فرسٹ کلاس میچ کے دوران جان گنوانے والے کھلاڑی

0 1,194

آسٹریلیا کے اوپننگ بلے باز فلپ ہیوز کی آخری رسومات کل یعنی بدھ کو ان کے آبائی قصبے میکس وِل میں ادا کی جائیں گی۔ وہ 25 نومبر کو سڈنی میں شیفیلڈ شیلڈ کے ایک مقابلے کے دوران حریف باؤلر شان ایبٹ کا باؤنسر لگنے سے زخمی ہوئے تھے اور دو روز بعد 27 نومبر کو مقامی ہسپتال میں چل بسے۔ وفات کے وقت ان کی عمر صرف 25 سال اور 362 تھی۔ 114 مقابلوں پر محیط فرسٹ کلاس کیریئر میں 26 ٹیسٹ بھی شامل تھے۔ فلپ ہیوز کی ناگہانی موت پر پوری دنیا سوگوار ہے اور ہماری ہمدردیاں بھی ان کے اہل خانہ اور کھلاڑیوں کے ساتھ ہیں ۔

میری تحقیق کے مطابق کسی فرسٹ کلاس مقابلے کے دوران میدان میں، یا میچ مکمل ہونے سے پہلے میدان سے باہر کھلاڑی کے وفات پاجانے کا یہ پانچواں موقع ہے۔ آج تک بین الاقوامی کرکٹ میں ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔

سب سے پہلے واقعہ 1870ء میں ناٹنگھم شائر کے بیٹسمین جارج سمرز کے ساتھ پیش آیا جو میچ کے دوران باؤنسر لگنے سے زخمی ہوئے تھے۔ ابتداء میں تو ان کی طبیعت سنبھل گئی تھی لیکن چار روز بعد وہ انتقال کرگئے۔ 13 تا 15 جون لارڈز میں ایم سی سی کے خلاف کھیلے گئے میچ کے آخری روز ایم سی سی کے تیز باؤلر جان پلاٹس کی ایک گیند سمرز کے سر پر لگی تھی جس سے وہ زخمی ہوگئے تھے اور پھر 19 جون کو اسی چوٹ کی وجہ سے وفات پاگئے۔ اس وقت سمرز کا فرسٹ کلاس کیریئر 32 مقابلوں پر مشتمل تھا اور عمر محض 25 سال تھی۔ جارج کی وفات کے بعد جان پلاٹس سخت رنجیدہ ہوئے۔ یہ ان کے کیریئر کا پہلا میچ بھی تھا لیکن اس کے بعد انہوں نے آئندہ کیریئر میں کبھی فاسٹ باؤلنگ نہیں کروائی اور ہمیشہ اسپن گیندبازی کی۔

دوسرا واقعہ 1934ء کی کاؤنٹی چیمپئن شپ میں پیش آیا جہاں وارسسٹرشائر کے بلے باز مورس نکول بدنصیب کھلاڑی بنے۔ 19 تا 22 مئی کاؤنٹی گراؤنڈ چیلمسفرڈ میں ایسکس کے خلاف کھیلے گئے میچ کا دوسرا دن آرام کا تھا اور تیسرے دن یعنی 21 مئی کو صبح مورس نکول اپنے بستر میں مردہ پائے گئے۔ وفات کے وقت ان کا فرسٹ کلاس کیریئر 136 مقابلوں پر مشتمل تھی جبکہ ان کی عمر محض 29 سال تھی۔

تیسرے کھلاڑی وارسسٹرشائر ہی کے بیٹسمین چارلی بل تھے جبکہ اس مرتبہ بھی ٹیم کا مقابلہ ایسکس ہی کے خلاف تھا اور اتفاقاً میدان بھی وہی یعنی چیلمسفرڈ۔ 27 تا 30 مئی 1939ء کو کاؤنٹی چیمپئن شپ کے اس مقابلے کے دورے روز اتوار تھا اور آرام کا دن بھی۔ چارلی بل اپنی ٹیم کے ساتھی جان سڈنی بلر کے ہمراہ تھے کہ ان کی کار کو حادثہ پیش آ گیا، جس میں چارلی بل دم توڑ گئے جبکہ سڈنی بلر زخمی ہوگئے۔ بوقت وفات چارلی کا فرسٹ کلاس کیریئر 175 مقابلوں پر مشتمل تھا جبکہ ان کی عمر 30 سال تھی۔

چوتھا واقعہ 1959ء میں کراچی میں پیش آیا جب قائداعظم ٹرافی کے فائنل میں کراچی کے وکٹ کیپر عبد العزیز پاکستان کمبائنڈ سروسز کے خلاف کھیل رہے تھے۔ 17 جنوری 1959ء کو کراچی کے پارسی انسٹیٹیوٹ گراؤنڈ میں ہونےوالے مقابلے کے دوسرے روز جب کراچی کی پہلی اننگز 270 رنز 7 کھلاڑی آؤٹ پر موجود تھی، حریف باؤلر دلدار اعوان کی اسپن گیند عبدالعزیز کے سینے پر لگی۔ وہ کچھ دیر کھڑے رہے اور پھر گر پڑے۔ انہیں مقامی ہسپتال لے جایا جارہا تھا کہ وہ راستے ہی میں دم توڑ گئے۔ اس وقت عبدالعزیز کی عمر محض 18 سال تھی اور وہ سندھی مسلم کالج کے طالب علم تھے۔ بوقت انتقال ان کا کیریئر صرف 8مقابلوں پر مشتمل تھا۔

اس واقعے کے بعد فرسٹ کلاس کرکٹ میں تو کبھی ایسا نہیں ہوا تھا کہ کوئی کھلاڑی میچ کے دوران ہی جان سے چلا گیا ہو، یہاں تک کہ سڈنی میں فلپ ہیوز کی اندوہناک موت کا واقعہ پیش آیا۔ ہیوز نے 114 فرسٹ کلاس مقابلے کھیلے جن میں آسٹریلیا کی جانب سے کھیلے گئے 26 ٹیسٹ بھی شامل تھے۔

البتہ اس عرصے میں نچلی سطح کی کرکٹ کرکٹ میں متعدد کھلاڑی ایسے واقعات کا نشانہ بنے ہیں۔ ان میں نمایاں واقعات 1993ء میں انگلستان کے این فولی اور 1998ء میں بھارت کے رامن لامبا کے ہیں۔ این فولی نے اپنے فرسٹ کلاس کیریئر کا آغاز لنکاشائر کاؤنٹی کی طرف سے کیا تھا لیکن ہاتھ کی ایک انجری کی وجہ سے انہوں نے کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا۔ 1991ء میں ڈربی شائر کی جانب سے دوبارہ واپس آئے لیکن پہلے کی طرح کامیاب نہ ہوسکے۔ 30 اگست 1993ء کو ایک کلب مقابلے کے دوران ایک باؤنسر این فولی کے چہرے پر لگا، جس سے وہ بے ہوش ہوگئے۔ اسی حالت میں انہیں ہسپتال پہنچایا گیا جہاں انہیں دل کا دورہ پڑا اور وہ چل بسے۔ اس وقت فولی کی عمر صرف 30 سال تھی۔ فولی نے مجموعی طور پر 140 فرسٹ کلاس میچز کھیل رکھے تھے۔

بھارت کے رامن لامبا بین الاقوامی کرکٹ میں دھماکے دار انداز میں آئے تھے۔ 1986ء میں آسٹریلیا کے خلاف کیریئر کے آغاز ہی میں انہوں نے ایک سنچری اور دو نصف سنچریاں بنائیں اور خاصی شہرت حاصل کی لیکن اس کے بعد فارم سے ایسے باہر ہوئے کہ دوبارہ واپس نہ آ سکے یہاں تک کہ قومی ٹیم سے باہر کردیے گئے۔ بین الاقوامی کیریئر ڈوبتا دیکھ کر انہوں نے کلب کرکٹ کی جانب توجہ مرکوز کرلی۔ پہلے آئرلینڈ گئے اور پھر بنگلہ دیش کا رخ کیا جہاں عرصے تک مختلف کلبوں کی نمائندگی کی۔ 20 فروری 1998ء کو ڈھاکہ پریمیئر لیگ کے فائنل میں وہ فارورڈ شارٹ لیگ پوزیشن پر فیلڈ کررہے تھے کہ بلے باز محراب حسین کا پل شاٹ سیدھا ان کی پیشانی پر لگا۔ حواس بحال ہونے پر وہ اٹھے اور میدان سے باہر آ گئے۔ کچھ دیر بعد ان کی طبیعت خراب ہونے لگی جس پر انہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں وہ بے ہوش ہوگئے اور تین دن بعد چل بسے۔ اس وقت رامن لامبا کی عمر 38 سال تھی۔

کلب کرکٹ میں حالیہ دنوں ایک اور واقعہ جنوبی افریقہ میں پیش آ چکا ہے جہاں اکتوبر 2013ء میں ایک لیگ میچ کے دوران بیٹسمین ڈیرن رینڈل باؤنسر لگنے سے زخمی ہوئے اور پھر ہسپتال پہنچتے ہی دم توڑ گئے۔