بگ بیش فائنل، سنسنی خیز مقابلے کے بعد پرتھ کی جیت

0 1,030

بگ بیش 2015ء کا فائنل انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد پرتھ اسکارچرز نے جیت لیا۔ فائنل میں پرتھ نے آخری گیند پر سڈنی سکسرز کو چار وکٹوں سے شکست دی اور یوں اپنے اعزاز کا دفاع کرنے میں کامیاب رہا۔

آخری گیند پر دو متضاد مناظر، یاسر عرفات اپنی قسمت پر نازاں اور بریٹ لی بدقسمتی پر مایوس (تصویر: Getty Images)
آخری گیند پر دو متضاد مناظر، یاسر عرفات اپنی قسمت پر نازاں اور بریٹ لی بدقسمتی پر مایوس (تصویر: Getty Images)

148 رنز کے ہدف کے تعاقب میں مقابلہ زیادہ وقت پرتھ کے حق میں جھکا رہا۔ اسے آخری اوور میں صرف 8 رنز کی ضرورت تھی اور اس کی چھ وکٹیں باقی تھیں۔ بریٹ لی، جو اپنے ٹی 20 کیریئر کا آخری مقابلہ کھیل رہے تھے، اس اوور کو پھینکنے کے لیے آئے اور پہلی ہی گیند پر مائیکل کاربیری کے ہاتھوں چوکا کھا بیٹھے۔ اگلی دو گیندوں پر کاربیری نے مزید تین رنز حاصل کرکے مقابلہ برابر کردیا۔ یوں پرتھ کو آخری تین گیندوں پر صرف ایک رن درکا رتھا، جب بریٹ لی نے سنسنی پھیلا دی۔ انہوں نے چوتھی گیند پر ناتھن کولٹر-نائل اور پانچویں پر سام وائٹ مین کو کلین بولڈ کرکے مقابلے کو آخری گیند تک پہنچا دیا۔ پاکستان کے یاسر عرفات اس قیمتی گیند کا سامنا کرنے کے لیے میدان میں آئے۔ آخری گیند پر ان کا شاٹ سیدھا فیلڈر کے ہاتھوں میں گیا، جن کا واپس تھرو پکڑنے میں سڈنی کے کپتان اینریکے لمحہ بھر کو چوکے اور یوں عرفات نے اپنا رن مکمل کرکے پرتھ کو چار وکٹوں سے جتوا دیا۔

جیت تو پرتھ اسکارچرز کو ملی، لیکن دل جیتے بریٹ لی نے۔ 38 سالہ گیندباز نے اپنے آخری مقابلے میں جس جی جان کے ساتھ حتمی اوور پھینکا، اور آخری تین گیندوں پر ایک رن کا دفاع کیا، وہ ان کی عظمت کی عکاسی کرتا ہے۔ اگر آخری گیند پر رن آؤٹ کا موقع ضائع نہ ہوتا تو شاید کہ 'سپر اوور' میں جیت سڈنی ہی کو ملتی۔

بہرحال، اس اہم مقابلے میں ٹاس سڈنی نے جیتا اور پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا لیکن تین اوورز میں ہی دو وکٹیں گرجانے کی وجہ سے ان کی پیشرفت کو سخت نقصان پہنچا۔ دسویں اوور تک صرف 49 رنز ہی بن سکے تھے اور اس سڈنی کی چار وکٹیں بھی گر چکی تھیں۔ اس مرحلے پر کپتان اینریکے اور وکٹ کیپر راین کارٹرز نے 98 قیمتی رنز جوڑے۔ انہوں نے صرف 64 گیندوں کا استعمال کیا۔ اینریکے 57 گیندوں پر دو چھکوں اور پانچ چوکوں کی مدد سے 77 رنز بنانے کے بعد اننگز کی آخری گیند پر رن آؤٹ ہوئے جبکہ کارٹرز 25 گیندوں پر 35 رنز کے ساتھ ناقابل شکست لوٹے۔

توقعات سے بہتر مجموعہ اکٹھا کرلینے کے باوجود 147 رنز پرتھ کو روکنے کے لیے کافی نہیں تھے۔ خاص طور پر جب ان کی ابتدائی جوڑی نے ہی 70 رنز بنا ڈالے۔ اوپنرز شان مارش کے 73 اور مائیکل کلنجر کے 33 رنز نے معاملات خاصے آسان کردیے، پھر بھی پرتھ کو آخری تین اوورز میں 32 رنز کی ضرورت تھی۔ اس مرحلے پر بریٹ لی کے نو-بال، اس کے بعد وائیڈ اور پھر تیسری گیند پر چھکے نے اسکارچرز کو نئی زندگی عطا کی۔ صرف ایک گیند کے اضافے سے ملنے والے 10رنز نے پرتھ کے لیے معاملے کو بالکل آسان کردیا۔ اس اوور میں 15 رنز کے حصول کے بعد سڈنی کو بقیہ اوورز میں غیر معمولی کارکردگی کی ضرورت تھی۔ پہلے ڈوگ بولنجر نے ایڈم ووجس کو ٹھکانے لگایا اور پھر 19 ویں اوور میں شان مارش اور آشٹن ٹرنر کی اننگز ناتھن لیون کے ہاتھوں اپنے اختتام کو پہنچیں۔ ووجس نے 20 اور مارش نے 73 رنز کی باریاں کھیلیں جبکہ ٹرنر صفر کی ہزیمت سے دوچار ہوئے۔ آخری اوور میں بریٹ لی نے اپنے پچھلے اوور کا ازالہ کرنے کی پوری کوشش کی لیکن 'دو چار ہاتھ لب بام رہ گیا'، اور پرتھ جیت گیا۔

بریٹ لی نے اپنے 4 اوورز میں 25 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں اور یوں بہترین کارکردگی پیش کرکے کرکٹ کو الوداع کہا۔

شان مارش کو فائنل کی سب سے عمدہ اننگز کھیلنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جبکہ سڈنی تھنڈر کے ژاک کیلس سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔