[ریکارڈز] 'سست' مصباح نے تاریخ کی تیز ترین سنچری بنا ڈالی

2 1,018

سست، دھیما اور حالات کے تقاضوں کے مطابق نہ کھیلنے والا کھلاڑی، یہ وہ طعنے تھے جو کرکٹ کے شائقین مصباح الحق کے بارے میں اکثر سنتے رہتے تھے لیکن کس نے توقع رکھی ہوگی کہ یہی مصباح ایک ایسا عالمی ریکارڈ قائم کریں گے جس کی طرف دیکھ کر ایڈم گلکرسٹ اور شاہد آفریدی سمیت تاریخ کے جارح مزاج ترین بلے بازوں کی بھی آنکھیں چندھیا جائیں۔ مصباح الحق نے ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کی تیز ترین سنچری بنا کر ایسے ناقدین کے منہ ہمیشہ کے لیے بند کردیے ہیں اور اپنا نام سر ویوین رچرڈز جیسے عظیم بلے باز کے ساتھ لکھوا لیا ہے۔

پاکستان اور آسٹریلیا کے مابین ابوظہبی میں جاری ٹیسٹ کے چوتھے روز مصباح الحق نے صرف 56 گیندوں پر سنچری بنا کر پاکستان کو سیریز جیتنے کے بہت قریب پہنچا دیا ہے۔ مصباح اس وقت میدان میں داخل ہوئے جب پاکستان 152 رنز پر یونس خان کی وکٹ سے محروم ہوا۔ گرین شرٹس کو بہت تیزی سے رنز بنانے کی ضرورت تھی تاکہ وہ میچ کو محفوظ بنا سکے اور سیریز میں اپنی جیت کو یقینی بنائے۔ مصباح کو آتے ہی دوسری گیند پر زندگی ملی جب پیٹر سڈل نے ان کا کیچ چھوڑا لیکن اس کے بعد وہ ہر آنے والے باؤلر پر پل پڑے۔ اسٹیون اسمتھ کو ایک ہی اوور میں 20 رنز لگانے کے بعد انہوں نے صرف 21 گیندوں پر نصف سنچری مکمل کرکے پہلا عالمی ریکارڈ توڑا اور پھر صرف 56 گیندوں پر سنچری بنا کر ویوین رچرڈز کا ریکارڈ برابر کردیا۔

تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار ہونے والے سر ویوین رچرڈز نے 1986ء کی مشہور زمانہ سیریز کے پانچویں ٹیسٹ میں انگلستان کے خلاف صرف 56 گیندوں پر سنچری بنائی تھی۔ ویو کا یہ ریکارڈ 2006ء میں ٹوٹنے کے بہت قریب آ گیا تھا جب آسٹریلیا کے شعلہ فشاں وکٹ کیپر بلے باز ایڈم گلکرسٹ نے انگلستان کے باؤلرز کو آڑے ہاتھوں لیا لیکن ان کی سنچری 57 گیندوں پر ہی مکمل ہوئی اور اب 28 سال بعد مصباح الحق کو یہ اعزاز حاصل ہوا ہے کہ انہوں نے ویوین رچرڈز کی برابری کی ہے۔

تیز ترین ٹیسٹ سنچریاں (گیندوں کے حساب سے)

بلے باز ملک سنچری کے لیے کھیلی گئی گیندیں بمقابلہ بمقام بتاریخ
مصباح الحق پاکستان 56 آسٹریلیا ابوظہبی اکتوبر 2014ء
ویوین رچرڈز ویسٹ انڈیز 56 انگلستان سینٹ جانز اپریل 1986ء
ایڈم گلکرسٹ آسٹریلیا 57 انگلستان پرتھ دسمبر 2006ء
جیک گریگری آسٹریلیا 67 جنوبی افریقہ جوہانسبرگ نومبر 1921ء
شیونرائن چندرپال ویسٹ انڈیز 69 آسٹریلیا جارج ٹاؤن اپریل 2003ء

سنچری سے قبل مصباح نے صرف 21 گیندوں پر 50 رنز بنا کر ٹیسٹ کرکٹ کی تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ بھی اپنے نام کیا تھا۔ انہوں نے جنوبی افریقہ کے عظیم آل راؤنڈر ژاک کیلس کا 2005ء میں زمبابوے کے خلاف بنایا گیا 24 گیندوں پر نصف سنچری کا ریکارڈ توڑا۔ پاکستان کی جانب سے تیز ترین ٹیسٹ نصف سنچری کا گزشتہ ریکارڈ شاہد خان آفریدی کے پاس تھا جنہوں نے 2005ء میں بھارت کے خلاف بنگلور میں صرف 26 گیندوں پر ففٹی بنائی تھی۔

علاوہ ازیں مصباح کی سنچری وکٹ پر گزارے گئے وقت کے لحاظ سے تاریخ کی دوسری تیز ترین سنچری ہے۔ آسٹریلیا کے جیک گریگری نے 1921ء میں جنوبی افریقہ کے خلاف صرف 70 منٹ میں اپنی سنچری مکمل کی تھی جبکہ مصباح نے ابوظہبی میں تہرے ہندسے کی اننگز کے لیے صرف 74 منٹ لیے۔

تیز ترین ٹیسٹ نصف سنچریاں (گیندوں کے حساب سے)

بلے باز ملک نصف سنچری کے لیے کھیلی گئی گیندیں بمقابلہ بمقام بتاریخ
مصباح الحق پاکستان 21 آسٹریلیا ابوظہبی اکتوبر 2014ء
ژاک کیلس جنوبی افریقہ 24 زمبابوے کیپ ٹاؤن مارچ 2005ء
شین شلنگفرڈ ویسٹ انڈیز 25 نیوزی لینڈ کنگسٹن جون 2014ء
شاہد آفریدی پاکستان 26 بھارت بنگلور مارچ 2005ء
محمد اشرفل بنگلہ دیش 26 بھارت میرپور مئی 2007ء
یوسف یوحنا پاکستان 27 جنوبی افریقہ کیپ ٹاؤن جنوری 2003ء

مصباح نے اس تاریخی اننگز کے دوران چند اور سنگ میل بھی عبور کیے۔ وہ آسٹریلیا کے خلاف ایک ہی ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں سنچریاں بنانے والے پاکستان کی تاریخ کے دوسرے بلے باز بنے۔ ان کے ساتھی بیٹسمین یونس خان نے دبئی میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں یہ ریکارڈ قائم کیا تھا۔ اسی میچ میں اظہر علی نے بھی دونوں اننگز میں اپنی سنچریاں مکمل کیں۔ حیرتناک بات یہ ہے کہ گزشتہ 90 سال میں دنیا کا کوئی بلے باز آسٹریلیا کے خلاف ایک ہی ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں سنچریاں نہیں بنا سکا لیکن پاکستانی بلے بازوں نے جاری سیریز کے دو ٹیسٹ میں تین مرتبہ یہ کارنامہ انجام دیا ہے۔

مصباح اور اظہر کی دوسری اننگز میں بھی سنچریوں نے ایک انوکھا ریکارڈ برابر کیا ہے۔ ان سے قبل تاریخ میں صرف ایک بار ایسا ہوا ہے کہ کسی ٹیم کے دو بلے بازوں نے ایک ہی ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں سنچریاں بنائی ہوں۔ ان سے قبل 1974ء میں آسٹریلیا کے گریگ چیپل اور این چیپل نے نیوزی لینڈ کے خلاف ویلنگٹن میں ایک ہی ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں سنچریاں اسکور کی تھیں۔

مصباح الحق نے ابوظہبی ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں بھی 101 رنز بنائے تھے جبکہ اظہر علی نے 174 گیندوں پر 100 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی۔ دونوں بلے بازوں نے چوتھی وکٹ پر 141 رنز کی ناقابل شکست رفاقت قائم کی۔ جس کی بدولت پاکستان کا دوسری اننگز کا مجموعہ صرف3 وکٹوں کے نقصان پر 293 رنز تک پہنچا اور آسٹریلیا کو جیتنے کے لیے 603 رنز کا ہدف ملا۔ چوتھے روز کے اختتام تک وہ صرف 143 رنز پر اپنے چار کھلاڑیوں سے محروم ہوچکا ہے۔ یعنی اسے سیریز برابر کرنے کے لیے آخری دن مزید 460 رنز اور مقابلے میں شکست سے بچنے کے لیے اپنی آخری چھ وکٹیں بچانے کی ضرورت ہے۔