عالمی کپ کے 30 جادوئی لمحات: جب ناقابل تسخیر ویسٹ انڈیز سرنگوں ہوا

1 1,054

متواتر دو عالمی کپ جیتنے کے بعد ویسٹ انڈیز دنیائے کرکٹ کا بے تاج نہیں بلکہ تاج والا بادشاہ بن چکا تھا اور اس کے کھلاڑیوں کا کوئی دور دور تک ثانی نہیں دکھائی دیتا تھا۔ ویوین رچرڈز، گورڈن گرینج اور کلائیو لائیڈ جیسے بلے باز اور مائیکل ہولڈنگ، جوئیل گارنر، میلکم مارشل اور اینڈی رابرٹس جیسے خطرناک گیندبازوں کے حامل ویسٹ انڈیز کو کسی مقابلے میں شکست دینا ہی عالمی کپ جیتنے کے برابر تھا اور 1983ء میں بھارت نے یہ کارنامہ گروپ مرحلے میں ہی کر دکھایا تھا۔ ویسٹ انڈیز کو پہلے ہی مقابلے میں 34 رنز سے شکست دے کر بھارت نے ثابت کردیا تھا کہ ناقابل تسخیر سمجھی جانے والے ٹیم کو زیر کرنا ناممکن نہیں ہے۔ گروپ مرحلے میں اس واحد شکست کے علاوہ ویسٹ انڈیز نے کوئی شکست نہیں کھائی اور سیمی فائنل میں پاکستان کو زیر کرتا ہوا وہ مسلسل تیسری بار پوری شان کے ساتھ فائنل تک پہنچا جہاں اس کا مقابلہ بھارت ہی سے تھا۔

کپل دیو اور مہندر امرناتھ ناقابل یقین کو یقینی بنانے کے بعد (تصویر: Getty Images)
کپل دیو اور مہندر امرناتھ ناقابل یقین کو یقینی بنانے کے بعد (تصویر: Getty Images)

لارڈز کے تاریخی میدان پر کھیلے گئے تیسرے عالمی کپ فائنل میں ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیتا اور پورے اعتماد کے ساتھ بھارت کے بلے بازوں کو آزمانے کا ارادہ کیا۔ توقع کے عین مطابق بھارتی بلے باز ہولڈنگ، مارشل اور رابرٹس کے حملوں کی تاب نہ لا سکے اور صرف دو رنز پر بھارت کے مستند ترین بیٹسمین سنیل گاوسکر میدان سے واپس آ چکے تھے۔ مہندر امرناتھ اور کرش سری کانت کی محتاط اننگز نے بھارت کی ڈگمگاتی ہوئی باری کو سنبھالا دیا۔ امرناتھ 80 گیندوں پر 26 اور سری کانت 57 گیندوں پر 38 رنز بنا کر نمایاں رہے اور ان کے علاوہ کوئی بلے باز قابل ذکر باری نہ کھیل سکا۔ سندیپ پٹیل، مدن لعل اور سید کرمانی کی مختصر مزاحمت کے باوجود بھارت کی اننگز 54.4 اوورز میں صرف 183 رنز پر پہنچ کر دم توڑ گئی۔

ویسٹ انڈیز کو مسلسل تیسرا عالمی کپ جیتنے کے لیے 60 اوورز میں صرف 184 رنز کا ہدف درکار تھا اور اس معمولی مجموعے کو دیکھتے ہی ان کے بلے بازوں کی باچھیں کھلی ہوئی تھیں، لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔

25 جون 1983ء کا وہ دن بھارت کی کرکٹ تاریخ کا ایک "جادوئی لمحہ" بننے جا رہا تھا۔ ویسٹ انڈیز کی بلے بازی بھی مسائل سے دوچار رہی۔ افتتاحی بلے باز ڈیسمنڈ ہینز اور گورڈن گرینج کی مایوس کن کارکردگی کے بعد جب ایک روزہ کرکٹ کے عظیم ترین بلے باز ویوین رچرڈز میدان میں اترے تو بھارتی شائقین کے دلوں کی دھڑکنیں تیز ہوچکی تھیں۔ رچرڈز کی کریز پر موجودگی کا دورانیہ جتنا بڑھتا جارہاتھا، بھارت کی امیدیں معدوم ہوتی جارہی تھیں۔ 7 خوبصورت چوکوں سے مزین رچرڈز کی اننگز ویسٹ انڈیز کی جیت کی راہ ہموار کررہی تھی اور جب بھارت کے ارمانوں پر اوس پڑتی دکھائی دے رہی تھی اس وقت میچ کا سنسنی خیز او ربلاشبہ بھارت کی کرکٹ تاریخ کا یادگار ترین لمحہ آ گیا۔

صرف 28 گیندوں پر 33 رنز بنانے کے بعدویوین رچرڈز کا ایک شاٹ فضا میں بلند ہوا۔ مڈ وکٹ پر کھڑے بھارتی کپتان کپل دیو کو فوراً ہی اندازہ ہوگیا ہوگا کہ اگر یہ نصف موقع بھی بھارت نے ضائع کردیا تو عالمی کپ ایک مرتبہ پھر ویسٹ انڈیز کی جھولی میں ہوگا۔ اس لیے انہوں نے پوری جان لگائی اور تقریباً 20 گز کا فاصلہ طے کرنے کے بعد ایک شاندار اور فیصلہ کن کیچ تھاما ۔ اس کیچ نے بھارتی خیمے میں حوصلے اور امنگ کی لہر پیدا کردی اور ویسٹ انڈیز کے بلے بازوں میں وہ مایوسی دوڑی کہ اس کے تمام کھلاڑی ہدف سے 43 رنز کے فاصلے پر ہی بھارت کے آگے سرنگوں ہوگئے۔

اگر 1980ء کی دہائی میں کرکٹ کے میدانوں میں پیش آنے والے کسی ایک واقعے کو ناقابل یقین کہا جائے تو وہ 1983ء میں بھارت کا ویسٹ انڈیز کو شکست دے کر عالمی چیمپئن بننا تھا۔