مصباح نے بھی ایک روزہ کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا

1 1,110

توقعات کے عین مطابق پاکستان کے کپتان مصباح الحق نے عالمی کپ 2015ء کے بعد مختصر طرز کی کرکٹ کو خیرباد کہنے کا اعلان کردیا۔ وہ اپنے پیشرو شاہد خان آفریدی کی طرح عالمی کپ کے بعد ایک روزہ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لیں گے لیکن "لالا" ٹی ٹوئنٹی جبکہ مصباح ٹیسٹ کرکٹ کو جاری رکھنا چاہتے ہیں جہاں دونوں پاکستان کی قیادت کرتے ہیں۔

مصباح الحق عالمی کپ کے بعد اپنی توجہ صرف ٹیسٹ کرکٹ پر مرکوز کرنا چاہتے ہیں (تصویر: AFP)
مصباح الحق عالمی کپ کے بعد اپنی توجہ صرف ٹیسٹ کرکٹ پر مرکوز کرنا چاہتے ہیں (تصویر: AFP)

معروف کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو کا کہنا ہے کہ مصباح الحق نے ایک ہفتہ قبل پاکستان کرکٹ بورڈ کو آگاہ کردیا تھا کہ وہ مختصر طرز کی کرکٹ چھوڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور عالمی کپ کے بعد اپنی توجہ صرف ٹیسٹ کرکٹ پر مرکوز رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ "اس بارے میں کافی عرصے سے سوچ رہا تھا اور یہ عالمی کپ ایک اہم موقع ہے اور میں اچھی کارکردگی پیش کرنے کے بعد ایک روزہ کرکٹ چھوڑنا چاہتا ہوں۔" پی سی بی کے چیئرمین شہریار خان نے بھی تصدیق کی ہے کہ مصباح نے یہ فیصلہ ذاتی حیثیت میں لیا ہے۔

مصباح الحق نے ایک روزہ کیریئر کا آغاز 2002ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف لاہور میں کیا تھا اور اب تک 153 مقابلوں میں 42.83 کے عمدہ اوسط کے ساتھ 4669 رنز بنا چکے ہیں۔ مصباح بغیر کسی سنچری کے سب سے زیادہ ایک روزہ رنز بنانے والے بلے باز ہیں، جن کی بہترین اننگز 96 ناٹ آؤٹ ہے۔ مجموعی طور پر انہوں نے 37 نصف سنچریاں بنا رکھی ہیں۔ عالمی کپ میں وہ سنچری کے حصول کے ساتھ ساتھ 5 ہزار ایک روزہ رنز مکمل کرنے کی کوشش کریں گے۔

مصباح نے مئی 2011ء میں اس وقت کے کپتان شاہد آفریدی اور کوچ وقار یونس کے درمیان تنازع پیدا ہونے کے بعد پاکستان کی ون ڈے ٹیم کی قیادت سنبھالی تھی اور اس کے بعد سے اب تک 78 ایک روزہ مقابلوں میں پاکستان کی قیادت کر چکے ہیں۔ جن میں سے 41 میں پاکستان نے فتح حاصل کی جبکہ 34 میں شکست کھائی۔

2013ء میں انفرادی حیثیت میں ایک یادگار سال گزارنے کے بعد مصباح پچھلے سال مکمل طور پر ناکام رہے ہیں اور سال بھر میں 12 مقابلوں میں صرف 285 رنز بنا سکے۔ اپنی اس فارم سے وہ اتنے بیزار ہوئے کہ آسٹریلیا کے خلاف ایک روزہ سیریز کے آخری مقابلے سے ہی دستبردار ہوگئے البتہ ٹیسٹ سیریز میں وہ ایک مرتبہ پھر مکمل رنگ میں نظر آئے اور ویوین رچرڈز کا 56 گیندوں پر تیز ترین سنچری کا ریکارڈ برابر کیا۔ لیکن نیوزی لینڈ کے خلاف ایک روزہ سیریز سے پہلے ہی ران کی تکلیف کی وجہ سے باہر ہوگئے یعنی انہیں فارم میں واپس آنے کے بعد ایک روزہ کرکٹ کھیلنے کو نہیں ملی۔

ایک روزہ میں مصباح الحق کی کپتانی کے یادگار ترین لمحات 2012ء میں ایشیا کپ جیتنا اور اس کے بعد بھارت اور جنوبی افریقہ کو انہی کے ممالک میں شکست دینا رہا۔

ایک روزہ کرکٹ کو چھوڑ جانے کے بعد 40 سالہ مصباح رواں سال سری لنکا، انگلستان اور بھارت کے خلاف طے شدہ ٹیسٹ سیریز میں پاکستان کی قیادت جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ جبکہ شاہد آفریدی کی ریٹائرمنٹ کے بعد اب پاکستان کو کوئی نیا کپتان ڈھونڈنا پڑے گا۔ دیکھتے ہیں قرعہ فال کس کے نام نکلتا ہے۔