برسبین میں شکست، بھارت کے لیے ایک اور تازیانہ

1 1,037

عالمی کپ سے دو ماہ سے بھی کم فاصلے پر برصغیر کی دونوں بڑی ٹیموں کو زبردست دھچکا پہنچا ہے۔ پہلے پاکستان نیوزی لینڈ جیسے کمزور حریف کے ہاتھوں ایک روزہ سیریز گنوانے کے بعد عالمی کپ سے قبل دوراہے پر کھڑا ہے تو دوسری جانب موجودہ عالمی چیمپئن بھارت ایک مرتبہ پھر بیرون ملک شکست کی راہ پر گامزن ہوگيا ہے۔ دونوں روایتی حریف ایسی ٹیموں سے شکست کھا رہے ہیں جنہوں نے فروری اور مارچ میں آئندہ عالمی کپ کی میزبانی کرنی ہے۔ بھارت اور پاکستان کی یہ حالیہ کارکردگی ماضی سے چنداں مختلف نہیں۔ دونوں اپنی قدیم روایات پر کاربند دکھائی دیتے ہیں جو شاید اب ان کا مقدر بن چکی ہیں۔ پاکستان غیر مستقل مزاجی، کارکردگی میں عدم تسلسل اور ہدف کے تعاقب میں ناکام تو وہیں بھارت کے کھلاڑیوں کے بیرون ملک بدحواس۔ یہ تمام اسباب وہی ہیں جو ان دونوں ٹیموں کی کامیابیوں کے سلسلے پر ضرب لگا رہے ہیں۔

یہ آسٹریلیا میں بھارت کی مسلسل چھٹی شکست تھی اور فی الوقت یہ سلسلہ تھمتا نہیں دکھائی دیتا (تصویر: Getty Images)
یہ آسٹریلیا میں بھارت کی مسلسل چھٹی شکست تھی اور فی الوقت یہ سلسلہ تھمتا نہیں دکھائی دیتا (تصویر: Getty Images)

آسٹریلیا کے خلاف دو متواتر شکستیں ظاہر کررہی ہیں کہ بھارت کے بلے باز اچھال یعنی باؤنس والی وکٹوں پر اتنے کارگر ثابت نہیں ہوتے۔ اپنی حقیقی صلاحیتوں کے برعکس ان کی کارکردگی مکمل طور پر حریف باؤلر کے رحم و کرم پر ہوتی ہے کہ جب وہ اپنا کمال دکھانے میں چوکے تبھی ان کا جوہر کھلے۔ پہلے اور دوسرے ٹیسٹ میں چند ابتدائي بلے بازوں کو چھوڑ کر بھارت نے بالکل یہی تصویر پیش کی۔ پہلے ٹیسٹ میں ناتھن لیون نے بھارتی بلے بازوں کی صف میں تہلکہ مچایا تو دوسرے میں مچل جانسن کی جارح مزاجی اور اچھال لیتی گیندوں نے بھارتی کے سورماؤں کو چت کیا۔

ان دونوں شکست خوردہ مقابلوں میں بھارت نے آغاز تو بہت عمدہ کیا، لیکن انجام کار بے حد ناقص بلکہ افسوسناک و مایوس کن۔ ویراٹ کوہلی کی کپتانی میں کھیلے گئے پہلے مقابلے میں بھارت کے جارحانہ رخ نے ایک مشکل ترین جیت کی راہ بھی ہموار کی لیکن منزل کے قریب پہنچ کر حواس جواب دے گئے۔ تاہم یہ رخ آسٹریلیا کے کھلاڑیوں کی جارح مزاجی کے سامنے بہت جلد گھٹنے ٹیک گیا اور مہندر سنگھ دھونی کے واپس آتے ہی دوسرے ٹیسٹ میں ایک مرتبہ پھر بھارت کی حکمت عملی دفاعی نظر آنے لگی۔

تیسرے روز کے خاتمے تک بھارت جس طرح صرف ایک وکٹ پر 71 رنز کے حوصلہ افزاء مجموعے پر کھڑا تھا، اس سے اندازہ ہو رہا تھا کہ ٹیم انڈیا چوتھے دن آسٹریلیا کو زبردست ٹکر دے گی۔ لیکن یہ اندازہ پہلے ہی سیشن میں غلط ثابت ہوا اور آسٹریلیا نے ناقابل یقین انداز میں چوتھے دن ہی میں مقابلے کا خاتمہ کردیا۔

ایڈیلیڈ کے بعد اب برسبین کے میدان میں ملنے والی ہزیمت ماضی کی تلخ یادیں تازہ کرگئی ہے۔ بھارت اب سیریز جیتنے سے تو ہاتھ دھو ہی بیٹھا ہے لیکن ساتھ ساتھ ایک مرتبہ پھر بیرون ملک شکست کا تازیانہ سہنے کو تیار ہے۔ تیسرے اور چوتھے ٹیسٹ کے بعد اس کی ضرب میں کتنی شدت آتی ہے یہ تو آںے والا وقت ہی بتائے گا لیکن ایک بات اب واضح نظر آتی ہے کہ بھارت ایک مرتبہ پھر سرزمین آسٹریلیا سے "بہت بے آبرو ہوکر" نکلے گا۔