مشتبہ باؤلرز کے خلاف ایکشن، آئی سی سی کو 20 سال تاخیر سے یاد آیا: ڈیرل ہیئر

0 1,008

مشتبہ باؤلنگ ایکشن کا معاملہ ہو اور اس پینڈورا بکس کو کھولنے والے ڈیرل ہیئر نہ بولیں، ایسا کس طرح ممکن ہے؟ بالآخر کئی دنوں کی خاموشی کے بعد تاریخ کے متنازع ترین امپائر نے زبان کھول لی ہے اور بین الاقوامی کرکٹ کونسل پر تنقید کی ہے کہ اس نے قدم اٹھانے میں 19 سال تاخیر کی ہے۔

ڈیرل ہیئر نے 1995ء میں مرلی دھرن کے باؤلنگ ایکشن پر اعتراض کرتے ہوئے ان کی کئی گیندوں کو نو-بال قرار دیا تھا (تصویر: Getty Images)
ڈیرل ہیئر نے 1995ء میں مرلی دھرن کے باؤلنگ ایکشن پر اعتراض کرتے ہوئے ان کی کئی گیندوں کو نو-بال قرار دیا تھا (تصویر: Getty Images)

معروف آسٹریلوی اخبار سڈنی مارننگ ہیرالڈ سے گفتگو کرتے ہوئے ڈیرل ہیئر نے کہا کہ 1995ء میں آئی سی سی کے پاس بہترین موقع تھا کہ وہ اس معاملے پر کارروائی کرتا اور بٹے بازوں (چکرز) کو کھیل سے باہر نکال پھینکتا لیکن اس کی عقل آنے میں 19 سال لگ گئے ہیں۔

1995ء میں ملبورن میں کھیلے گئے روایتی باکسنگ ڈے ٹیسٹ میں ڈیرل ہیئر نے نوجوان مرلی دھرن کی 7 گیندوں کو اس لیے نو-بال قرار دیا تھا کہ ان کی دانست میں وہ بٹّا پھینک رہے تھے۔ اس پر سخت ہنگامہ کھڑا ہوا اور اس وقت تک گرد نہ بیٹھی جب تک کہ اگلے سال مرلی دھرن نے آئی سی سی کی منظور شدہ تنصیب سے اپنے باؤلنگ ایکشن کو کلیئر نہیں کروایا۔ اس کے باوجود ہیئر ہمیشہ مرلی دھرن کے ناقدین میں شامل رہے اور آج تک سانپ گزرنے کے بعد لکیر پیٹتے رہتے ہیں۔

ڈیرل ہیئر کا کہنا ہے کہ یہ پورا عرصہ امپائروں کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے کیونکہ آئی سی سی نے انہیں اختیارات ہی نہیں دیے تھے، وہ بے دست و پا تھے۔ میں نے جو کچھ کیا، وہ میرا کام تھا اور میں نے اپنی صلاحیتوں کے مطابق اسے بخوبی انجام دینے کی کوشش کی۔ حقیقت یہ ہے کہ کوئی دوسرا آئی سی سی امپائر اتنی جرات نہیں رکھتا تھا۔ روس ایمرسن نے کوشش کی لیکن جلد ہی پس پشت ڈال دیے گئے۔ میں خود کو خوش قسمت تصور کرتا ہوں کہ مجھے اس کے بعد امپائرنگ کے لیے مقابلے ملے۔

2006ء میں پاک-انگلستان بدنام زمانہ اوول تنازع کے مرکزی کردار ہیئر کہتے ہیں کہ میں نے 90ء کی دہائی ہی میں کہہ دیا تھا کہ اگر آج کوئی قدم نہیں اٹھایا تو بٹے بازوں کی پوری نسل ہمارے سامنے کھڑی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ سعید اجمل دوبارہ ویسی ہی باؤلنگ کرسکیں گے کیونکہ میں نے سنا ہے کہ ان کی کہنی میں خم 45 درجے تک ہے جو آئی سی سی کی اجازت سے تین گنا زیادہ ہے۔

بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے رواں سال جولائی میں غیر قانونی باؤلنگ ایکشن کے حوالے سے اپنے ضابطوں میں تبدیلیاں کیں جس کے بعد میدان میں موجود امپائر اب تک درجن بھر باؤلرز کے ایکشن کو مشکوک قرار دے چکے ہیں جن میں سے نمبر ایک ون ڈے باؤلر سعید اجمل سمیت جتنے بھی بایومکینک تجربات کے مرحلے سے گزرے، سب پر پابندیاں لگ چکی ہیں۔ اس کریک ڈاؤن پر مختلف حلقوں کی جانب سے ستائش بھی مل رہی ہے تو تنقید کرنے والے بھی کم نہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ عالمی کپ 2015ء تک کون کون سے گیندباز بچتے ہیں۔