ایک روزہ مقابلوں میں ٹرپل سنچری کے آثار بھی ظاہر

2 1,052

مئی 1997ء میں سعید انور کی 194 رنز کی طویل ترین انفرادی اننگز آج بھی ذہنوں میں تازہ ہے۔ ایک روزہ بین الاقوامی تاریخ میں یہ اس زمانے کا معجزہ تھا، جس کا دوبارہ رونما ہونا تقریباً ناممکن تھا۔ لیکن زمبابوے کے ایک غیر معروف بلے باز چارلس کوینٹری نے 12 برسوں کے طویل عرصے کے بعد اگست 2009ء میں اس ریکارڈ کی برابری تو کی، لیکن ایک دہائی تک اس ریکارڈ کا برقرار رہنا ظاہر کرتا تھا کہ 50 اوورز کی محدودیت میں کسی بھی بھی بلے باز کا یہاں تک رسائی حاصل کرنا بہت مشکل ہے۔

سچن تنڈولکر کی ریٹائرمنٹ اور وریندر سہواگ کے عروج کا دور ختم ہوجانے کے بعد 264 رنز کی انفرادی اننگز کے نئے ریکارڈ کو خود روہیت شرما ہی سے خطرہ ہے (تصویر: BCCI)
سچن تنڈولکر کی ریٹائرمنٹ اور وریندر سہواگ کے عروج کا دور ختم ہوجانے کے بعد 264 رنز کی انفرادی اننگز کے نئے ریکارڈ کو خود روہیت شرما ہی سے خطرہ ہے (تصویر: BCCI)

جب چارلس کوینٹری نے یہ کارنامہ انجام دیا تو اس وقت کرکٹ کی شکل و شباہت کافی تبدیل ہوچکی تھی۔ میچز کی کثرت اور ٹی ٹوئنٹی کی آمد نے منظرنامہ تبدیل کردیا تھا اور ایک روزہ کرکٹ کے کئی پرانے ریکارڈ ٹوٹتے جا رہےتھے۔ یہی وجہ ہے کہ چارلس کا یہ ریکارڈ ایک سال بھی برقرار نہ رہ سکا اور فروری 2010ء میں اس پر ایک ایسے کھلاڑی کا قبضہ ہوگیا، جو واقعی اس ریکارڈ کا سب سے زیادہ مستحق تھا، یعنی سچن تنڈولکر! انہوں نے ایک روزہ مقابلوں کی پہلی ڈبل سنچری بنا کر ایک تاریخ رقم کر ڈالی۔ ایسا منفرد کارنامہ، جو تاریخ میں کوئی انجام نہیں دے سکا تھا۔ لیکن ۔۔۔۔۔ کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ صرف چار سال میں ون ڈے کرکٹ میں تین ڈبل سنچریاں بن جائیں گی۔

2011ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف وریندر سہواگ کی 219 رنز کی اننگز، 2013ء میں دیوالی کے دن روہیت شرما کی آسٹریلیا کے خلاف 209 رنز کی باری اور گزشتہ روز ایک مرتبہ پھر روہیت کی بے رحمانہ اور حیرت انگیز 264 رنز کی اننگز نے ایک روزہ کرکٹ میں ٹرپل سنچری کے آثار بھی ظاہر کردیے ہیں۔

ٹی ٹوئںٹی اور آئی پی ایل کی آمد کے بعد بہت سے ماہرین گیندبازوں کے حوالے سے تشویش کا اظہار کررہے تھے اور گیند اور بلے کے درمیان توازن کے بارے میں بھی چند حلقے معترض تھے۔ روہیت کی تازہ اننگز نے ان تمام خدشات کو درست ثابت کردیا ہے اور مستقبل میں کرکٹ کے منظرنامے پر باؤلرز پٹتے نظر آنے لگے ہیں۔ بھارت میں اگر اسی طرح کی بے جان اور بلے بازوں کے لیے ہموار پچیں بنتی رہیں تو کوئی دو رائے نہیں کہ روہیت کا ریکارڈ بھی کسی دوسرے بھارتی بلے باز کے ہاتھوں جلد ہی ٹوٹ جائے۔ یہ بات اس لیے بھی پورے دعوے کے ساتھ کہی جا سکتی ہیں کہ ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ کی تاریخ کی سب سے بڑی انفرادی اننگز میں 6 میں سے 5 بھارتی سرزمین پر کھیلی گئیں۔ ان میں سے 4 بھارتی بلے باز تھے جبکہ ایک پاکستان کے سعید انور، جنہوں نے چنئی میں بھارت ہی کے خلاف 194 رنز کی یادگار باری کھیلی تھی۔

روہیت شرما کا 264 رنز کی انفرادی اننگز کا محیر العقول ریکارڈ کب تک برقرار رہے گا؟ اس پر فی الحال کچھ کہا تو نہیں جا سکتا لیکن جس طرح ایک روزہ میں ڈبل سنچریاں بن رہی ہیں اور ہر سال طویل ترین اننگز کا نیا ریکارڈ بن رہا ہے، کوئی بعید نہیں کہ ہمیں ایک ڈیڑھ سال کے عرصے ہی میں کوئی بلے باز ٹرپل سنچری کے قریب پہنچتا دکھائی دیے۔

ایک ایسے دور میں جب سچن ریٹائر ہوچکے ہیں، وریندر سہواگ میں پرانا دم خم نہیں، روہیت شرما کے اس ریکارڈ کو خود روہیت ہی سے خطرہ ہے!