نظریں ورلڈ کپ پر ہیں، جلد واپس آؤں گا: سعید اجمل

2 1,196

پابندی کے شکار پاکستان کے 'جادوگر' آف اسپن گیندباز سعید اجمل اپنے باؤلنگ ایکشن کو قانونی حدود میں لانے کے لیے تگ و دو کررہے ہیں۔ ان کی نظریں عالمی کپ 2015ء پر مرکوز ہیں اور اب تک ہونے والی پیشرفت سے بہت مطمئن اور خوش دکھائی دیتے ہیں۔ اس وقت برطانیہ میں بایومکینکس ماہر ڈاکٹر مارک کنگ کی زیر نگرانی ابتدائی تجربات اور سابق آف اسپن گیندباز ثقلین مشتاق کی زیر تربیت سعید اجمل کے باؤلنگ ایکشن میں واضح بہتری نظر آئی ہے البتہ ابھی تک وہ آئی سی سی کی قانونی حدود کے اندر نہیں آیا۔

سعید اجمل نے عالمی کپ 2011ء میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی اور اب ان کی نظریں اگلے ورلڈ کپ پر ہیں (تصویر: Getty Images)
سعید اجمل نے عالمی کپ 2011ء میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی اور اب ان کی نظریں اگلے ورلڈ کپ پر ہیں (تصویر: Getty Images)

اس حوالے سے معروف ویب سائٹ پاک پیشن سے گفتگو کرتے ہوئے سعید اجمل نے کہا کہ وہ ڈاکٹر کنگ کے تجزیے سے بہت خوش ہیں بلکہ یہ نتیجہ ان کی توقعات سے کہیں زیادہ اچھا ثابت ہوا ہے۔ سعید کا کہنا تھا کہ میں توقع کررہا تھا کہ کہنی کا خم اب بھی 30 درجے تک ہوگا لیکن رپورٹ میں 20 درجے سے کم کا نتیجہ آنا میرے لیے بہت مثبت خبر ہے۔ اس سے بھی زیادہ حوصلہ افزاء بات یہ ہے کہ میری بیشتر گیندیں 15 درجے کے خم کی شرط پر پوری اترتی ہیں، سوائے 'دوسرا' کے۔ اب مجھے یقین ہے کہ میں ثقلین مشتاق کی رہنمائی میں اپنی تمام گیندوں کو قانونی دائرے میں لے آؤں گا۔

گزشتہ اگست میں سری لنکا کے خلاف باؤلنگ ایکشن پر باضابطہ شکایت درج کیے جانے کے بعد سعید اجمل نے اپنے باؤلنگ ایکشن کی دوبارہ جانچ کروائی تھی اور نتیجہ حق میں نہ آنے کے بعد بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے ان کے باؤلنگ کرنے پر پابندی عائد کردی۔ اب انہیں ثابت کرنا ہوگا کہ وہ باؤلنگ ایکشن تبدیل کرکے تمام قانونی تقاضوں کو پورا کررہے ہیں، اسی صورت میں انہیں دوبارہ باؤلنگ کی اجازت مل سکتی ہے۔ اسی لیے سعید اجمل ماضی کے عظیم آف اسپنر ثقلین مشتاق کی زیر نگرانی اپنے باؤلنگ ایکشن کی تبدیلی پر کام کررہے تھے اور اس کے بعد نئے ایکشن کا ابتدائی تجزیہ کروانے کے لیے برطانیہ میں موجود ہیں۔

سعید اجمل کا کہنا ہے کہ میرے لیے سب سے مایوس کن بات یہ تھی کہ 2009ء میں بھی میرے باؤلنگ ایکشن پر اعتراض اٹھا تھا اور جانچ کے بعد اسے شفاف قرار دیا گیا تھا۔ جبکہ رواں سال کے اوائل میں اور حال ہی میں نجی طور پر بھی اپنے باؤلنگ ایکشن کے ٹیسٹ کروائے تھے اور ان میں سے ہر تجربہ میرے حق میں نکلا تھا لیکن نئے ضابطوں کے تحت ہونے والی جانچ کی وجہ سے پابندی کے شکار ہوئے۔ اجمل نے کہا کہ میرے خیال میں 99 فیصد باؤلر 15 درجے کے خم کی اس پابندی کو پورا کرنے میں ناکام ثابت ہوں گے یا کم از کم اپنی ایک مخصوص گیند اس حد کے اندر رہتے ہوئے نہیں پھینک سکتے۔

ایک روزہ کی عالمی درجہ بندی میں اس وقت بھی عالمی نمبر ایک سعید اجمل کہتے ہیں کہ باؤلنگ ایکشن کے جائزے کے لیے استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی بھی بہت سخت ہے۔ عام ٹیلی وژن کیمروں کا استعمال کافی ہے، لیکن یہاں تو ایسے کیمرے استعمال کیے جا رہے ہیں جو رگوں میں دوڑتا ہوا خون بھی دکھا دیں۔

موجودہ قوانین کو "دوسرا" کی موت قرار دینے پر سعید اجمل کا کہنا تھا کہ "دوسرا" ایک فن ہے، ایک ہنر ہے، بلے باز کے خلاف استعمال ہونے والا ایک ہتھیار ہے اور ساتھ ہی اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ جب بھی بین الاقوامی کرکٹ میں واپس آئے، اسی شدت کے ساتھ "دوسرا" استعمال کریں گے، جیسا کہ ہمیشہ کرتے آئے ہیں۔

سعید اجمل کا کہنا تھا کہ "میری اور ثقلین مشتاق کی تمام کوششیں عالمی کپ کے لیے ہیں۔ لیکن اگر میں اگلے ورلڈ کپ میں شرکت نہ کرسا تو میری دعائیں اور نیک خواہشات تو پاکستانی ٹیم کے ساتھ ہوں گی، اور نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں میں نہ سہی لیکن میرے نعرے ضرور ٹیم کے حوصلے بلند کریں گے۔

پاکستان کی حالیہ ٹیسٹ کامیابیوں پر 37سالہ سعید نے کہا کہ اپنے ساتھیوں کھلاڑیوں کو کھیلتے ہوئے خود ٹیلی وژن پر بیٹھ کر دیکھنا آسان کام نہیں لیکن مجھے حالیہ فتوحات سے بہت خوشی ہوئی ہے خاص طور پر اپنی جگہ ذوالفقار بابر اور یاسر شاہ کو کارکردگی پیش کرتے ہوئے دیکھنا بہت اچھا لگ رہا ہے۔