دبئی ٹیسٹ، اب تاریخ پاکستان کے حق میں

3 1,037

ناتجربہ کار گیندبازوں نے پاکستان کو اس مقام پر پہنچا دیا ہے جہاں سے وہ ہمیشہ جیتا ہے۔ دبئی ٹیسٹ جو دو دن مکمل ہونے کے بعد برابری کی سطح پر کھڑا تھا، تیسرے روز یاسر شاہ، ذوالفقار بابر اور راحت علی کی عمدہ باؤلنگ کی بدولت اب ایسے مرحلے تک پہنچ گیا ہے جہاں پاکستان کو 189 رنز کی برتری حاصل ہے اور اس کی تمام وکٹیں بھی ابھی باقی ہیں۔ لیکن سیریز میں اب تک تمام مقابلوں میں شکست کھانے والے پاکستان خوش کن پہلو یہ ہے کہ تاریخ میں جب بھی اس نے پہلی اننگز میں 150 سے زیادہ رنز کی برتری حاصل کی ہے، فتح نے اس کے قدم چومے ہیں۔ اب چوتھی بار یہ کارنامہ انجام دینے کے لیے اس کے پاس دو دن کا کھیل اور ساتھ میں حوصلہ و اعتماد بھی موجود ہے، اس لیے اچھے نتیجے کی توقع رکھنی چاہیے۔

پاکستان کے ہاتھوں پہلی اننگز میں 150 سے زیادہ رنز کا خسارہ حاصل کرنے کے بعد آسٹریلیا کبھی شکست سے نہیں بچ پایا (تصویر: Getty Images)
پاکستان کے ہاتھوں پہلی اننگز میں 150 سے زیادہ رنز کا خسارہ حاصل کرنے کے بعد آسٹریلیا کبھی شکست سے نہیں بچ پایا (تصویر: Getty Images)

آسٹریلیا نے تیسرے دن کا آغاز بغیر کسی وکٹ کے نقصان کے 113 رنز کے ساتھ کیا۔ ڈیوڈ وارنر اور کرس راجرز چٹان کی طرح پاکستانی باؤلنگ کے سامنے ڈٹے ہوئے تھے جب راحت علی نے دن کے ساتویں اوور میں کرس راجرز کے دفاع کو توڑ دیا۔ اٹھتی ہوئی گیند ان کے بلے کا اندرونی کنارہ لیتی ہوئی وکٹوں کو اڑا گئی۔ مصباح الحق نے سکھ کا پہلا سانس لیا۔ راحت علی وہ کھلاڑی تھے جنہوں نے پاکستان کو دوسری کامیابی دلائی، براہ راست تھرو کے ذریعے جس نے ٹیسٹ سیریز سے پہلے پریکٹس مقابلے میں سنچری بنانے والے ایلکس ڈولان کی اننگز کو دہرے ہندسے میں بھی داخل نہ ہونے دیا۔ پہلے سیشن میں سب سے بڑی کامیابی ذوالفقار بابر کے ہاتھوں نصیب ہوئی جنہوں نے کپتان مائیکل کلارک کی وکٹ حاصل کرکے آسٹریلیا کو سخت مشکل سے دوچار کردیا۔ کھانے کے وقفے سے پہلے پاکستان نے اسٹیون اسمتھ کی وکٹ بھی حاصل کرلی۔ پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے یاسر شاہ نے انہیں محمد حفیظ کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کروایا۔ آسٹریلیا ایک ہی سیشن میں بالادست مقام کھو بیٹھا۔ وقفے کے بعد یاسر شاہ نے پہلے ہی اوور میں سب سے بڑا شکار حاصل کرلیا، ڈیوڈ وارنر ان کی ایک ایسی گیند پر بولڈ ہوئےجو مدتوں یاد رکھی جائے گی۔ بائیں سے کھیلنے والے بلے باز نے آف اسٹمپ سے باہر باؤلر کے قدموں سے بنے نشان میں پڑنے والی گیند کو نہ سمجھ پائے اور 133 رنز کی اننگز کے ساتھ میدان سے لوٹ آئے۔ آسٹریلیا فالو آن کے خطرے سے دوچار تھا، لیکن بریڈ ہیڈن اور مچل مارش سے اس کو ٹال دیا۔ دونوں کے بعد مچل جانسن نے37 رنز بنا کر مجموعے کو 300 سے آگے پہنچانے میں مدد دی اور اننگز 104 ویں اوور میں 303 رنز پر مکمل ہوگئی۔ پاکستان کو 151 رنز کی حیران کن برتری حاصل ہوئی، جو دن کے آغاز پر متوقع نہیں تھی۔ ویسے اگر دوسرے روز یونس خان ابتداء ہی میں وارنر کا کیچ نہ چھوڑتے تو شاید آسٹریلیا فالو آن کا شکارہوجاتا۔ بہرحال، پاکستان کے تمام باؤلر اس پر شاباش کے مستحق ہیں۔ راحت علی، یاسرشاہ اور ذالفقار بابر نے ثابت کیا کہ نام نہیں بلکہ کام بڑا ہونا چاہیے، جو انہوں نے دبئی میں کر دکھایا ہے اور پاکستان کو آسٹریلیا کے خلاف جیتنے کا ایسا موقع فراہم کیا جو شاذونادر ہی میسر آیا ہے۔ گزشتہ 17 سالوں میں پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف صرف ایک ٹیسٹ میچ جیتا ہے۔

اگر ہم تاریخ پر نظر دوڑائیں تو ہمیں صرف تین ایسے مواقع نظر آتے ہیں جہاں پاکستان نے پہلی اننگز میں آسٹریلیا کے خلاف 150 سے زیادہ رنز کی برتری حاصل کی اور ہر بار پاکستان نے مقابلہ جیتا۔ پاکستان کو پہلا موقع دسمبر 1981ء میں کراچی ٹیسٹ میں میسر آیا، جہاں پہلی اننگز میں 500 رنز جوڑنے کے بعد عمران خان اور اقبال قاسم کی عمدہ باؤلنگ کی بدولت آسٹریلیا کو 293 رنز پر آؤٹ کیا۔ فالو آن کا سامنا کرتے ہوئے بھی آسٹریلیا بری طرح ناکام ہوا۔ اقبال قاسم کی 4،سرفراز نواز کی تین اور عمران خان کی دو وکٹوں نے آسٹریلوی اننگز کی بساط صرف 125 رنز پر لپیٹ دی۔ پاکستان نے سیریز بھی دو-ایک سے جیت لی۔

اس کے بعد پاکستان کو پہلی اننگز میں 150 رنز سے زیادہ برتری لینے کا دوسرا موقع اکتوبر 1982ء میں فیصل آباد میں ملا۔ جہاں منصور اختر اور ظہیر عباس کی شاندار سنچریوں نے پاکستان کو پھر 500 سے زیادہ رنز بنانے کا موقع دیا۔ جس کے جواب میں آسٹریلیا عبد القادر کی عمدہ باؤلنگ کے سامنے صرف 168 رنز بنا سکا اور فالو آن میں سر توڑ کوشش اور گریگ رچی کی ناٹ آؤٹ سنچری بھی اسے ایک اننگز اور 3 رنز کی شکست سے نہ بچا سکی۔

پاکستان نے آخری بار ستمبر 1988ء میں آسٹریلیا کے خلاف پہلی اننگز میں 150 سے زیادہ رنز کی برتری حاصل کی تھی۔ جب جاوید میانداد کی ڈبل سنچری نے پاکستان کو پہلی اننگزمیں 469 رنز جوڑنے کا موقع فراہم کیا۔ آسٹریلیا اقبال قاسم کی تباہ کن باؤلنگ کے سامنے صرف 165 رنز پر ڈھیر ہوگیا اور دوسری اننگز میں بھی اقبال قاسم اور عبد القادر کی اسپن جوڑی کا سامنا نہ کرسکا اور اس مرتبہ تو اس کی باری صرف 116 رنز پر مکمل ہوگئی۔ پاکستان نے ایک اننگز اور 188 رنز کے بھاری مارجن سے کامیابی حاصل کی۔

اب دبئی میں تیسرے دن کے اختتام تک پاکستان دوسری اننگز میں 13 اوورز کھیل چکا ہے۔ اظہر علی اور احمد شہزاد بہت پراعتماد انداز سے آسٹریلیا کے باؤلرز کا سامنا کررہے ہیں اور 38 رنز بنا کر پاکستان کی مجموعی برتری کو 189 رنز تک پہنچا دیا ہے۔ اب چوتھے روز تیز رفتاری سے رنز بنانے اور پھر آسٹریلیا کو ایسا ہدف دینے کی ضرورت ہے جو خراب ہوتی ہوئی وکٹ پر حاصل کرنا ممکن نہ ہو۔ دیکھتے ہیں پاکستان ایک مرتبہ پھر تاریخ دہرا پاتا ہے یا نہیں۔

جاتے جاتے یاسر شاہ کی شین وارن انداز کی گیند دیکھتے جائیے، جس پر انہوں نے ڈیوڈ وارنر کو بولڈ کیا