ڈومیسٹک کرکٹ میں کارکردگی دکھاکر قومی ٹیم میں جگہ پانے کا خواہشمند ہوں: سعد نسیم

1 1,065

سات سالوں تک ڈومیسٹک کرکٹ میں نمایاں کارکردگی دکھانے کے باوجود سعد نسیم کا نام اس وقت تک عوامی مقبولیت حاصل نہ کرسکا جب تک کہ انہیں گزشتہ ماہ بھارت میں چیمپئنز لیگ ٹی20 کھیلنے کا موقع نہیں ملا۔ قومی چیمپئن لاہور لائنز کی نمائندگی کرتے ہوئے سعد نسیم نے اپنی موجودگی کا پہلا احساس نیوزی لینڈ کے ناردرن نائٹس کے خلاف میچ میں دلایا، جہاں لاہور کے کل 98 میں سے 58 رنز سعد نے بنائے۔ اس کے بعد جنوبی افریقہ کے ڈولفنز کے خلاف 26گیندوں پر 43 رنز کی اننگز اور 34 رنز پر 4 کھلاڑیوں کے آؤٹ ہوجانے کے بعد عمر اکمل کے ساتھ 92 رنز کی شراکت داری اور بعد ازاں2 وکٹوں گی فاتحانہ کارکردگی بھی دکھائی۔ 41.40 کے اوسط کے ساتھ سعد نے چیمپئنزلیگ میں 207 رنز بنائے، اور ٹورنامنٹ کے سرفہرست 4 بلے بازوں میں شمار ہوئے۔ اسی کارکردگی کی بنیاد پر سعد کو آسٹریلیا کے خلاف واحد ٹی ٹوئنٹی کے لیے قومی ٹیم میں شامل کیا گیا جہاں پاکستان تو 96 رنز پر آؤٹ ہوا لیکن اس میں ایک چوتھائی سے زیادہ حصہ یعنی 25 رنز سعد نسیم کے تھے۔

اس وقت میری نظریں قائد اعظم ٹرافی پر مرکوز ہیں، وہاں کارکردگی دکھاکر نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز میں شامل ہونا چاہتا ہوں: سعد نسیم (تصویر: BCCI)
اس وقت میری نظریں قائد اعظم ٹرافی پر مرکوز ہیں، وہاں کارکردگی دکھاکر نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز میں شامل ہونا چاہتا ہوں: سعد نسیم (تصویر: BCCI)

ڈومیسٹک کرکٹ میں بھی آل راؤنڈر سعد نسیم کے اعدادوشمار متاثر کن ہیں، البتہ بلے باز کی حیثیت سے زیادہ شہرت رکھتے ہیں۔ 48 فرسٹ کلاس مقابلوں میں 2134 رنز کے علاوہ وہ 73 وکٹیں بھی حاصل کرچکے ہیں جبکہ 33لسٹ 'اے' مقابلوں میں ان کے رنز 777 اور وکٹیں 37 ہیں۔ اگر وہ اسی کارکردگی کو بین الاقوامی سطح پر دہرا پائیں تو محدود اوورز کی بین الاقوامی کرکٹ میں حقیقی آل راؤنڈر کی عدم موجودگی کا خلاء باآسانی پورا کرسکتے ہیں۔

معروف کرکٹ ویب سائٹ پاک پیشن کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں 24 سالہ سعد نے بھارت میں سی ایل ٹی20 کھیلنے کے تجربے، وہاں لاہور لائنز کی مجموعی کارکردگی، اپنے بین الاقوامی کیریئر کے آغاز اور اپنے آگے بڑھنے میں معروف امپائر علیم ڈار کے کردار پر روشنی ڈالی۔

حافظ قرآن سعد نسیم نے کہا کہ بھارت میں چیمپئنز لیگ کھیلنا ایک شاندار تجربہ تھا اور وہ اس بڑے اسٹیج پر پہنچنے کا پورا فائدہ اٹھانا چاہتے تھے اور خوش قسمتی سے اچھی کارکردگی بھی دکھائی۔ انہوں نے کہا کہ "میں محمد حفیظ، احمد شہزاد، عمر اکمل، ناصر جمشید اور وہاب ریاض کی حوصلہ افزائی اور اظہار اعتماد پر بہت شکر گزار ہوں، انہوں نے ہر لمحے میری مدد کی۔"

سی ایل ٹی20 میں لاہور لائنز کی کارکردگی کے بارے میں سعد نسیم نے کہا کہ مجموعی طور پر لاہور کی کارکردگی بہت عمدہ رہی لیکن سب سے بڑا مسئلہ آخری میچ میں 46 رنز کے مارجن سے جیتنا تھا۔ ایک ٹی 20 میچ میں اتنی بڑی کامیابی حاصل کرنا تقریباً ناممکنات میں سے ہوتا ہے لیکن ہم نے پوری کوشش کی۔ دراصل چنئی سپر کنگز کے خلاف ہمارا مقابلہ بارش کی نذر ہوگیا، اس نتیجے نے ہمیں بہت نقصان پہنچایا۔ ہم وہ مقابلے جیتنے کی پوری اہلیت رکھتے تھے اور کوالیفائنگ راؤنڈ میں ممبئی انڈینز کو شکست اور کولکتہ نائٹ رائیڈرز کے خلاف سخت مقابلہ کھیلنے کے بعد ہمیں یقین تھا کہ ہم چنئی کے خلاف جیت سکتے ہیں۔ لیکن بارش نے ایسا نہ ہونے دیا اور معاملہ پرتھ اسکارچرز کے خلاف آخری میچ تک چلا گیا، جہاں کوالیفائی کرنے میں ناکامی کے بعد ہمارے حوصلے بھی ٹوٹ گئے۔

پاکستان کی جانب سے پہلا ٹی ٹوئنٹی کھیلنے کے حوالے سے سعد نسیم نے کہا کہ میں اس تجربے کو الفاظ میں بیان نہیں کرسکتا۔ ٹیم انتظامیہ نے مجھے بہت سہارا دیا اور اگر مستقبل میں بھی مجھے مزید مواقع ملے تو میں ان کا بھی پورا فائدہ اٹھاؤں گا۔ گو کہ میں سمجھتا ہوں کہ مجھے آسٹریلیا کے خلاف ٹی ٹوئنٹی میں 25 سے زیادہ رنز بنانے چاہیے تھے اور کریز پر مزید قیام کرنا چاہیے تھا لیکن اننگز میں زیادہ اوورز باقی نہ تھے اور مجھے تیزی سے رنز بنانے کی ضرورت تھی جس کا نتیجہ وکٹ گرنے کی صورت میں نکلا۔

اسپن باؤلنگ آل راؤنڈر کے شعبے میں قومی کرکٹ ٹیم میں سخت مقابلے کے حوالے سے سعد نے کہا کہ میں اس چیلنج کے لیے تیار ہوں، اور مجھے بخوبی اندازہ ہے کہ اس مقام کو حاصل کرنے کے لیے کتنی رسہ کشی ہورہی ہے۔ اس لیے میں بیٹنگ کے ساتھ ساتھ اپنی باؤلنگ پربھی سخت محنت کررہا ہوں اور سمجھتا ہوں کہ مستقبل میں خود کو ایک ایک کارآمد آل راؤنڈر ثابت کرپاؤں گا۔

اس وقت سعد نسیم کی قائد اعظم ٹرافی پر ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ مستقبل میں پاکستان کے لیے کھیلنے کے مزید مواقع ملنے پرخوشی ہوگی لیکن فی الوقت میرا ہدف قائداعظم ٹرافی میں اچھی کارکردگی اور اسی کارکردگی کی بنیاد پر نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز میں شامل ہونا ہے۔ اور اگر میں نے نیوزی لینڈ کے خلاف اچھی کارکردگی دکھائی تو پھر ورلڈ کپ 2015ء کے لیے ممکنہ کھلاڑیوں میں شامل ہو سکتا ہوں۔ سعد نسیم نے کہا کہ حالیہ ڈومیسٹک سیزن کے لیے میں نے اپنے کچھ اہداف مقرر کر رکھے ہیں، اس سیزن میں کم از کم تین سنچریوں کے ساتھ 900 رنز اور باؤلنگ میں 50 وکٹیں، اگر میں یہ کارکردگی پیش کرنے میں کامیاب ہوگیا تو سمجھوں گا کہ میرا ہدف پورا ہوگیا۔ کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ میں اسی وقت قومی ٹیم میں انتخاب کا اہل ثابت ہوں گا جب ڈومیسٹک کرکٹ میں کارکردگی دکھاؤں گا اس لیے جاری قائد اعظم ٹرافی میرے لیے بہت اہم ہے۔

معروف امپائر علیم ڈار کے حوالے سے سعد نے کہا کہ جب میں اسکول کرکٹ کھیلتا تھا تو علیم ڈار میرے کوچ تھے، انہوں نے میری بہت حوصلہ افزائی کی اور کرکٹ کھیلنے کے لیے تحریک دی بلکہ میں نے ان ہی کے کہنے پر کرکٹ کو سنجیدہ لینا شروع کیا۔ شاید انہوں نے مجھ میں چھپی صلاحیت کو دیکھ لیا تھا اس لیے مجھے ہمیشہ سراہتے تھے۔