل کی جو شارٹ لیگ پر کھڑے فیلڈر کو کیچ دے گئے ۔ سیم وائٹ مین آؤٹ ہونے والے اگلے کھلاڑی تھے جو ایک زندگی ملنے کے بعد بھی نہ سنبھل سکے اور اعزاز چیمہ کی گیند ان کے بلے کا بالائی کنارہ لیتی ہوئی مڈ آن پر کھڑے آصف رضا کے ہاتھوں میں چلی گئی۔ چوتھے اورو کی پہلی گیند پر مصطفیٰ اقبال نے آشٹن ٹرنر کو مڈ آف پر دوڑتے ہوئے وہاب ریاض کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کروایا تو لاہور کے پرستاروں کو امید ہوچلی کہ مقابلہ جیتا جا سکتا ہے۔ اوپنر کیمرون بین کرافٹ جو محمد حفیظ کی ایک گیند پر شارٹ لیگ پر کیچ دے گئے تھے، لیکن امپائر روڈ ٹکر نے یہ کہہ کر انہیں ناٹ آؤٹ قرار دیا کہ محمد حفیظ باؤلنگ کرواتے ہوئے ان کے سامنے آ گئے تھے، اس لیے وہ نہیں دیکھ پائے۔ اس پر محمد حفیظ بہت چراغ پا ہوئے لیکن بین کرافٹ نے لاہوریوں کو زیادہ تنگ نہیں کیا۔ جب مجموعہ 27 رنز پر پہنچا تو وہ ٹرنر کے بعد اسی اوور میں مصطفیٰ اقبال کی گیند پر آؤٹ ہونے والے دوسرے بلے باز بنے۔ محمد حفیظ نے آٹھویں اوور کے لیے پر تولے اور پہلی ہی گیند پر آشٹن ایگر کو بولڈ کیا تو صرف 34 رنز پر پرتھ کے پانچ بلے باز آؤٹ ہو چکے تھے۔ پھر سعد نسیم کی گیند پر ہلٹن کارٹ رائٹ کا بھیانک شاٹ پرتھ کے لیے بہت حوصلہ شکن منظر تھا۔ لیگ اسپن گیند باز کو آگے بڑھ کر جس طرح انہوں نے کھیلا، اس طرح شاید کلب کرکٹر بھی نہیں کھیلتے۔ صرف 40 رنز پر 6 وکٹیں گرجانے کے بعد پرتھ کےلیے جو واحد حوصلہ افزاء بات تھی وہ محمد حفیظ کے اوور مکمل ہونا تھا۔ اس کا مچل مارش اور بریڈ ہوگ نے بھرپور فائدہ اٹھایا۔

شام گہری ہونے کے ساتھ ساتھ اوس میں بھی اضافہ ہوا اور پھر جیسے ہی بریڈ ہوگ کے دو چوکوں اور ایک چھکے کے ساتھ پرتھ نے 78 کا ہندسہ عبور کیا، لاہور کے کھلاڑیوں کے کندھے جھک گئے، یہاں تک کہ جب آخری دو اوورز میں پرتھ کو جیتنے کے لیے 16 رنز کی ضرورت تھی تو وہاب ریاض نے ایک ہی اوور میں مارش کے ہاتھوں تین چھکے کھا لیے اور یوں مقابلہ تین وکٹوں سے پرتھ کے نام رہا۔ مارش 38 گیندوں پر 63 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے جبکہ ہوگ نے 19 گیندوں پر 28 رنز بنائے۔

محمد حفیظ نے ناقابل یقین باؤلنگ کی۔ چار اوورز میں انہوں نے صرف 8 اور مصطفیٰ اقبال نے 20 رنز دے کر دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔ ایک، ایک کھلاڑی کو اعزاز چیمہ اور سعد نسیم نے آؤٹ کیا۔ البتہ وہاب ریاض اور عدنان رسول بہت مہنگے ثابت ہوئے، جنہوں نے تین، تین اوورز پھینکے اور 29، 29 رنز کھائے۔ انہی کے اوورز سے مقابلے نے لاہور کی گرفت سے نکلتا چلا گیا۔

قبل ازیں لاہور نے ٹاس ہارنے کے بعد پہلے بیٹنگ سنبھالی تو جتنے بدترین آغاز کی توقع کی جا سکتی تھی، اس سے بھی بدتر شروعات ہوئی۔ پہلے ہی اوور میں ناصر جمشید اور عمر صدیق جوئل پیرس کی گیندوں کے شکار بنے اور دوسرے اوور میں محمد حفیظ مچل مارش کو پل کھیلنے کی کوشش میں گیند کو وکٹوں میں دے بیٹھے۔ صرف دو رنز پر تین کھلاڑی آؤٹ ہونے کے بعد بھی حالات نہ سنبھلے۔ ابتدائی اوورز کا فائدہ اٹھانے کے لیے سیکنڈ ڈاؤن بھیجے گئے وہاب ریاض مارش کے اگلے اوور میں لانگ آن پر آسان کیچ تھما کر چلتے بنے۔ صرف 11 رنز پر لاہور چار وکٹوں سے محروم تھا اور درحقیقت سیمی فائنل کھیلنے کا خواب وہیں ٹوٹ چکا تھا۔

اس کے بعد سعد نسیم اور عمر اکمل نے ایک مرتبہ پھر اننگز کو سنبھالا دینے کی کوشش کی۔ دسویں اوور تک دونوں بلے باز مجموعے کو 54 رنز تک لے گئے اور عین اس وقت جب محسوس ہو رہا تھا کہ لاہور کی اننگز ابتدائی رکاوٹوں کے بعد رواں ہوچکی ہے، عمر اکمل بریڈ ہوگ کو سلاگ سویپ کھیلنے کی کوشش میں ڈیپ مڈ وکٹ پر کیچ دے گئے۔ لاہور کے ایک قابل دفاع مجموعے تک پہنچنے کے امکانات بہت ہی کم ہوگئے۔ عمر 19 گیندوں پر 26 رنز بنانے کے بعد خود کو کوستے ہوئے میدان سے باہر ہوئے۔

اس کے بعد سعد نسیم اور محمد سعید نے چھٹی وکٹ پر 48 رنز کا اضافہ کیا جس میں 20 رنز محمد سعید کے تھے جنہوں نے اننگزکا پہلا چھکا بھی لگایا۔ وہ 26 گیندوں پر 20 رنز بنانے کے بعد اٹھارہویں اوور میں آؤٹ ہوئے۔ اس کے بعد لاہور کی کوئی وکٹ نہ گریں۔ 20 اوورز میں ٹیم نے 6 وکٹوں پر صرف 124 رنز بنائے جس میں سعد نسیم کا حصہ 69 رنز کا تھا۔ سعد کی اننگز ایک چھکے اور 7 چوکوں سے مزین تھی اور محض 55 گیندوں پر کھیلی گئی۔

اتنا معمولی مجموعہ اکٹھا کرنے کے بعد لاہور کے لیے ضروری تھا کہ وہ پرتھ کو78 رنز تک محدود رکھے۔ باؤلرز اور کپتان نے مقابلہ تو خوب کیا، لیکن اتنی بدترین بیٹنگ کارکردگی کے جیتنے کی توقع رکھنا بھی حد درجہ خوش فہمی تھی۔ مچل مارش کو فاتحانہ اننگز پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

بہرحال، اس کے ساتھ چیمپئنز لیگ ٹی ٹوئنٹی میں لاہور لائنز کے سفر کا اختتام ہوا۔ ٹیم نے چند بہت یادگار کامیابیاں سمیٹیں۔ ممبئی انڈینز جیسی شاندار ٹیم کو زیر کرنے کے بعد کوالیفائنگ راؤنڈ سے مین راؤنڈ میں پہنچنے والی پہلی پاکستانی ٹیم بنی اور یہاں بھی اگر کولکتہ کے خلاف ابتدائی مقابلے میں فیلڈنگ آڑے نہ آتی تو شاید لاہور یہ میچ بھی جیت جاتا۔ چنئی کے خلاف میچ بارش کی نذر ہوگیا جبکہ ڈولفنز سے کھیلے گئے میچ میں فتح کے ذریعے ٹیم نے اپنے امکانات زندہ رکھے۔ اگر لاہور پرتھ کے خلاف آخری میچ بھی جیت جاتا تو ٹیم مین راؤنڈ میں صرف ایک شکست کے ساتھ وطن واپس آتی۔ پھر بھی کئی کھلاڑیوں کے لیے سی ایل ٹی20 میں یہ شرکت ایک شاندار تجربہ رہی اور ان کے مستقبل پر گہرے اثرات مرتب کرسکتی ہے۔