پاک-آسٹریلیا ٹیسٹ: 16 رکنی پاکستانی دستے کا اعلان

3 1,018

پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف دو ٹیسٹ مقابلوں کی سیریز کے لیے اپنے 16 رکنی دستے کا اعلان کردیا ہے اور واحد پریکٹس مقابلے میں نوجوان کھلاڑیوں کو کارکردگی دکھانے کا پورا صلہ دیا گیا ہے کیونکہ 16 رکنی دستے میں حارث سہیل، یاسر شاہ، محمد طلحہ، احسان عادل اور عمران خان شامل ہیں جبکہ توفیق عمر عرصے کے بعد قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں واپس آئے ہیں۔

پریکٹس میچ میں آسٹریلیا کے خلاف 43 اور 103 رنز کی ناٹ آؤٹ اننگز کھیلنے والے حارث سہیل بھی دستے میں شامل ہیں (تصویر: Getty Images)
پریکٹس میچ میں آسٹریلیا کے خلاف 43 اور 103 رنز کی ناٹ آؤٹ اننگز کھیلنے والے حارث سہیل بھی دستے میں شامل ہیں (تصویر: Getty Images)

ایک ایسے مرحلے پر جب مصباح الحق کو عالمی کپ سے پہلے اپنی بقاء کا مسئلہ درپیش ہے، انہیں آسٹریلیا جیسے حریف کے خلاف غالباً گزشتہ چند سالوں کا کمزور ترین پاکستانی دستہ دیا گیا ہے۔ بیٹنگ میں تو پھر بھی محمد حفیظ، احمد شہزاد، یونس خان، اظہر علی اور اسد شفیق کی موجودگی سے کچھ آسرہ دکھائی دیتا ہے لیکن باؤلنگ میں کوئی کوئی حال نہیں۔ گو کہ واحد پریکٹس مقابلے میں نوجوان گیندبازوں نے آسٹریلیا کے خلاف بہت عمدہ کارکردگی دکھائی اور اسے حیران کن شکست بھی دی۔ لیکن یہ امر ملحوظ خاطر رہے کہ آسٹریلیا نے پہلی اننگز میں اپنے دونوں اہم بلے بازوں کو ریٹائرڈ آؤٹ قرار دیا تھا اور دوسری اننگز میں ان دونوں کو بیٹنگ ہی نہیں دی تھی۔ بہرحال، محمد طلحہ، احسان عادل، راحت علی اور عمران خان پر مشتمل تیز باؤلنگ اور یاسر شاہ اور ذوالفقار بابر پر مشتمل اسپن باؤلنگ دستے کو 22 اکتوبر سے اپنی زندگی کا سب سے بڑا امتحان درپیش ہوگا۔ سعید اجمل پر پابندی اور جنید خان اور وہاب ریاض کے زخمی ہونے کا پاکستان کو سیریز میں بہت نقصان پہنچ سکتا ہے لیکن ان کھلاڑیوں کے لیے یہی موقع ہے کہ وہ اپنی اہلیت ثابت کریں اور انہیں زندگی میں ایسے مواقع بار بار نہیں ملیں گے۔

پاکستان نے ٹیسٹ سیریز کے لیے اپنے دستے کا اعلان پاکستان 'اے' اور آسٹریلیا کے پریکٹس مقابلے کی وجہ سے موخر کیا اور یہی وجہ ہے کہ اس میچ میں کھیلنے والے آٹھ کھلاڑیوں کو 16 رکنی دستے میں جگہ دی گئی ہے۔

باؤلنگ میں محمد عرفان کی عدم موجودگی پر چیف سلیکٹر معین خان کہتے ہیں کہ عرفان کو 2015ء کے عالمی کپ کو مدنظر رکھتے ہوئے دستے میں جگہ نہیں دی گئی ہے اور گزشتہ تجربات کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں اب احتیاط کے ساتھ استعمال کریں گے۔

ایک حیران کن فیصلہ عمر اکمل کو باہر بٹھانے کا ہے، جنہیں دورۂ سری لنکا میں عرصہ بعد کسی ٹیسٹ دستے میں شامل کیا گیا تھا لیکن کوئی میچ نہیں کھلایا گیا اور یوں بغیر کوئی میچ کھلائے انہیں دستے سے باہر کا راستہ دکھا دیا گیا ہے۔ غالباً انہی کی جگہ حارث سہیل کی شمولیت ہوئی ہے جنہوں نے آسٹریلیا کے خلاف پریکٹس مقابلے میں شاندار کارکردگی دکھائی اور پہلی اننگز میں 43 رنز بنانے کے بعد دوسری میں 103 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی۔ باہر ہونے والے دیگر اہم کھلاڑیوں میں اسپن گیندباز عبد الرحمٰن اور اوپنر خرم منظور شامل ہیں۔ اعلان کردہ دستے میں چار اوپنرز شان مسعود، محمد حفیظ، توفیق عمر اور احمد شہزاد موجود ہیں اور ان میں سے صرف دو ہی حتمی الیون میں جگہ پائیں گے اور معین خان کے مطابق باقی دو کھلاڑی وطن واپس جاکر ڈومیسٹک کرکٹ میں حصہ لیں گے۔

محمد حفیظ محدود اوورز کی سیریز سے پہلے بائیں ہاتھ میں چوٹ لگنے کی وجہ سے زخمی ہوگئے تھے اور ٹیسٹ مقابلوں سے پہلے بروقت صحت یاب ہوئے ہیں۔ اگر وہ دبئی میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں شامل کیے گئے تو یہ ان کی طویل طرز کی کرکٹ میں واپسی ہوگی۔ رواں سال انہوں نے صرف ایک ٹیسٹ مقابلہ کھیلا ہے جہاں دو اننگز میں صرف 22 رنز بنا پائے تھے۔

لیکن تمام کھلاڑیوں سے بڑھ کر یہ سیریز مصباح الحق کے لیے بہت بڑا امتحان ہے۔ طویل عرصے سے اپنی قیادت پر اعتراضات کے بعد انہوں نے آسٹریلیا کے خلاف حالیہ ون ڈے سیریز کے آخری مقابلے سے دستبردار ہونے کا اعلان کردیا تھا اور اس کے بعد ان کا کہنا ہے کہ وہ اسی صورت میں اگلے سال عالمی کپ کھیلیں گے جب ان کی بیٹنگ فارم بحال ہوجائے گی اور اس مقصد کے لیے پاک-آسٹریلیا ٹیسٹ ان کے لیے بہت اہمیت رکھتے ہیں۔

پاک-آسٹریلیا پہلا ٹیسٹ 22 اکتوبر سے دبئی میں شروع ہوگا جبکہ دوسرا ٹیسٹ 30 اکتوبر سے ابوظہبی میں کھیلا جائے گا۔

اعلان کردہ دستہ ان کھلاڑیوں پر مشتمل ہے:

مصباح الحق (کپتان)، احسان عادل، احمد شہزاد، اسد شفیق، اظہر علی، توفیق عمر، حارث سہیل، ذوالفقار بابر، راحت علی، سرفراز احمد، شان مسعود، عمران خان، محمد حفیظ، محمد طلحہ، یاسر شاہ اور یونس خان۔