جب بھی طلب کیا گیا، ملک کے لیے حاضر ہوں: شعیب ملک

2 1,081

پاکستان کے شعیب ملک مقامی و بین الاقوامی لیگ کرکٹ میں عمدہ کارکردگی کے باوجود آئندہ عالمی کپ نہیں کھیلیں گے ۔ حتمی 15 رکنی دستے سے اخراج کے باوجود سابق کپتان کی نیک خواہشات قومی کرکٹ ٹیم کے ساتھ ہیں، جو عالمی کپ سے قبل دورۂ نیوزی لینڈ کے لیے روانہ ہوچکی ہے۔

شعیب ملک ڈومیسٹک اور بین الاقوامی لیگ کرکٹ میں شاندار کارکردگی دکھا رہے ہیں، لیکن عالمی کپ کے حتمی دستے میں شمولیت کے لیے قومی سلیکٹرز کو قائل کرنے میں ناکام رہے (تصویر: BCCI)
شعیب ملک ڈومیسٹک اور بین الاقوامی لیگ کرکٹ میں شاندار کارکردگی دکھا رہے ہیں، لیکن عالمی کپ کے حتمی دستے میں شمولیت کے لیے قومی سلیکٹرز کو قائل کرنے میں ناکام رہے (تصویر: BCCI)

کراچی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شعیب ملک کہتے ہیں کہ میں کبھی قومی ٹیم میں جگہ پانے کے لیے نہیں کھیلا، میرے مطمع نظر ہمیشہ یہ رہا ہے کہ میں اچھی کرکٹ کھیلوں، چاہے وہ بین الاقوامی سطح پر ہو یا مقامی کرکٹ میں، یا پھر بین الاقوامی لیگ میں۔ میری ہمیشہ یہی کوشش رہتی ہے کہ صد فی صد کارکردگی دکھاؤں۔

آسٹریلیا میں جاری بگ بیش لیگ میں اپنے آخری مقابلے میں 3 وکٹوں اور 42 رنز کی آل راؤنڈ کارکردگی دکھانے کے بعد وطن واپس آنے والے شعیب ملک کا کہنا ہے کہ خدانخواستہ عالمی کپ کے لیے اعلان کردہ دستے کا کوئی رکن زخمی ہوجاتا ہے، اور مجھے طلب کیا جاتا ہے تو میں ملک کی خاطر کھیلنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہوں۔

شعیب ملک 216 ایک روزہ مقابلوں کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں لیکن جون 2013ء میں پاکستان کی چیمپئنز ٹرافی میں مایوس کارکردگی کے بعد سے ایک روزہ دستے سے باہر ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے عالمی کپ کے لیے ابتدائی 30 رکنی دستے میں ان کو منتخب کیا لیکن حتمی کھلاڑیوں کی فہرست میں شعیب کا نام شامل نہیں تھا۔ وہ قائداعظم ٹرافی اور پنٹاگولر کپ کھیلنے کے بعد آسٹریلیا کی بگ بیش لیگ میں ہوبارٹ ہریکینز کی نمائندگی کرنے کے لیے گئے تھے اور اب ایک مرتبہ پھر وطن واپس آ گئے ہیں تاکہ ڈومیسٹک کرکٹ کھیل سکیں۔ شعیب ملک کہتے ہیں کہ فارم برقرار رکھنے اور فٹ رہنے کے لیے زیادہ سے زیادہ کرکٹ کھیلتا ہوں اور تین دن کے طویل سفر کے بعد وطن واپس پہنچتے ہی ڈپارٹمنٹ کی نمائندگی کرنے میدان میں آ گیا ہوں۔

آئندہ ہفتے اپنی 33 ویں سالگرہ منانے والے سابق کپتان نے ان خبروں کی تردید کی کہ جن میں کہا جا رہا ہے کہ شعیب کو عالمی کپ کے حوالے سے کوئی اشارہ ملا ہے، اس لیے وہ فوری طور پر ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے پہنچ گئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ "ماضی میں بھی جب ملک میں ہوتا تھا، ڈومیسٹک کرکٹ بھرپور انداز میں کھیلتا تھا اور اب بھی ایسا ہی کررہا ہے۔ "

مصباح الحق اور شاہد آفریدی کی جانب سے عالمی کپ کے بعد ایک روزہ کرکٹ کو خیرباد کہنے، اور اس کے نتیجے میں نئے قائد کے تقرر کے حوالے سے شعیب ملک نے کہا کہ انہوں نے کبھی کپتانی کی پروا نہیں کی، وہ ملک کے لیے کھیلنے ہی کو اپنے لیے بڑا اعزاز سمجھتے ہیں اور ان کا ہدف ہمیشہ یہ رہا ہے کہ وہ پاکستان کو جتوائیں۔ البتہ شعیب ملک نے یہ ضرور کہا کہ جونیئر اور سینئر سے قطع نظر بورڈ کو ایسے کھلاڑی کو قیادت دینی چاہیے جو کپتانی کا وژن رکھتا ہو اور اسے پورا وقت دیا جائے کہ وہ اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو ثابت کرسکے۔