ویسٹ انڈیز، کھلاڑیوں اور بورڈ کے مابین تناؤ میں کمی

0 1,020

دورۂ بھارت کا اچانک اور متنازع انداز میں خاتمہ کرنے کے بعد اب ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ اور کھلاڑیوں کے مابین تناؤ میں کمی دیکھنے میں آرہی ہے اور فریقین باہمی تنازع حل کرنے پر رضامند دکھائی دیتے ہیں۔

کھلاڑیوں کی جانب سے دورۂ بھارت کے اچانک خاتمے اور بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے زر تلافی کے مطالبے نے ویسٹ انڈیز کرکٹ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا ہے (تصویر: BCCI)
کھلاڑیوں کی جانب سے دورۂ بھارت کے اچانک خاتمے اور بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے زر تلافی کے مطالبے نے ویسٹ انڈیز کرکٹ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا ہے (تصویر: BCCI)

ویسٹ انڈیز کے کھلاڑیوں نے حالیہ دورۂ بھارت کے اچانک خاتمے کا اعلان کردیا تھا جس کے نتیجے میں 5 ون ڈے، 3 ٹیسٹ اور 2 ٹی ٹوئنٹی مقابلوں کی سیریز صرف 4 ایک روزہ مقابلوں کے بعد اختتام کو پہنچ گئی۔ یہ تنازع ویسٹ انڈیز کے کرکٹ بورڈ اور پلیئرز ایسوسی ایشن کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط پر کھڑا ہوا تھا کہ جس میں ادائیگی کے معاملے پر کھلاڑیوں کو اعتراضات تھے اور انہوں نے دورۂ بھارت پر آمد کے بعد پہلے ہڑتال اور پھر دورہ منسوخ کرنے کی دھمکی دی تھی یہاں تک کہ دھرم شالہ میں ہونے والے چوتھے ون ڈے کے بعد مزید کھیلنے سے انکار کردیا۔

ایسا دکھائی دیتا ہے کہ کھلاڑیوں کے اس فیصلے اور اس کے بعد بھارتی کرکٹ بورڈ کی ناراضگی نے ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا ہے اور ویسٹ انڈیز ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ اختتام ہفتہ پر فریقین کے مابین ملاقاتوں میں صورتحال پر غور کیا گیا اور تنازع کو حل کرنے کا ارادہ کیا گیا۔ مذکورہ ملاقاتوں میں صدر ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ ڈیو کیمرون، ایک روزہ اور ٹیسٹ دستوں کے کپتان ڈیوین براوو اور دنیش رامدین اور سینٹ ونسنٹ اور گریناڈا کے وزیراعظم بھی شامل تھے۔ جس میں ہونے والے مذاکرات کے اب ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ اور پلیئرز ایسوسی ایشن کھلاڑیوں کے معاہدوں پر نظرثانی کریں گے، جس میں ادائیگی کے معاملات پر کھلاڑیوں کی رائے کو مدنظر رکھا جائے گا۔
علاوہ ازیں بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے زر تلافی کی ادائیگی کے حوالے سے غور کے لیے ایک سہ رکنی ٹاسک فورس بھی قائم کی گئی جس مں سابق کرکٹر ویز ہال، سابق چیف جسٹس اور وزیراعظم بارباڈوس ڈیوڈ سیمنز اور قانون دان و سیاست دان کینتھ للّا شامل ہیں۔ بھارتی کرکٹ بورڈ نے زر تلافی کا مطالبہ کرتے ہوئے 15 روز کے اندر جواب طلب کیا تھا اور بصورت دیگر قانونی چارہ جوئی کی دھمکی دی تھی۔

موجودہ پیشرفت کے بعد امکانات روشن دکھائی دیتے ہیں کہ ویسٹ انڈیز اگلے ماہ جنوبی افریقہ کا دورہ کرے گا۔