آفریدی الیون نے عید کا مزا کرکرا کردیا، واحد ٹی ٹوئنٹی میں بدترین شکست

3 1,020

پاکستان کے بلے باز دوسرے درجے کے آسٹریلوی باؤلنگ اٹیک کی مار بھی نہ سہہ پائے اور بری طرح ناکامی کے ساتھ کپتان شاہد آفریدی کے ساتھ ملک بھر کے کرکٹ شائقین کی عید کا مزا کرکرا کردیا۔

ڈیوڈ وارنر کا سلام عید، بہترین بیٹنگ اور آسٹریلیا کی فتح (تصویر: AFP)
ڈیوڈ وارنر کا سلام عید، بہترین بیٹنگ اور آسٹریلیا کی فتح (تصویر: AFP)

دبئی میں کھیلے گئے واحد ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا لیکن سوائے ٹاس کے کوئی چیز پاکستان کے حق میں نہ گئی۔ بلے بازی سنبھالی تو 20 اوورز میں 9 وکٹوں پر صرف 96 رنز جوڑ سکے اور باؤلنگ میں دم خم دکھانے کے باوجود آسٹریلیا کی صرف 4 ہی وکٹیں حاصل کرپائے اور آسٹریلیا نے ڈیوڈ وارنر کی بدولت محض 14 اوورز میں ہدف حاصل کرلیا۔

ایک انتہائی دھیمی بلکہ چکرا دینے والی وکٹ پر پاکستان کے بلے بازوں کو ابتداء ہی سے سخت مشکل ہوئی۔ آسٹریلیا نے پہلا اوور جزوقتی باؤلر گلین میکس ویل کو تھمایا جنہوں نے نہ صرف پہلے بلکہ اپنے آئندہ دونوں اوورز میں بھی وکٹیں حاصل کیں اور یوں پاکستان کو صرف 23 رنز پر اپنی تین وکٹوں سے محروم کردیا۔ آؤٹ ہونے والے پہلے کھلاڑی اویس ضیاء تھے جو غیر ضروری جارحانہ پن دکھانے کی کوشش میں مڈ آف پر کیچ دے گئے۔ اگلے اوور میں عمر امین میکس ویل کو بالکل بچکانہ انداز میں آگے بڑھ کر چھکا لگانا چاہتے تھے، گیند ان کے بلے کو چھوئے بغیر وکٹ کیپر بریڈ ہیڈن کے دستانوں میں چلی گئی، جنہوں نے وکٹیں بکھیر کر باقی کا کام پورا کردیا۔ عمر کے بعد صہیب مقصود بھی صفر کی ہزیمت کا نشانہ بنے۔

معاملہ یہیں تک ٹھہر جاتا تو پھر بھی کچھ غنیمت تھا لیکن اس کے بعد باقی بلے بازوں نے غیر ذمہ داری کی انتہا کردی۔ پاور پلے ختم ہونے کے بعد آسٹریلوی کپتان آرون فنچ نے گیند پہلا ٹی ٹوئنٹی کھیلنے والے کیمرون بوائس کو تھمائی جنہوں نے چوتھی ہی گیند پر احمد شہزاد کو سلپ میں کیچ کرا دیا۔ حالیہ چیمپئنز لیگ میں بارہا لاہور لائنز کی اننگز کو سنبھالنے والے عمر اکمل اور سعد نسیم کریز پر ساتھ موجود تھے اور امید تھی کہ وہ کچھ کر دکھائیں گے لیکن عمر نجانے کس دھن میں تھے، کین رچرڈسن کی گیند پر اندھادھند بلّا گھمایا اور گیند بجائے تماشائیوں میں جانے کے مڈآف پر کھڑے ڈیوڈ وارنر کے ہاتھوں میں چلی گئی۔ پھر کپتان شاہد آفریدی آئے کہ جن کی آمد سے میدان میں خاصی ہلچل پیدا ہوئی اور شائقین نے امیدیں وابستہ کرلیں کہ آج شاہد خان ایک شاندار اننگز کھیل کر انہیں عید کا تحفہ دیں گے لیکن ان کی باری بھی 3 گیندوں سے زیادہ آگے نہ بڑھ سکی۔ سین ایبٹ کی ایک گیند نے انہیں وکٹوں کے سامنے دھر لیا اور امپائر کے اشارے پر وہ بھی میدان سے لوٹنے پر مجبور ہوگئے۔

صرف سعد نسیم ایک اینڈ سے کچھ مزاحمت کرپائے۔ انہوں نے 32 گیندوں پر 25 رنز بنائے اور 16 ویں اوور کی آخری گیند کو کھیلنے کی کوشش میں مچل اسٹارک کے ہاتھوں کلین بولڈ ہوگئے۔ آخری اوورز میں وہاب ریاض نے 16 اور رضا حسن نے 13 رنز بنائے لیکن اسکورصرف 96 رنز تک پہنچ سکا۔

آسٹریلیا کی جانب سے میکس ویل نے 13 رنز دے کر 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ دو وکٹیں لیگ اسپنر بوائس کو ملیں جو آپ مددگار وکٹ پر "شین وارن" کے حقیقی جانشیں بنے ہوئے تھے۔ ایک، ایک کھلاڑی کو اسٹارک، رچرڈسن، ایبٹ اور جیمز فاکنر نے آؤٹ کیا۔

صرف 97 رنز کا ہدف آسٹریلیا کے لیے بائیں ہاتھ کا کھیل تھا اور بائیں ہاتھ کے ڈیوڈ وارنر ہی اسے اس ہدف تک پہنچا گئے۔ پاکستان کے باؤلرز نے خاصا زور لگایا، بالخصوص رضا حسن اور شاہد آفریدی نے بہت اچھی باؤلنگ کروائی لیکن اتنے معمولی ہدف کا دفاع کرنا، وہ بھی آسٹریلیا کے خلاف، تقریباً ناممکنات میں سے تھا۔ 56 رنز پر آرون فنچ، گلین میکس ویل، اسٹیون اسمتھ اور فلپ ہیوز کی وکٹیں حاصل کرلینے کے بعد پانچویں وکٹ پر فاکنر کے ساتھ وارنر نے 41 رنز جوڑے جس میں فاکنر کا حصہ صرف 7 رنز کا تھا۔ وارنر نے 39 گیندوں پر 53 رنز کی شاندار اننگز کھیلی اور ایک انتہائی مشکل وکٹ پر تین شاندار چھکے اور چار چوکے بھی لگائے۔ آسٹریلیا نے 14 واں اوور مکمل ہوتے ہی اپنا ہدف حاصل کرلیا۔

میکس ویل کو پاکستان کی قیمتی ترین وکٹیں حاصل کرنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اب تین ایک روزہ مقابلوں کی سیریز کا آغاز 7 اکتوبر کو شارجہ سے ہوگا جہاں مصباح الحق پاکستان کی قیادت کریں گے۔