رچرڈز کا ریکارڈ برابر کرنا بہت بڑا اعزاز ہے: مصباح الحق

2 1,011

جب ابوظہبی ٹیسٹ کے چوتھے دن پہلے سیشن میں مصباح الحق میدان میں اترے تو تیز کھیلنا ضرور ان کے مدنظر تھا، لیکن ویوین رچرڈز کا ریکارڈ برابر کرنا ان کے گمان میں بھی نہ ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ 'ویو' کے ریکارڈ کو برابر کرنا اپنے لیے بڑا اعزاز سمجھتے ہیں۔

مصباح الحق اور اظہر علی نے صرف 102 گیندوں پر 141 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری قائم کی (تصویر: Getty Images)
مصباح الحق اور اظہر علی نے صرف 102 گیندوں پر 141 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری قائم کی (تصویر: Getty Images)

چوتھے روز کے کھیل کے خاتمے کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مصباح الحق نے کہا کہ میرا ہدف صرف تیز کھیل کر پاکستان کو مضبوط سے مضبوط مقام پر لانا تھا۔ اتنا زیادہ تیز کھیلنے کی ایک وجہ یہ تھی کہ میں اظہر کو دوسری ٹیسٹ سنچری بنانے کا موقع دینا چاہتا تھا جو اس وقت 66 رنز پر کھیل رہے تھے۔ اگر انہیں تیز کھیلنے کو کہتا تو شاید وہ وکٹ گنوا بیٹھتے، اس لیے یہ ذمہ داری خود اپنے کاندھوں پر لی۔

مصباح نے تاریخی اننگز کے دوران تیز ترین نصف سنچری اور تیز ترین سنچری کے ٹیسٹ ریکارڈز قائم کیے۔ انہوں نے کھانے کے وقفے سے پہلے ہی صرف 21 گیندوں پر اپنی نصف سنچری مکمل کی۔ اننگز کی دوسری ہی گیند پر انہیں پیٹر سڈل کے کیچ چھوڑنے سے جو زندگی ملی اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور اسٹیون اسمتھ کے اوور میں 22 رنز لوٹ کر اپنی شاندار نصف سنچری تکمیل تک پہنچائی۔

مصباح الحق نے کہا کہ ویوین رچرڈز پائے کے بلے باز تھے، اور ان کا مقام بہت بلند ہے۔ اس لیے ان کا ریکارڈ برابر کرنا مجھے ہمیشہ یاد رہے گا۔ انہوں نے بتایا کہ جب میں 45 گیندوں پر 80 رنز بنا چکا تھا تو ڈریسنگ روم سے پیغام بھیجا گیا تھا کہ عالمی ریکارڈ 56 گیندوں کا ہے، اس پر نظر رکھیں۔ میں ویسے ہی اس وقت ہر گیند کو باؤنڈری تک پہنچانے کی کوشش کررہا تھا، اس لیے اسی رفتار کے ساتھ کھیلتا رہا اور ریکارڈ بن گیا۔

پاکستان کی برتری 461 رنز کی تھی، جب مصباح الحق یونس خان کی جگہ کھیلنے آئے اور جب پاکستان نے دوسری اننگز 293 رنز پر ڈکلیئر کی تو یہ 602 رنز تک پہنچ چکی تھی۔ یعنی آسٹریلیا کو میچ جیتنے اور سیریز برابر کرنے کے لیے 603 رنز کا ناقابل عبور ہدف ملا۔ مصباح الحق 57 گیندوں پر 101 اور اظہر علی 174 گیندوں پر 100 رنز کے ساتھ میدان سے ناقابل شکست لوٹے۔ مصباح کی اننگز میں 11 چوکے اور 5 شاندار چھکے بھی شامل تھے۔ دونوں بلے بازوں نے 141 رنز کی ناٹ آؤٹ شراکت داری بھی قائم کی اور ایک ہی میچ کی دونوں اننگز میں سنچریاں بنانے والے بلے بازوں کی فہرست میں شامل ہوگئے۔ مصباح نے پہلی اننگز میں 101 اور اظہر علی نے 109 رنز بنائے تھے۔

اظہر علی کی اننگز کو سراہتے ہوئے کپتان مصباح الحق نے کہا کہ میں بلے باز کی حیثیت سے اظہر کو بہت اہمیت دیتا ہوں اور پاکستان کی حالیہ کارکردگی میں ان کا حصہ قابل قدر ہے۔ اس کے علاوہ قریبی پوزیشنوں پر اظہر کی کیچ پکڑنے کی صلاحیت بھی پاکستان کے لیے بہت اہمیت رکھتی ہے۔

پاکستان دو ٹیسٹ مقابلوں کی سیریز کا جاری دوسرا ٹیسٹ جیتنے کے لیے بھی بہترین پوزیشن میں ہے اور اگر وہ ایسا کرنے میں کامیاب ہوگیا تو یہ 32 سال بعد پہلا موقع ہوگا کہ پاکستان کسی سیریز میں آسٹریلیا کو کلین سویپ کرے گا۔ البتہ میچ ڈرا ہونے کی بھی صورت میں پاکستان 20 سال بعد آسٹریلیا کے خلاف کوئی سیریز جیتے گا، جو مصباح کے لیے ایک بہت یادگار دن ہوگا۔