پروفیسر کا بین الاقوامی کیریئر خطرے میں؟

4 1,024

پاک-نیوزی لینڈ سیریز کا ٹی ٹوئنٹی مرحلہ بھی برابری کی صورت میں اپنے اختتام کو پہنچا اور اب دونوں ٹیمیں پانچ ایک روزوہ مقابلوں کی بہت اہم سیریز کھیلنے جا رہی ہیں۔ عالمی کپ کی تیاریوں کے سلسلے میں اس سیریز میں پاکستان کی نظریں صرف اور صرف جیت پر، اور اس کے ذریعے عالمی کپ سے قبل ٹیم کو درست خطوط پر استوار کرنے پر لگی ہوں گی لیکن اس کے باوجود ٹیم انتظامیہ کن اکھیوں سے محمد حفیظ کے معاملے پر بھی دیکھ رہی ہے کہ کہیں سعید اجمل کے بعد دوسرے اہم ترین اسپن گیندباز کا باؤلنگ ایکشن بھی غیر قانونی نہ قرار پائے۔

اب محمد حفیظ کے لیے ضروری ہے کہ آئندہ ایک روزہ میں بھرپور بیٹنگ کارکردگی دکھائیں، ورنہ ان کے کیریئر کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے (تصویر: AFP)
اب محمد حفیظ کے لیے ضروری ہے کہ آئندہ ایک روزہ میں بھرپور بیٹنگ کارکردگی دکھائیں، ورنہ ان کے کیریئر کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے (تصویر: AFP)

نیوزی لینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ کی شاندار جیت میں مرکزی کردار ادا کرنے کے بعد محمد حفیظ کو، اور پاکستان کے تمام شائقین کو بھی، یہ مایوس کن خبر سننے کو ملی کہ حفیظ کے باؤلنگ ایکشن پر شک ظاہر کردیا گیا ہے۔ اسی وجہ سے 'پروفیسر' کو دوسرا ٹیسٹ چھوڑ کر برطانیہ جانا پڑا جہاں ان کے باؤلنگ ایکشن کی جانچ کی گئی اور اب نتائج کا انتظار کیا جا رہا ہے اور خود محمد حفیظ کو بھی نتائج کےحوالے سے کوئی خوش فہمی نہیں۔ جس طرح گزشتہ پانچ ماہ میں دیگر کئی آف اسپن باؤلرز پابندی کی زد میں آئے ہیں، اسی طرح بظاہر ایسا ہی لگتا ہے کہ محمد حفیظ بھی فہرست میں تازہ اضافہ ثابت ہوں گے۔ لیکن کیا عالمی کپ سے صرف دو مہینے پہلے پاکستان اس دھچکے کو برداشت کر پائے گا؟ کیا وہ عالمی اعزاز کے حصول کے لیے حفیظ کو بطور بیٹسمین لے جانے کو تیار ہوگا؟ اور کیا محمد حفیظ خود کو ایسا بلے باز ثابت کر پائیں گے، جنہیں صرف بیٹنگ کے بل بوتے پر منتخب کیا جا سکے؟ یہ پاکستان کرکٹ کے لیے بہت بڑا سوال ہوگا۔

اگر ہم محمد حفیظ کے ایک روزہ کیریئر پر نظر ڈالیں تو وہ اب تک 35 کے اوسط کے ساتھ 122 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں اور خاص طور پر انہیں بائیں ہاتھ کے بلے بازوں کے خلاف اہم ہتھیار تصور کیا جاتا ہے۔ ان میں سے 77 وکٹیں انہوں نے سال 2011ء سے اب تک حاصل کی ہیں، جو ان کی موجودہ باؤلنگ صلاحیتوں کو ظاہر کرنے کے لیے کافی ہیں۔ اس کے علاوہ خود عالمی کپ میں محمد حفیظ کا باؤلنگ ریکارڈ بہت عمدہ ہے۔ انہوں نے 2007ء اور 2011ء کے عالمی کپ ٹورنامنٹس میں پاکستان کی نمائندگی کی اور 10 مقابلوں میں 22.45 کے شاندار اوسط کے ساتھ 11 وکٹیں حاصل کیں جس میں گزشتہ عالمی کپ کے کوارٹر فائنل میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 10اوورز میں صرف 16 رنز دے کر 2 وکٹیں حاصل کرنے کی شاندار کارکردگی بھی شامل ہے۔ اس لیے اگر پاکستان محمد حفیظ کی باؤلنگ سے محروم ہوا، تو یہ پاکستان کے لیے بہت بڑا نقصان ہوگا، خاص طور پر اگر سعید اجمل پر پابندی کے تناظر میں دیکھا جائے تو جن کی واپسی کی امیدیں اب ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید کم ہوتی جا رہی ہیں۔

اب یہاں کچھ حفیظ کی بیٹنگ صلاحیتوں کا بھی جائزہ لیتے ہیں کیونکہ ممکنہ پابندی کی صورت میں بلے بازی ہی محدود اوورز کی کرکٹ میں ان کے مقام کو برقرار رکھ سکتی ہے۔ حفیظ نے 149 ایک روزہ مقابلوں میں تقریباً 31 کے اوسط کے ساتھ 4338 رنز بنا رہے ہیں، جن میں 9 سنچریاں اور 21 نصف سنچریاں بھی شامل ہیں۔ یہ اوسط یونس خان کے اوسط کے تقریباً برابر اور عمر اکمل اور احمد شہزاد کے قریب ہے اور اسد شفیق اور شاہد آفریدی سے کہیں بہتر ہے، اس لیے بیٹسمین کی حیثیت سے محمد حفیظ کا ٹیم میں مقام بنتا تو ضرور ہے لیکن ۔۔۔۔۔ اگر وہ نیوزی لینڈ کے خلاف آئندہ سیریز میں اپنے بلے کا جادو نہ دکھا سکے تو آئندہ عالمی کپ میں ان کی شمولیت کو سنگین خطرہ لاحق ہوجائے گا۔

بلاشبہ محمد حفیظ کی باؤلنگ پاکستان کے لیے قیمتی اثاثہ ہے، اور قومی کرکٹ ٹیم اس سے محرومی کی متحمل نہیں ہو سکتی لیکن بدترین منظرنامے کا تصور کریں تو یہ صاف محسوس ہوتا ہے کہ آئندہ سیریز محمد حفیظ کے لیے زندگی و موت کا مسئلہ ہوگی کیونکہ ٹی ٹوئنٹی قیادت کو چھوڑنے کے بعد اب ان کے پاس ٹیم میں مقام برقرار رکھنے کے لیے مستقل کارکردگی دکھانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔

گو کہ اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں محمد حفیظ کہہ چکے ہیں کہ وہ اپنی باؤلنگ کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے، لیکن اس بات کی کوئی اہمیت نہیں کیونکہ یہ باؤلنگ ایکشن رپورٹ ہونے کے بعد کی گئی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حفیظ کو بھی امید نہیں کہ وہ جانچ کے سخت مراحل سے گزر پائیں گے۔

ویسے محمد حفیظ اس وقت بہترین بیٹنگ فارم میں ہیں۔ نیوزی لینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں 96 اور 101 رنز کی شاندار اننگز اور پھر آخری ٹیسٹ میں 197 رنز کی باری کھیلنے کے بعد اگر وہ ایک روزہ میں اس سے ملتی جلتی کارکردگی دہرا دیں تو عالمی کپ کے لیے ان کی نشست پکی ہوجائے گی، بصورت دیگر ان کا بین الاقوامی کیریئر ڈانوا ڈول ہوجائے گا۔