عالمی کپ: اظہر علی "آل راؤنڈر" کے روپ میں

7 1,096

عالمی کپ کے لیے حتمی کھلاڑیوں کے ناموں کے اعلان میں بس یہی ہفتہ رہ گیا ہے۔ پاکستان سمیت تمام شریک ممالک اس ہفتے اپنے حتمی 15 رکنی دستوں کا اعلان کریں گے جو اگلے ماہ سے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی سرزمین پر عالمی اعزاز کے حصول کے لیے دوڑ دھوپ کریں گے۔ دیگر ملکوں کے مقابلے میں پاکستان کے لیے حالات بہت گمبھیر ہیں۔ 2014ء میں تمام ایک روزہ سیریز میں شکست اور عالمی درجہ بندی میں ساتویں نمبر پرجا پڑنے کے بعد اب کوئی معجزہ ہی پاکستان کو عالمی کپ میں کوارٹر فائنل سے آگے لے جا سکتا ہے۔ ٹاپ اور مڈل آرڈر بیٹنگ کی حالت دگرگوں ہے اور باؤلنگ میں اپنے اہم ترین گیندبازوں سے محرومی کے بعد کوئی معجزہ ہی پاکستان کو عالمی اعزاز جتوا سکتا ہے۔اس صورتحال میں نوجوان بلے باز اظہر علی کو امید ہے کہ وہ عالمی کپ میں پاکستان کی نمائندگی کے لیے منتخب ہوں گے اور خود کو ایک روزہ کرکٹ کا کھلاڑی بھی ثابت کریں گے۔

اظہر علی پچھلے دو سالوں سے قومی ون ڈے ٹیم سے باہر ہیں لیکن ان کی حالیہ کارکردگی انہیں واپسی کا مضبوط امیدوار بنا رہی ہے (تصویر: AFP)
اظہر علی پچھلے دو سالوں سے قومی ون ڈے ٹیم سے باہر ہیں لیکن ان کی حالیہ کارکردگی انہیں واپسی کا مضبوط امیدوار بنا رہی ہے (تصویر: AFP)

پاکستان کے مڈل آرڈر میں کپتان مصباح الحق کا ساتھ دینے کے لیے حالیہ دنوں میں یونس خان اور اسد شفیق موجود تھے اور بدقسمتی سے دونوں ہی بری طرح ناکام رہے۔ تجربہ کار یونس خان گزشتہ دو سالوں سے ایک روزہ اسکواڈ کا مستقل حصہ تو نہیں لیکن نیوزی لینڈ کے خلاف حالیہ سنچری کے علاوہ ان کے پاس کوئی قابل ذکر اننگز نہیں ہے جو انہیں ایک روزہ دستے میں برقرار رکھے۔ دوسری جانب اسد شفیق کی کارکردگی مستقل ناکامیوں سے عبارت ہے، 53 ایک روزہ مقابلوں میں ان کا اوسط 25 کا بھی نہیں، جو نااہلی کا کھلا ثبوت ہے۔اسد شفیق کی یہی ناکامی عالمی کپ کے لیے اظہر علی کا راستہ کھول سکتی ہے جنہیں آج تک چار سالہ کیریئر میں صرف 14 ایک روزہ کھیلنے کا موقع دیا گیا ہے لیکن وہ 41 کا بہترین اوسط رکھتے ہیں اور اس وقت بہترین فارم میں بھی ہیں۔

پنٹاگولر کپ کے سلسلے میں کراچی میں موجود اظہر علی کا کہنا ہے کہ "ان کی خواہش ہے کہ وہ اوپننگ بلے باز کی حیثیت سے عالمی کپ کھیلیں البتہ ون ڈاؤن پوزیشن پر بھی کھیلنے کو تیار ہوں۔" گزشتہ دو سال سے کوئی ایک روزہ مقابلہ نہ کھیلنے والے اظہر کہتے ہیں کہ "وہ ون ڈاؤن پوزیشن پر بھی اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کر چکے ہیں اور اب بات صرف موقع ملنے کی ہے۔"

اظہر علی آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے خلاف گزشتہ ٹیسٹ سیریز میں رنز کے انبار لگانے کے علاوہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں بھی خوب رنز بنا رہے ہیں اور اس وقت اپنی باؤلنگ پر بھی خوب محنت کررہے ہیں۔ پاکستان اس وقت اپنے دونوں اہم ترین اسپنرز سعید اجمل اور محمد حفیظ پر پابندی کی وجہ سے پریشان ہے، جو غیر قانونی باؤلنگ ایکشن کی وجہ سے فی الوقت بین الاقوامی کرکٹ میں گیندبازی نہیں کرسکتے۔ البتہ اظہر کا کہنا ہے کہ اس وقت وہ اپنی لیگ اسپن باؤلنگ سے خوب لطف اندوز ہو رہے ہیں اور مستقبل میں شائقین انہیں ایک مکمل آل راؤنڈر کی صورت میں دیکھیں گے۔

بین الاقوامی کرکٹ میں شاذونادر ہی گیندبازی کرنے والے اظہر علی لسٹ 'اے' کرکٹ میں 45 وکٹیں رکھتے ہیں، جن میں 23 رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کرنا ان کی بہترین کارکردگی ہے جبکہ ان کی فرسٹ کلاس وکٹوں کی تعداد بھی 31 ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عالمی کپ میں جہاں پاکستان کو باؤلنگ وسائل میں مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے، انہیں جزوقتی گیندباز کے طور پر بھی آزمایا جا سکتا ہے۔

2012ء کے دورۂ سری لنکا میں 96 اور 81 رنز کی دو شاندار اننگز کھیلنے کے بعد سے اظہر علی آہستہ آہستہ ایک روزہ کرکٹ کے منظرنامے سے غائب ہوگئے اور جنوری 2013ء میں دورۂ بھارت کے بعد سے اب تک کوئی ون ڈے نہیں کھیلا۔ گزشتہ پانچ بین الاقوامی مقابلوں میں دو سنچریاں اور تین نصف سنچریاں بنانے کے بعد وہ اس وقت بہترین فارم میں دکھائی دیتے ہیں اور اگر پاکستان اپنے مڈل آرڈر کو مستحکم کرنا چاہتا ہے تو اسد شفیق کی جگہ صرف اظہر علی ہی بہترین انتخاب ہیں کیونکہ وہ اننگز کو مستحکم کرنا جانتے ہیں، اور بین الاقوامی کرکٹ کا خاصا تجربہ بھی رکھتے ہیں۔