بھارت کی ایک نہ چلی، آسٹریلیا چوتھے روز ہی جیت گیا

5 1,032

تقریباً دو دن تک نئے کپتان اسٹیون اسمتھ کے اعصاب پر حاوی رہنے کے بعد بھارت مقابلے کی دوڑ سے ایسا باہر ہوا کہ چوتھے روز کے خاتمے سے پہلے ہی شکست کھا کر سیریز میں آسٹریلیا کو دو-صفر کی ناقابل شکست برتری دے گیا۔

مچل جانسن کی تباہ کن باؤلنگ کے سامنے بھارت کی ایک نہ چلی اور وہ آسٹریلیا کو صرف 128 رنز کا ہدف دے پایا (تصویر: Cricket Australia)
مچل جانسن کی تباہ کن باؤلنگ کے سامنے بھارت کی ایک نہ چلی اور وہ آسٹریلیا کو صرف 128 رنز کا ہدف دے پایا (تصویر: Cricket Australia)

آسٹریلیا کے قلعے "گابا" میں کھیلا گیا سیریز کا دوسرا مقابلہ چوتھے روز بہت ہی دلچسپ مرحلے میں داخل ہوگیا جب پہلے آسٹریلیا نے مچل جانسن کی تباہ کن باؤلنگ کی بدولت بھارت کو دوسری اننگز میں صرف 224 رنز پر ڈھیر کیا، بلکہ صرف 128 رنز کے تعاقب میں خود بھی 6 وکٹوں سے محروم ہوگیا۔ ایشانت شرما اور امیش یادیو کی باؤلنگ نے بھارت کو حوصلہ ضرور دیا لیکن جیتنے کے لیے اسے زیادہ بڑا مجموعہ اکٹھا کرنے کی ضرورت تھی، جو وہ نہیں کرسکا اور یوں ایک اور شکست سے دوچار ہوا۔

بھارت نے مقابلے میں ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا اور مرلی وجے اور اجنکیا راہانے کی شاندار بلے بازی اور لوئر مڈل آرڈر کی بھرپور حصہ داری کی بدولت 408 رنز بنانے میں کامیاب رہا۔ مرلی وجے، جو پہلے ٹیسٹ میں 53 اور 99 رنز کی دو بہترین اننگز کھیل چکے تھے، اس مرتبہ سنچری کا سنگ میل عبور کرنے میں کامیاب رہے۔ راہانے کے ساتھ چوتھی وکٹ پر انہوں نے 124 رنز کی قیمتی شراکت داری قائم کی اور جب پہلا دن مکمل ہوا تو بھارت صرف 4 وکٹوں کے نقصان پر 311 رنز کے ساتھ بہترین مقام پر موجود تھا۔ وجے 144 رنز بنانے کے بعد دن میں آؤٹ ہونے والے آخری کھلاڑی تھے۔

ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ آسٹریلیا کا پہلے ٹیسٹ میں جیت کا نشہ ہرن ہوچکا ہے۔ لیکن دوسرے روز ڈیبوٹنٹ جوش ہیزل ووڈ نے مزید تباہ کاری پھیلائی اور بھارت کو صرف 87 رنز کے اضافے سے اپنی آخری چھ وکٹوں سے ہاتھ دھونا پڑے۔ یوں اس کی پوری اننگز 408 رںز پر مکمل ہوئی۔ راہانے 81 رنز کی قیمتی اننگز کھیلی جبکہ روہیت شرما، مہندر سنگھ دھونی اور روی چندر آشون، کوئی بھی 30 کے پیٹے سے باہر نہ آسکا۔

ہیزل ووڈ نے صرف 68 رنز دے کر 5 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ تین وکٹیں ناتھن لیون کو ملیں۔ ایک، ایک کھلاڑی کو مچل مارش اور شین واٹسن نے ٹھکانے لگایا۔

آسٹریلیا نے اپنی پہلی اننگز کا آغاز دوسرے روز کھانے کے وقفے کے بعد کیا اور ایک ہی سیشن میں 121 رنز پر تین وکٹوں سے محروم ہوگیا۔ پہلے ڈیوڈ وارنر 29 رنز پر آؤٹ ہوئے اور اس کے بعد شین واٹسن کی اننگز بھی 25 رںز تک محدود ہوئی اور پھر کرس راجرز 55 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔ اس مرحلے پر تمام ذمہ داری نئے کپتان اسٹیون اسمتھ پر تھی۔ انہوں نے اس کا ادراک کرتے ہوئے بھرپور قائدانہ اننگز کھیلی۔ آسٹریلیا نے دوسرے دن کے آخری سیشن میں صرف شان مارش کی وکٹ گنوائی اور تیسرے روز اوائل ہی میں مچل مارش اور بریڈ ہیڈن بھی آؤٹ ہوگئے تو اسمتھ کو ایک اینڈ پر کسی بلے بازی کی سخت کمی محسوس ہوئی لیکن مچل جانسن نے اس کمی کو زبردست انداز میں پورا کیا۔

مچل جانسن نے کپتان کے ساتھ مل کر ساتویں وکٹ پر 148 قیمتی رنز کا اضافہ کیا اور بھارت کی برتری کا تقریباً خاتمہ ہی کردیا۔ دونوں بلے باز اس شاندار رفاقت کے بعد ایک ہی اوور میں ایشانت شرما کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے۔ اسمتھ نے 191 گیندوں پر 131 رنز بنائے جبکہ جانسن نے 93 گیندوں پر 88 رنز کی یادگار اننگز کھیلی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ آسٹریلیا کی مزاحمت اس کے بعد بھی نہیں رکی۔ آخری دو وکٹوں نے مزید 107 رنز جوڑ ڈالے جس میں مچل اسٹارک کے 52، ہیزل ووڈ کے 32 اور ناتھن لیون کے 23 رنز شامل رہے۔ بھارت کے 87 رنز کے مقابلے میں آسٹریلیا کی آخری چھ وکٹوں نے 297 رنز کا اضافہ کیا جو بعد میں فیصلہ کن ثابت ہوا۔

بھارت کی جانب سے ایشانت شرما اور امیش یادیو نے تین، تین وکٹیں ضرور حاصل کیں لیکن دونوں کو چوکے بھی خوب پڑے۔ ایشانت کے 23 اوورز میں آسٹریلیا کے بلے بازوں نے 5.08 رنز فی اوور کے اوسط کےساتھ 117 رنز بنائے جبکہ یادیو کو 25 اوورز میں 4.04 کے اوسط سے 101 رنز پڑے۔ ورورن آرون کے 26 اوورز سے 145 رنز حاصل کیے گئے، جس کے بدلے انہیں دو وکٹیں ملیں۔ اتنے ہی کھلاڑیوں کو روی چندر آشون نے بھی آؤٹ کیا۔

اسٹیون اسمتھ نے کپتان کی حیثیت سے پہلے ہی ٹیسٹ میں سنچری بنائی، شاندار کیچ پکڑے، بہترین قیادت کی اور آسٹریلیا کو یادگار کامیابی دلائی (تصویر: Getty Images)
اسٹیون اسمتھ نے کپتان کی حیثیت سے پہلے ہی ٹیسٹ میں سنچری بنائی، شاندار کیچ پکڑے، بہترین قیادت کی اور آسٹریلیا کو یادگار کامیابی دلائی (تصویر: Getty Images)

باؤلنگ کے اس ناکام مظاہرے کے بعد بھارت کو اپنی اصل قوت سے رجوع کرنے کی ضرورت تھی اور اس میں مرکزی کردار ویراٹ کوہلی کا ہونا چاہیے تھا جو پہلی اننگز میں غیر متاثر کن کارکردگی کے آؤٹ ہوئے۔ بھارت نے تیسرے دن کے اختتام تک ان-فارم مرلی وجے کی وکٹ گنوائی جو 27 رنز بنانے کے بعد اسٹارک کے ہاتھوں بولڈ ہوئے۔ یوں آسٹریلیا کی برتری صرف 26 رنز کی رہ گئی اور بھارت کا تمام تر انحصار چوتھے روز کے کھیل پر ہوگیا جس کا آغاز ہی بھارت کے لیے بہت مایوس کن رہا۔ کھیل کے آغاز سے قبل ہی شیکھر دھاون نیٹ پریکٹس کے دوران زخمی ہوگئے، اور اپنی 26 رنز کی اننگز دوبارہ شروع کرنے کے لیے میدان میں نہ اترے۔

آسٹریلیا نے پہلے سیشن ہی میں بھارت کی بیٹنگ لائن کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ ویراٹ کوہلی صرف 1 رن بنانے کے بعد مچل جانسن کا پہلا بڑا شکار بنے، کچھ دیر بعد اجنکیا راہانے اور روہیت شرما بھی "مچ" کو وکٹیں دے کر چلتے بنے۔ رہی سہی کسر ہیزل ووڈ نے کپتان مہندر سنگھ دھونی کو صفر پر ٹھکانے لگا کر پوری کردی۔ بھارت صرف 11 رنز کے اضافے سے چار وکٹوں سے محروم ہوگیا تھا۔ چیتشور پجارا دوسرے اینڈ سے یہ مایوس کن صورتحال دیکھ رہے تھے۔ بھارت گرتا پڑتا کھانے کے وقفے تک پہنچتا تو وہ بھی پویلین لوٹ چکے تھے۔ صرف 157 رنز پر 7 وکٹیں اور واحد امید شیکھر دھاون کی صورت میں میدان میں موجود تھی جنہوں نے بقیہ بلے بازوں کے ساتھ مل کر اسکور کو 200 کی منزل پار کرائی اور پھر خود ناتھن لیون کی گیند پر ایل بی ڈبلیو قرار پائے۔ بھارت کی دوسری اننگز 65 ویں اوور میں 224 رنز پر تمام ہوئی اور یوں آسٹریلیا کو جیتنے کے لیے صرف 128 رنز کا ہدف ملا۔

آسٹریلیا نے اس معمولی ہدف کو حاصل کرنے کے لیے بھی چھ وکٹیں گنوائیں، جس سے ظاہر ہوا کہ حالات بلے بازی کے لیے اتنے سازگار نہیں تھے۔ اگر بھارت کے ایک، دو مزید بلے باز ٹک جاتے اور کسی طرح ہدف 200 رنز کا ہندسہ عبور کرلیتا تو شاید مقابلے کا نتیجہ ہی مختلف ہوتا۔

پہلے ہی اوور میں امیش یادیو کی گیند پر ڈیوڈ وارنر کا زخمی ہونا اور اس کے بعد صرف 22 رنز پر دو وکٹیں گرجانا آسٹریلیا کے لیے خاصا پریشان کن تھا۔ کرس راجرز اور اسٹیون اسمتھ نے 63 رنز کا اضافہ کرکے کچھ معاملے کو آسان کیا۔ اسمتھ کے رن آؤٹ ہونے اور یادیو کے ہاتھ مزید دو وکٹیں لگ جانے کے بعد بالآخر 24 ویں اوور کی پہلی گیند پر مچل مارش کے چوکے نے مقابلے کا فیصلہ آسٹریلیا کے حق میں کردیا۔کرس راجرز 55 رنز کے ساتھ دوسری اننگز میں آسٹریلیا کے نمایاں ترین بلے باز رہے جبکہ اسٹیون اسمتھ نے 28 رنز بنائے۔

اس شاندار کامیابی کےبعد اب چار مقابلوں کی سیریز میں آسٹریلیا کو دو-صفر کی ناقابل شکست برتری حاصل ہوگئی ہے اور آئندہ دونوں مقابلوں میں شکست بھی اسے سیریز نہیں ہرا سکتی۔

اب سیریز کا تیسرا ٹیسٹ 26 دسمبر کو باکسنگ ڈے پر ملبورن میں شروع ہوگا جہاں بھارت کو لازمی جیت درکار ہے تاکہ آسٹریلیا کی سرزمین پر اپنی شکستوں کے دراز ہوتے ہوئے سلسلے کو روک سکے، اور سیریز میں شکست کے خطرے کوبھی ٹال سکے۔

آسٹریلیا کے کپتان اسٹیون اسمتھ کو پہلی اننگز میں 133 رنز کی شاندار باری اور دوسری اننگز میں قیمتی 28 رنز بنانے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔