"پنک پینتھر" ڈی ولیئرز کی تیز ترین سنچری، کئی ریکارڈز ٹوٹ گئے

4 1,063

جنوبی افریقہ کے کپتان ابراہم ڈی ولیئرز نے عالمی کپ سے پہلے ایک روزہ کرکٹ کو دو بہت بڑے ریکارڈز توڑ کر اپنے خطرناک ارادے ظاہر کردیے ہیں۔ جوہانسبرگ کا میدان کہ جو تاریخ کے بہترین ون ڈے مقابلوں میں سے ایک کا شاہد رہا ہے اور ابھی چند روز پہلے یہاں ایک یادگار ٹی ٹوئنٹی بھی کھیلا گیا، اب ایک ہی مقابلے میں دو عظیم ریکارڈز ٹوٹنے کا بھی گواہ بن چکا ہے۔ ڈی ولیئرز نے تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ توڑنے کے بعد تیز ترین ایک روزہ سنچری کا کارنامہ بھی اپنے نام لکھوالیا۔

پہلے ذکر کرتے چلیں تیز ترین نصف سنچری کے ریکارڈ کا جو اپریل 1996ء میں سنتھ جے سوریا نے پاکستان کے خلاف قائم کیا تھا۔ جے سوریا نے سنگاپور میں کھیلی گئی سنگر ٹرافی کے فائنل میں پاکستان کے خلاف صرف 17 گیندوں پر اپنی نصف سنچری مکمل کی اور 28 گیندوں پر 76 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔ سری لنکا محض 216 رںز کے ہدف کے تعاقب میں تھا لیکن باقی بلے باز اس اننگز کا کوئی فائدہ نہ اٹھا سکے اور پاکستان 43 رنز سے جیت گیا لیکن جے سوریا کی یہ اننگز امر ہوگئی تھی۔ ان کا یہ ریکارڈ 19 سال تک قائم رہا اور ٹی ٹوئنٹی عہد کے بڑے بڑے بلے باز ان کے اس ریکارڈ کے قریب پہنچ کر محروم رہ گئے۔ صرف شاہد آفریدی ہی تین بار 18 گیندوں پر نصف سنچریاں بنا چکے تھے لیکن کبھی جے سوریا کے ریکارڈ کو برابر نہ کرسکے یہاں تک کہ وینڈررز اسٹیڈیم میں ڈی ولیئرز نے صرف 16 گیندوں پر اپنی نصف سنچری مکمل کرکے اسے توڑ ڈالا۔

ڈی ولیئرز نے اننگز کے 42 ویں اوور میں ویسٹ انڈیز کے نئے کپتان جیسن ہولڈر کو ایک شاندار چھکا رسید کرکے ریکارڈز کی کتاب میں اپنا نام درج کروایا اور اس کے بعد ایک لمحے کے لیے بھی نہیں رکے۔

ایک روزہ کرکٹ کی تیز ترین نصف سنچریاں

بلے باز ملک گیندیں کل رنز چوکے چھکے بمقابلہ بمقام بتاریخ
ابراہم ڈی ولیئرز  جنوبی افریقہ 16 149 9 16  ویسٹ انڈیز جوہانسبرگ 18 جنوری 2015ء
سنتھ جے سوریا  سری لنکا 17 76 8 5  پاکستان سنگاپور 7 اپریل 1996ء
سائمن اوڈونیل آسٹریلیا 18 74 4 6  سری لنکا شارجہ 2 مئی 1990ء
شاہد آفریدی  پاکستان 18 102 6 11  سری لنکا نیروبی 4 اکتوبر 1996ء
شاہد آفریدی  پاکستان 18 55* 4 6 نیدرلینڈز کولمبو 21 ستمبر 2002ء
گلین میکس ویل  آسٹریلیا 18 60 3 7 بھارت بنگلور 2 نومبر 2013ء
شاہد آفریدی  پاکستان 18 59 2 7 بنگلہ دیش میرپور 4 مارچ 2014ء

تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ قائم کرنے کے بعد اگلی دونوں گیندوں پر چھکے لگاتے ہوئے "اے بی" نے تیز ترین سنچری کے عالمی ریکارڈ کی جانب پیشقدمی جاری رکھی اور اننگز کے 46 ویں اوور میں ہولڈر ہی کو چھکا لگا کر صرف 31 گیندوں پر اپنی 19 ویں اور یادگار و ریکارڈ سنچری مکمل کی۔

اس طرح ڈی ولیئرز نے یکم جنوری 2014ء کو کوری اینڈرسن کا قائم کردہ 36 گیندوں پر سنچری کا ریکارڈ توڑ ڈالا۔ اینڈرسن نے ویسٹ انڈیز ہی کے خلاف کوئنز ٹاؤن میں ایک یادگار اننگز کھیلتے ہوئے شاہد آفریدی کا 18 سال پرانا ریکارڈ توڑا تھا لیکن خود ایک سال سے زیادہ ریکارڈ قائم نہ رکھ سکے۔ کیونکہ "اے بی" کا طوفان جوہانسبرگ کو لپیٹ میں لے چکا تھا۔

ڈی ولیئرز نے کل 44 گیندیں کھیلیں اور 149 رنز بنائے اور آخری اوور کی چوتھی گیند پر آندرے رسل کی وکٹ بنے۔ ان کی اننگز میں 16 چھکے بھی شامل تھے جس کی مدد سے انہوں نے روہیت شرما کا عالمی ریکارڈ برابر کیا ۔ اس کے علاوہ انہوں نے 9 چوکے بھی لگائے۔

انہوں نے ہاشم آملہ کے ساتھ مل کر دوسری وکٹ پر صرف 68 گیندوں پر 192 رنز کی شراکت داری قائم کی اور جنوبی افریقہ کو 439 رنز کے مجموعے تک پہنچانے میں سب سے بڑا کردار ادا کیا۔ ان کے ساتھی بلے باز ہاشم آملہ 153 رنز پر ناقابل شکست رہے جبکہ اوپنر ریلی روسو نے 128 رنز بنائے یعنی تین بلے باز کھیلے اور تینوں نے سنچریاں بنائیں یعنی یہ بھی ایک ریکارڈ اور جوہانسبرگ نے ریکارڈ سازی میں ایک مرتبہ پھر میدان مار لیا۔

ایک روزہ کرکٹ کی تیز ترین سنچریاں

بلے باز ملک گیندیں کل رنز چوکے چھکے بمقابلہ بمقام بتاریخ
ابراہم ڈی ولیئرز جنوبی افریقہ 31 149 9 16 ویسٹ انڈیز جوہانسبرگ 18 جنوری 2015ء
کوری اینڈرسن  نیوزی لینڈ 36 131* 6 14 ویسٹ انڈیز کوئنزٹاؤن یکم جنوری 2014ء
شاہد آفریدی پاکستان 37 102 6 11 سری لنکا نیروبی 4 اکتوبر 1996ء
مارک باؤچر جنوبی افریقہ 44 147* 8 10 زمبابوے پوچفیسٹروم 20 ستمبر 2006ء
برائن لارا  ویسٹ انڈیز 45 117 18 4  بنگلہ دیش ڈھاکہ 9 اکتوبر 1999ء
شاہد آفریدی  پاکستان 45 102 10 9  بھارت کانپور 15 اپریل 2005ء
جیسی رائیڈر نیوزی لینڈ 46 104 12 5  ویسٹ انڈیز کوئنزٹاؤن یکم جنوری 2014ء
سنتھ جے سوریا  سری لنکا 48 134 11 11  پاکستان سنگاپور 2 اپریل 1996ء