[ریکارڈز] تیز ترین ٹیسٹ سنچری، مسلسل ففٹی پلس اننگز

5 1,134

پاک-آسٹریلیا پہلے ٹیسٹ میں اوپنرز کے منہ لٹکائے واپس آجانے کے بعد اظہر علی، یونس خان اور مصباح الحق نے پاکستان کی اننگز کو ایک مستحکم جگہ پر پہنچا دیا تھا۔ اس مرحلے پر پاکستان کو ایک دھماکے دار اننگز کی ضرورت تھی اور جب 291 رنز پر مصباح کی صورت میں پانچویں وکٹ گری تو سرفراز احمد اسی ارادے کے ساتھ میدان میں اترے۔ 'سیفی' نے آتے ہی اسٹیون اسمتھ کو دو چوکے رسید کرکے اپنے ارادے ظاہر کیے اور پھر اسد شفیق کے ساتھ مل کر پاکستان کو ایک بڑ ےمجموعے تک پہنچا دیا۔ دونوں نے چھٹی وکٹ پر صرف 128 گیندوں پر 124 رنز جوڑے اور پھر سرفراز نے مچل مارش کی دھیمی گیند کو سلپ کے اوپر سے چوکے کے لیے روانہ کرکے اپنے کیریئر کی دوسری اور بلاشبہ اب تک کی یادگار ترین سنچری مکمل کرلی۔ وہ بھی صرف 80 گیندوں پر!

سرفراز احمد ایڈم گلکرسٹ کے بعد تیز ترین سنچری بنانے والے دوسرے وکٹ کیپر بیٹسمین بن گئے ہیں (تصویر: Getty Images)
سرفراز احمد ایڈم گلکرسٹ کے بعد تیز ترین سنچری بنانے والے دوسرے وکٹ کیپر بیٹسمین بن گئے ہیں (تصویر: Getty Images)

اس کے ساتھ ہی سرفراز احمد پاکستان کی تاریخ کی چوتھی تیز ترین سنچری بنانے والے بلے باز بن گئے اور اس کے علاوہ بھی ریکارڈز کی کئی فہرستوں میں اپنا نام درج کروا لیا۔ پاکستان کی تاریخ میں تیزترین ٹیسٹ سنچری بنانے کا اعزاز 'مائٹی خان' ماجد خان کے پاس ہے جنہوں نے 30 اکتوبر 1976ء کو کراچی میں نیوزی لینڈ کے خلاف ایک یادگار سنچری بنائی تھی۔ اوپنر کی حیثیت سے آنے والے ماجد خان نے پہلے دن کا پہلا سیشن مکمل ہونے سے پہلے تہرے ہندسے کو جا لیا تھا۔ مجموعی طور پر ان کی اننگز 18 چوکوں اور 2 چھکوں سے مزین تھی ، جس میں انہوں نے 112 رنز بنائے۔

ماجد خان سے یہ اعزاز آج تک کوئی پاکستانی بلے باز چھین نہیں سکا، یہاں تک کہ ملکی تاریخ کے تیز ترین بیٹسمین شاہد آفریدی بھی دو بھرپور کوششوں کے باوجود اسے نہیں توڑ سکے۔ شاہد خان نے 2005ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف برج ٹاؤن میں اور اگلے ہی سال بھارت کے خلاف لاہور میں 78، 78 گیندوں پر دو دھواں دار سنچریاں بنائیں۔ ٹیسٹ جیسی دھیمی کرکٹ میں یہ آتش بازیاں شائقین کے لیے 'سرپرائز' کا درجہ رکھتی ہیں اور اس کے لیے شاہد آفریدی سے بہتر کھلاڑی کوئی اور ہو نہیں سکتا۔ لیکن "لالا" عرصہ ہوا ٹیسٹ کرکٹ کو خیرباد کہہ چکے ہیں۔ ان تین شاہکار اننگز کے بعد اب سرفراز احمد کا نمبر آ گیا ہے جنہوں نے سنچری کے لیے 80 گیندیں استعمال کیں اور یوں پاکستان کی طرف سے تیز ترین سنچری بنانے والے وکٹ کیپر بیٹسمین بھی بن گئے۔ ان سے قبل یہ اعزاز کامران اکمل کے پاس تھا جنہوں نے 2006ء میں بھارت کے خلاف لاہور ٹیسٹ میں 81 گیندوں پر سنچری بنائی تھی۔

اگر عالمی سطح پر وکٹ کیپر بیٹسمین کو دیکھا جائے تو سرفراز احمد کی یہ سنچری آسٹریلیا کے ایڈم گلکرسٹ کے بعد کسی بھی وکٹ کیپر کی تیز ترین سنچری ہے ۔ 'گلی' نے 2006ء میں پرتھ کے مقام پر انگلستان کے گیندبازوں کو آڑے ہاتھوں لیا تھا اور صرف 57 گیندوں پر سنچری مکمل کی۔ لیکن یہ جارحانہ اننگز بھی عالمی ریکارڈ کو نہ توڑ سکی جو کرکٹ کی تاریخ کے عظیم بلے بازوں میں سے ایک ویوین رچرڈز کے پاس ہے۔ انہوں نے 1986ء کی مشہور زمانہ 'بلیک واش' سیریز کے سینٹ جانز میں کھیلے گئے پانچویں و آخری ٹیسٹ میں ایک شاہکار باری کھیلی تھی۔ جب ویسٹ انڈیز کو 164 رنز کی برتری حاصل تھی تو ون ڈاؤن آنے والے 'ویو' نے انگلش باؤلرز کو نانی یاد دلا دی تھی۔ ان کی صرف 56 گیندوں پر ریکارڈ اور ناقابل شکست سنچری کی بدولت ویسٹ انڈیز نے دو وکٹوں پر 246 رنز بنا کر انگلستان کو 411 رنز کا ہدف دیا اور اسے صرف 170 رنز پر ڈھیر کرکے مقابلہ 240 رنز سے جیت لیا۔ اب اس میچ کا تذکرہ نکل چلا ہے تو آپ کو بتاتے چلیں کہ اتنی ذلت شاید ہی انگلستان نے کبھی اٹھائی ہ۔ نتائج سے اندازہ لگا لیں۔ ویسٹ انڈیز نے پانچوں مقابلے جیتے تو لیکن ذرا فرق ملاحظہ کریں، پہلا ٹیسٹ: 10 وکٹ، دوسرا ٹیسٹ: 7 وکٹ، تیسرا ٹیسٹ ایک اننگز اور 30 رنز، چوتھا ٹیسٹ: 10 وکٹ اور آخری ٹیسٹ 240 رنز!! اتنی بے آبر وہو کر شاید ہی کوئی کرکٹ ٹیم کسی ملک سے نکالی گئی ہو۔ بہرحال، ویوین رچرڈز کی یہ اننگز آج بھی ریکارڈ بک میں سرفہرست جگمگا رہی ہے۔

تیز ترین ٹیسٹ سنچریاں

بلے باز ملک گیندیں بمقابلہ بمقام بتاریخ
ویوین رچرڈز  ویسٹ انڈیز 56 انگلستان سینٹ جانز اپریل 1986ء
ایڈم گلکرسٹ آسٹریلیا 57 انگلستان پرتھ دسمبر 2006ہ
جیک گریگری  آسٹریلیا 67 جنوبی افریقہ جوہانسبرگ نومبر 1921ء
شیونرائن چندرپال ویسٹ انڈیز 69  آسٹریلیا جارج ٹاؤن اپریل 2003ء
ڈیوڈ وارنر  آسٹریلیا 69 بھارت پرتھ جنوی 2012ء
کرس گیل ویسٹ انڈیز 70  آسٹریلیا پرتھ دسمبر 2009ء
روئے فریڈرکس ویسٹ انڈیز 71  آسٹریلیا پرتھ دسمبر 1975ء
ماجد خان پاکستان 74 نیوزی لینڈ کراچی اکتوبر-نومبر 1976ء
کپل دیو بھارت 74 سری لنکا کانپور دسمبر 1986ء
محمد اظہر الدین بھارت 74 جنوبی افریقہ کلکتہ نومبر-دسمبر 1996ء

تحریر کا اختتام ایک مرتبہ پھر سرفراز احمد کی یادگار اننگز کے ساتھ کرتے ہیں، جو اس وقت بہترین فارم میں دکھائی دے رہے ہیں۔ انہوں نے مسلسل پانچویں اننگز میں 50 رنز کا ہندسہ عبور کیا ہے۔ حالیہ دورۂ سری لنکا کے پہلے ٹیسٹ میں انہوں نے 55 اور 52 رنز کی اننگز کھیلیں اور پھر کولمبو میں 103 او ر55 رنز باریاں کھیلنے کے بعد آؤٹ ہوئے۔ اب یہاں دبئی میں انہوں نے پہلی اننگز میں 109 رنز جڑ دیے ہیں اور اگر دوسر ی اننگز میں بھی کم ا ز کم نصف سنچری بنانے میں کامیاب ہوئے تو ان کا نام ظہیر عباس، محمد یوسف اور مصباح الحق کے ساتھ لکھا جائے گا جنہوں نے تواتر کے ساتھ چھ اننگز میں پچاس یا اس سے زیادہ رنز بنا رکھے ہیں۔ عالمی ریکارڈ اس وقت زمبابوے کے اینڈی فلاور، ویسٹ انڈیز کے ایورٹن ویکس اور شیونرائن چندرپال اور سری لنکا کے کمار سنگاکارا کے پاس ہے، جنہوں نے مسلسل 7 اننگز میں پچاس یا اس سے زیادہ رنز بنائے ہیں۔ ویسے آسٹریلیا کے ڈیوڈ وارنر بھی اسی ریکارڈ کے تعاقب میں ہیں اور وہ اب تک مسلسل 6 مرتبہ 50 یا اس سے زیادہ رنز بنا چکے ہیں۔