عالمی کپ کے 30 جادوئی لمحات: جب گاوسکر اپنی چال بھول گئے

4 1,226

عالمی کپ 2015ء کے آغاز میں اب صرف 30 دن رہ گئے ہیں۔ دنیا بھر کی ٹیموں کی تیاریاں اپنے حتمی مرحلے میں داخل ہو چکی ہیں اور یہی وقت ہے کہ عالمی کپ کی 40 سالہ تاریخ کو دہرائیں اور ان چند"جادوئی لمحات" کو یاد کریں جو آج بھی شائقین کرکٹ کے ذہنوں میں تازہ ہیں۔ ان میں ایسے واقعات بھی ہیں جو آپ کی یادداشت کا حصہ نہیں، اور چند ایسے بھی ہیں جنہیں آپ اپنی زندگی میں کبھی نہیں بھولیں گے۔

سنیل گاوسکر کی سست اننگز کے دوران چند بھارتی تماشائی میدان میں داخل ہوئے اور ان سے درخواست کی کہ وہ ذرا تیز کھیلیں، لیکن سنیل نے ان کی ایک نہ سنی
سنیل گاوسکر کی سست اننگز کے دوران چند بھارتی تماشائی میدان میں داخل ہوئے اور ان سے درخواست کی کہ وہ ذرا تیز کھیلیں، لیکن سنیل نے ان کی ایک نہ سنی

کرک نامہ کے لیے آپ کے لیے 30 یادگار لمحات کا انتخاب کیا ہے، جو 1975ء سے لے کر 2011ء تک کے عالمی کپ ٹورنامنٹس کے چند یادگار مقابلوں اور واقعات کا احاطہ کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں پہلا انتخاب پہلے عالمی کپ کے پہلے مقابلے سے کیا گیا ہے، جسے حقیقت میں "جادوئی" لمحہ کہنا بھی شاید غلط ہو لیکن یہ ایک ایسا واقعہ ضرور ہے جس کے بغیر عالمی کپ کی تاریخ پوری طرح بیان نہیں ہوسکتی۔ یہ واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ لامحدود اوورز کھیلنے کے عادی بلے بازوں کے لیے ایک روزہ کرکٹ کتنی مشکل تھی۔ بالکل اسی طرح جیسے آج کل چند کھلاڑیوں کو ٹی ٹوئںٹی کھیلنے میں دشواری پیش آتی ہے۔

وہ 7 جون 1975ء کا دن تھا جب عالمی کپ کا افتتاحی مقابلہ لارڈز کے تاریخی میدان پر میزبان انگلستان اور بھارت کے درمیان ہوا گیا۔ صرف 15 رنز پر تین وکٹیں گنوانے کے بعد انگلستان نے ڈینس ایمس کی شاندار سنچری اور آخری لمحات میں کرس اولڈ کے 30 گیندوں پر ناقابل شکست 51 رنز کی بدولت ایک بہت بڑا مجموعہ اکٹھا کر ڈالا۔ ایمس، اولڈ اور 68 رنز بنانے والے کیتھ فلیچر کی بدولت میزبان نے مقررہ 60 اوورز میں 334 رنز بنائے۔

بھارت نے 335 رنز کے بڑے ہدف کا تعاقب شروع کیا اور ابتداء ہی میں سنیل گاوسکر کی وجہ سے اپنی چال بھول گیا۔ ٹیسٹ کرکٹ میں رنز کے انبار لگانے والے گاوسکر گاوسکر نے تو ایک روزہ میں وہ کارکردگی دکھائی جو آج تک ان کے کیریئر پر ایک سیاہ دھبہ ہے۔ وہ افتتاحی بلے باز کی حیثیت سے میدان میں اترے اور بھارت کی اننگز کے تقریباً آدھے اوورز یعنی 174 گیندیں کھیلیں، لیکن رنز کتنے بنائے؟ صرف 34، وہ بھی ناٹ آؤٹ! یعنی کہ اس روز گاوسکر ایک خودکش حملہ آور بن گئے۔ بھارت سنیل گاوسکر کی اس مایوس کن اننگز کی وجہ سے 60 اوورز میں تین وکٹوں کے نقصان پر محض 132 رنز بنا سکا اور یوں 202 رنز کے بڑے فرق سے مقابلہ ہار گیا۔

گاوسکر آج بھی اس اننگز کو اپنے کیریئر کی بدترین باری کہتے ہیں۔ تمام کارناموں کے باوجود ان کی یہ اننگز آج تک یاد بھی رکھی جاتی ہے اور کبھی کبھار کسی انٹرویو میں اس اننگز کے بارے میں سوال بھی کرلیا جاتا ہے۔

کرکٹ عالمی کپ کے مزید دلچسپ لمحات کے بارے میں جاننے کے لیے کل دوبارہ کرک نامہ پر آئیے گا۔ تب تک آپ اس بدنام زمانہ مقابلے کی چند دستیاب جھلکیاں دیکھیں۔ ہاں! اس میں سنیل گاوسکر کی اننگز شامل نہیں ہے 🙂