بلے باز پھر ناکام، پہلے ایک روزہ میں بھی بدترین شکست

1 1,020

آل راؤنڈر اسٹیون اسمتھ کی فیصلہ کن سنچری کی بدولت آسٹریلیا نے پہلے ایک روزہ مقابلے میں پاکستان کو باآسانی 93 رنز سے شکست دے دی۔ اسمتھ کی سنچری اننگز کتنی عمدہ تھی، اس کا اندازہ لگانے کے لیے یہی بات کافی ہے کہ پورے میچ میں کوئی بلے باز 50 کے ہندسے تک بھی نہیں پہنچ پایا جبکہ اسمتھ نے صفر پر آسٹریلیا کی پہلی وکٹ گرنے کے بعد مقابلے کو سنبھالا اور 44 اوورز تک ایک اینڈ پر ڈٹے رہے یہاں تک کہ آسٹریلیا نے 255 رنز کا اچھا مجموعہ حاصل کرلیا۔ پاکستان کی کارکردگی بلے بازوں کی ایک اور ناکامی سے عبارت تھی جہاں 6 بلے باز دہرے ہندسے تک بھی پہنچنے میں ناکام رہے اور صرف دو بیٹسمین 30 سے زیادہ رنز بنا پائے، جو ہرگز ایسی کارکردگی نہیں تھی جو پاکستان کو مقابلہ جتوا پاتی۔

اسٹیون اسمتھ نے کیریئر میں پہلی بار 50 کا ہندسہ عبور کیا اور پھر سنچری پر جاکر ہی دم لیا (تصویر: Getty Images)
اسٹیون اسمتھ نے کیریئر میں پہلی بار 50 کا ہندسہ عبور کیا اور پھر سنچری پر جاکر ہی دم لیا (تصویر: Getty Images)

شارجہ میں ہونے والے سیریز کےپہلے مقابلے میں آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا اور پہلی ہی گیند پر ٹی ٹوئنٹی کپتان آرون فنچ کی وکٹ گنوائی۔ محمد عرفان کی باہرجاتی ہوئی گیند پر کھیلا گیا شاٹ پوائنٹ پراحمد شہزاد کے خوبصورت کیچ پر مکمل ہوا۔ لیکن یہ شاندار ابتدائی کامیابی بھی پاکستان کے لیے فائدہ مند ثابت نہ ہوئی ۔ دوسری وکٹ پر اسٹیون اسمتھ اور ڈیوڈ وارنر کے مابین 86 رنز کی شراکت داری نے آسٹریلیا کو بہت مستحکم بنیاد فراہم کی۔ لیگ سلپ میں فواد عالم کے ایک ناقابل یقین کیچ پر ہونے والی اپیل مسترد ہونے کے علاوہ وارنر کی اننگز میں پاکستان کو کوئی دوسرا موقع نہ مل سکا یہاں تک کہ شاہد آفریدی نے اپنے دوسرے اوور کی پہلی گیند پر انہیں مڈ وکٹ پر کھڑے عمر اکمل کے ہاتھوں کیچ گروا دیا۔ وارنر 63 گیندوں پر 43 رنز بنانے کے بعد میدان سے لوٹے۔

قائم مقام کپتان جارج بیلی پہلی ہی گیند پر ایل بی ڈبلیو کی ایک زوردار اپیل سے بچے، گیند بلے کا اندرونی کنارہ لیتی ہوئی پیڈ پر لگی تھی لیکن ہمیشہ کی طرح حد سے زیادہ دلچسپی دکھانے والے "لالا" نے کپتان مصباح کو قائل کرلیا کہ یہ آؤٹ ہوئے اور پاکستان اپنا واحد ریویو بھی گنوا بیٹھا۔ اگلے 5 اوورز تک وکٹ حاصل نہ کرپانے کے بعد کپتان نے گیند جزوقتی باؤلر فواد عالم کو تھمائی، جو الٹی ٹوپی پہنے بائیں ہاتھ سے بے ضرر سی گیندیں پھینکنے لگے۔ کچھ ناپ تول کے بعد بیلی نے ان کے دوسرے اوور کی چوتھی گیند پر سلاگ سویپ رسیدکیا اور گیند ڈیپ مڈ وکٹ کے اوپر سے ہوتی ہوئی چھکے کے لیے روانہ کردی۔ اس چھکے نے بیلی کو جو اعتماد بخشا، وہ اگلی ہی گیند پر ان کی روانگی کا سبب بن گیا۔ اگلی ہی گیند پر انہوں نے دوبارہ چھکا لگانے کا فیصلہ کیا لیکن گیند ہوا میں اٹھ گئی اور شاہد آفریدی نے پیچھے کی جانب دوڑتے ہوئے ایک بہت عمدہ کیچ کے ذریعے بیلی کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔

آنے والے بلے باز گلین میکس ویل اس لحاظ سے تو خوش قسمت رہے کہ شاہد آفریدی کے دو اوورز میں انہیں دو زندگیاں ملیں، لیکن وہ ان دونوں مواقع کا فائدہ نہ اٹھا سکے۔ اپنی دوسری ہی گیند پر وہ وکٹوں کے پیچھے کیچ آؤٹ ہوجاتے لیکن گیند وکٹ کیپر سرفراز کے دستانے کو چھوتی ہوئی نکل گئی جبکہ اگلے اوور میں آف سائیڈ سے بہت باہر کی گیندکو لیگ سائیڈ پر میدان سے باہر پھینکنے کی کوشش میں ناکام ہوئے لیکن وکٹوں کے پیچھے دوڑتے ہوئے احمد شہزاد بھی ان کا کیچ پکڑنے میں کامیاب نہ ہوسکے۔ یہ دو شاندار مواقع ملنے کے باوجود میکس ویل کی اننگز 21 رنز سے آگے نہ بڑھ پائی۔ 33 ویں اوور کی پہلی گیند پر ذوالفقار بابر کی گیند پر وہ لانگ آف پر دوڑتے ہوئے محمد عرفان کے کیچ کا نشانہ بن گئے۔

چار وکٹیں گرنے کے بعد اس مقام پر آسٹریلیا کی اننگز سست ہوگئی۔ اگلے 8 اوورز میں اسمتھ اور آنے والے بلے باز جیمز فاکنر صرف 38 رنز کا اضافہ کر سکے، جن میں پاور پلے کے پانچ اوورز بھی شامل تھے۔ جیسے ہی مقابلہ آخری دس اوورز کے مرحلے میں داخل ہوئے شاہد آفریدی نے فاکنر کو ایل بی ڈبلیو کرکے آسٹریلیا کے بڑے مجموعے تک پہنچنے کے امکانات مزید کم کردیے۔

کچھ دیر بعد اسمتھ نے اپنی پہلی ون ڈے سنچری مکمل کی۔ اپنے مختصر ایک روزہ کیریئر میں وہ کبھی نصف سنچری بھی نہیں بنا پائے تھے لیکن آج ایک مشکل وکٹ پر، جہاں دیگر تمام بلے باز ناکام رہے، انہوں نے فیصلہ کن اننگز کھیلی اور آسٹریلیا کو اچھے ہدف تک پہنچانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ اسمتھ 118 گیندوں پر دو چھکوں اور 6 چوکوں کی مدد سے 101 رنز بنانے کے بعد اس وقت شاہد آفریدی کی تیسری وکٹ بنے جب آسٹریلیا کا اسکور 216 رنز تھا۔

بریڈ ہیڈن اور مچل جانسن کی بدولت آسٹریلیا آخری چھ اوورز میں 39 رنز بنانے میں کامیاب رہا جس میں آخری اوور میں وہاب ریاض سے حاصل کیے گئے 17 رنز بھی شامل تھے۔ جانسن نے آخری اوور کی پہلی تینوں گیند پر چوکے لگائے اور آسٹریلیا کو 250 رنز کاسنگ میل عبور کرنے میں مدد دی۔

پاکستان کی جانب سے شاہد آفریدی سب سے کامیاب گیندباز رہے جنہوں نے مقررہ 10 اوورز میں 46 رنز دے کر تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ دو وکٹیں وہاب ریاض کو ملیں لیکن اس کے بدلے میں انہوں نے 61 رنز دیے۔ محمد عرفان، ذوالفقار بابر اور فواد عالم نے ایک، ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ سعید اجمل اور محمد حفیظ کی کمی بہت شدت کے ساتھ محسوس کی گئی۔ اسپنرز کے لیے مددگار وکٹ پر شاہد آفریدی اور ذوالفقار بابر کارگر تو ثابت ہوئے لیکن وکٹ لینے کی جو صلاحیت سعید اور حفیظ میں ہے، وہ یا تو ان دونوں میں موجود نہیں تھی یا آسٹریلیا کے بلے بازوں نے بہت عمدہ کارکردگی دکھائی۔ بہرحال ، چھری خربوزے پر گرے یا خربوزہ چھری پر، دونوں صورتوں میں نقصان خربوزے کا ہی ہوتا ہے، اور یہاں بھی حتمی نقصان پاکستان کو بھگتنا پڑا۔

جواب میں 256 رنز کا ہدف بھی پاکستان کی نازک بیٹنگ لائن کے لیے ضرورت سے زیادہ بوجھ ثابت ہوا۔ ایک مرتبہ پھر وہ تمام بلے باز جن سے بڑی امیدیں تھی، بری طرح ناکام ہوئے۔ احمد شہزاد محض تیسرے اوور میں مچل جانسن کی پہلی وکٹ بنے۔ لیکن پاکستان پر فیصلہ کن ضرب 13 ویں اوور میں ناتھن لیون نے لگائی جنہوں نے دو مسلسل گیندوں پر سرفراز احمد اور مصباح الحق کو آؤٹ کیا۔ سرفراز کو آج اوپنر کی حیثیت سے بھیجا گیا تھا، جنہوں نے بہت پراعتماد انداز سے بیٹنگ کی۔ خاص طور پر انہوں نے جیمز فاکنر کو جو چھکا رسید کیا، وہ بلامبالغہ دن کا بہترین شاٹ تھا لیکن لیون کی گیند پر ہیڈن کے حاضر دماغی سے پکڑے گئے کیچ نے ان کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔ اگلی ہی گیند پر پاکستان کو سب سے بڑا نقصان اٹھانا پڑا، جس کے کپتان مصباح الحق اسی لیگ سلپ میں کیچ دے گئے جو ان کے لیے خاص طور پر کھڑی کی گئی تھی۔ ڈیوڈ وارنر نے اپنے دائیں جانب ایک شاندار کیچ لے کر مصباح کو صفر کی ہزیمت سے دوچار کیا جس کے ساتھ ہی پاکستان کے امکانات نصف سے بھی کم رہ گئے۔

آنے والے بلے بازوں میں صرف عمر اکمل قابل ذکر مزاحمت کر پائے جنہوں نے 57 گیندوں پر 46 رنز اسکور کیے جبکہ اسد شفیق 13، فواد عالم 7، شاہد آفریدی 5 ، انور علی 8 اور وہاب ریاض صرف 5 رنز بنانے کے بعد پویلین سدھارے۔ ذوالفقار بابر اور محمد عرفان نے آخری وکٹ پر 25 رنز جوڑے، جس میں میکس ویل کو ایک ہی اوور میں لگائے گئے تین چھکے بھی شامل تھے۔ لیکن دونوں کی اہم حصہ داری شکست کے مارجن کو 100 رنز سے کم کرنا تھی، یہاں تک کہ عرفان کے رن آؤٹ کے ساتھ ہی پاکستانی اننگز صرف 37 ویں اوور میں 162 رنز پر مکمل ہوگئی۔

آسٹریلیا کی جانب سے مچل جانسن سب سے کامیاب باؤلر رہے جنہوں نے 7 اوورز پھینکے اور صرف 24 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں۔ دو، دو کھلاڑیوں کو میکس ویل اور لیون نے بھی آؤٹ کیا جبکہ کین رچرڈسن اور سین ایبٹ کو ایک، ایک وکٹ ملی۔ ایبٹ کو اپنے کیریئر کے پہلے ایک روزہ میں شاہد آفریدی کی وکٹ ملی۔

اسٹیون اسمتھ کو میچ کی سب سے شاندار باری کھیلنے پر بہترین کھلاڑی کا اعزاز دیا گیا۔

سیریز کا دوسرا ون ڈے دبئی میں 10 اکتوبر کو کھیلا جائے گا جہاں پاکستان کے لیے جیتنا لازمی ہے، بصورت دیگر تیسرے مقابلے سے پہلے ہی سیریز کا فیصلہ ہوجائے گا۔