آسٹریلیا میں رنز کے انبار، نیا عالمی ریکارڈ

3 1,046

چار ٹیسٹ مقابلوں کی کسی بھی سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ بھارت، پاکستان، متحدہ عرب امارات، بنگلہ دیش یا سری لنکا کی بلے بازی کے لیے سازگار سمجھنے والی وکٹوں پر نہیں بلکہ آسٹریلیا کی ان پچوں پر بنا ہے، جن کے بارے میں یہ تصور عام ہے کہ تیز باؤلرز کے لیے مددگار ہوتی ہیں۔ کرکٹ کے ہر عام شائق کے ذہن میں آسٹریلیا میں کھیلنے کے تصور کے ساتھ ہی ذہن میں ایسی سرزمین کا نقشہ ابھرتا ہے جو تیز گیندبازوں کے لیے انتہائی مددگار ہو اور جہاں بلے باز اپنی وکٹ کے ساتھ ساتھ اپنا جسم اور کھوپڑی بچانے کے لیے بھی جدوجہد کرتا دکھائی دیتا ہو۔ لیکن اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ زمانے لد گئے ہیں کیونکہ بھارت اور آسٹریلیا کی بارڈر-گاوسکر ٹرافی نے چار یا کم ٹیسٹ مقابلوں کی کسی بھی سیریز میں سب سے زیادہ رنز بننے کا نیا عالمی ریکارڈ قائم کردیا ہے۔

سیریز میں خاص طور پر بھارت کے گیند بازوں کی حالت قابل رحم تھی، وہ 8 میں سے صرف دو اننگز میں آسٹریلیا کو آل آؤٹ کرسکے (تصویر: Getty Images)
سیریز میں خاص طور پر بھارت کے گیند بازوں کی حالت قابل رحم تھی، وہ 8 میں سے صرف دو اننگز میں آسٹریلیا کو آل آؤٹ کرسکے (تصویر: Getty Images)

آسٹریلیا اور بھارت کا پہلا ٹیسٹ 9 دسمبر سے ایڈیلیڈ میں شروع ہوا تھا کہ جہاں آسٹریلیا نے زبردست مقابلے کے بعد 48 رنز سے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس ٹیسٹ میں آسٹریلیا نے پہلی اننگز میں 517 رنز بنائے تھے جبکہ بھارت کے 444 رنز کے بعد دوسری اننگز 290 رنز پر ختم کرکے بھارت کو 364 رنز کا ہدف دیا، جس کے جواب میں وہ 315 رنز ہی بنا سکا۔ یوں پہلے ٹیسٹ کی چار اننگز میں کل 1566 رنز بنے۔

پھر دونوں ٹیمیں برسبین میں جمع ہوئیں کہ جہاں پہلے بلے بازی کا موقع بھارت کو ملا جس نے 408 رنز بنائے لیکن آسٹریلیا نے 'نہلے پہ دہلا' پھینکتے ہوئے 505 رنز بنا کر پہلی اننگز میں برتری حاصل کرلی۔ بھارت دوسری اننگز میں صرف 224 رنز بنا پایا اور آسٹریلیا نے صرف 128 رنز کا ہدف 6 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرکے سیریز میں دو-صفر کی ناقابل شکست برتری حاصل کرلی۔ یوں دوسرے ٹیسٹ میں کل 1267 رنز بنے۔

سیریز میں مسلسل تیسری جیت حاصل کرنے کا عز م لیے آسٹریلیا 26 دسمبر کو روایتی باکسنگ ڈے ٹیسٹ کے لیے ملبورن میں بھارت کے مدمقابل آیا اور پہلی اننگز میں 530 رنز بنا کر اپنی بلے بازی کی بھرپور قوت کا مظاہرہ کیا۔ لیکن بھارت نے بھی اینٹ کا جواب پتھر سے دیا اور 465 رنز بنا ڈالے۔ آسٹریلیا نے اپنی دوسری اننگز ڈکلیئر کرنے میں خاصی تاخیر کردی اور 318 رنز بنانے کے بعد بھارت کو 384 رنز کے ناقابل عبور ہدف کے تعاقب میں چھوڑ دیا۔ بھارت صرف 174 رنز پر 6 وکٹوں سے محروم ضرور ہوگیا، لیکن پانچوں دن مکمل ہوجانے کی وجہ سے مقابلے میں شکست سے بچ گیا۔ ملبورن میں دونوں ٹیموں نے 1487 رنز بنائے۔

پہلے تینوں ہی مقابلوں سے اندازہ ہوگیا تھا کہ سیریز کے چوتھے ٹیسٹ میں بھی بلے باز رنز کی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوتے نظر آئیں اور میزبان آسٹریلیا نے پہلی اننگز میں572 رنز جوڑ کو اس سلسلے کو جاری رکھا۔ بھارت بھی جواب میں 475 رنز بنانے میں کامیاب رہا۔ آسٹریلیا نے دوسری اننگز 251 رنز پر ختم کرکے بھارت کو آخری روز جیتنے کے لیے 349 رنز کا ہدف دیا لیکن وہ 252 رنز تک پہنچ پایا اور آسٹریلیا آخری تین وکٹیں حاصل نہ کرنے کی وجہ سے مقابلہ نہ جیت سکا۔ یوں سیریز دو-صفر کے فرق سے آسٹریلیا کے نام رہی لیکن آخری ٹیسٹ میں بننے والے 1550 رنز کی بدولت سیریز میں بننے والے کل رنز کی تعداد 5870 رنز تک جا پہنچی، جو چار یا اس سے کم مقابلوں کی ٹیسٹ سیریز کا ایک نیا عالمی ریکارڈ ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ گزشتہ ریکارڈ بھی آسٹریلیا اور بھارت ہی کے درمیان کھیلی گئی سیریز میں بنا جب 2003-04ء میں آسٹریلیا کے انہی میدانوں پر دونوں ٹیموں کے بلے بازوں نے چار ٹیسٹ مقابلوں میں 5651 رنز بنائے تھے۔

کرکٹ تاریخ میں 9 مرتبہ ایسا ہوچکا ہے کہ چار، یا کم ٹیسٹ، مقابلوں کی سیریز میں دونوں ٹیموں نے 5 ہزار سے زیادہ رنز بنائے ہوں، جن میں سے چار مرتبہ ایسا بارڈر-گاوسکر ٹرافی میں ہوا ہے بلکہ تین مرتبہ آسٹریلیا ہی کے میدانوں کو یہ شرف ملا ہے۔

اگر آسٹریلیا نے اگلے ماہ عالمی کپ میں بھی ایسی ہی وکٹیں تیار کیں تو بھول جائیے کہ کوئی مضبوط گیندبازی رکھنے والی کوئی ٹیم جیتے گی بلکہ 2013ء کی چیمپئنز ٹرافی کی طرح اس مرتبہ بھی اعزاز بھارت ہی کے نام رہے گا۔

چار ٹیسٹ مقابلوں کی سیریز میں سب سے زیادہ رنز

منعقدہ سال کل مقابلے رنز وکٹیں فاتح
آسٹریلیا بمقابلہ بھارت 2014-15ء 4 5870 133 آسٹریلیا
آسٹریلیا بمقابلہ بھارت 2003-04ء 4 5651 117 برابر
جنوبی افریقہ بمقابلہ ویسٹ انڈیز 2003-04ء 4 5583 119 جنوبی افریقہ
ویسٹ انڈیز بمقابلہ انگلستان 1930ء 4 5534 145 برابر
ویسٹ انڈیز بمقابلہ آسٹریلیا 2003ء 4 5321 125 آسٹریلیا
آسٹریلیا بمقابلہ بھارت 2007-08ء 4 5191 141 آسٹریلیا
بھارت بمقابلہ آسٹریلیا 2008ء 4 5170 125 بھارت
انگلستان بمقابلہ بھارت 2002ء 4 5151 112 برابر
انگلستان بمقابلہ ویسٹ انڈیز 2004ء 4 5013 135 انگلستان